سویڈن کی عدالت نے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو مجرم قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سویڈن کی ایک عدالت نے اسلام مخالف مہم چلانے والے ایک شخص کو قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔
سویڈش شہری سلوان نجم کو 2023 کے واقعات میں مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصروں اور قرآن کریم کی بے حرمتی پر معطل اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جس کی وجہ سے مسلم ممالک میں بدامنی اور سویڈن کے خلاف غم و غصہ پیدا ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام مخالف مہم چلانے والے ان کے ساتھی عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کو گزشتہ ہفتے اس دن گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ مقدمے میں اپنا فیصلہ وصول کرنے کے لیے عدالت آ رہے تھے۔
سلوان مومیکا کے قتل میں ابھی تک کسی مشتبہ شخص پرفرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے۔ 5 افراد کو حراست میں لیا گیا لیکن بعد میں رہا کر دیا گیا۔ سویڈن کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے کسی غیر ملکی ریاست کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
سنہ 2023 میں قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کے بعد آزادی اظہار رائے کے حقوق اور نسلی اور مذہبی گروہوں کے تحفظ کے قوانین کے باوجود سویڈن کے نارڈک ہمسایہ ممالک اور دیگر یورپی ممالک کے لیے آزادی اظہار رائے ایک بڑا مسئلہ بن گیا تھا۔
اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ 50 سالہ سلوان نجم اور سلوان مومیکا نے مختلف طریقوں سے قرآن کریم کی بے حرمتی کی اور اسلام، مسلمانوں اور مساجد میں سرگرمیوں کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے اور بیانات دیے تھے۔
اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت نے بیان میں مزید کہا کہ 50 سالہ نجم اور مومیکا نے مختلف طریقوں سے مقدس کتاب کی بے حرمتی کی۔
جج گوران لنڈال نے بیان میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کے فریم ورک میں حقائق پر مبنی اور معروضی بحث میں کسی مذہب پر تنقید کرنے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ مذہب کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے میں کسی کو کچھ بھی کرنے یا کچھ بھی کہنے کی مکمل آزادی حاصل ہے اور آزادی اظہار رائے میں کوئی عقیدہ رکھنے والے گروہ کو ناراض کرنے کا خطرہ بھی نہیں مول لیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سلوان نجم کا مقصد دین اسلام پر تنقید کرنا بھی تھا تو بھی اس کے عمل اور طرز عمل میں واضح حد تک اضافہ ہوا ہے، اس نے ہر موقع پر مظاہروں میں مسلمانوں کے مقدس کتاب اور عقیدے کی توہین کی ہے۔ عدالت نے نجم سلوان کو 4000 کرونر (358 ڈالر) جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا
بیان میں کہا گیا ہے کہ سلوان نجم کو 4 مواقعوں پر اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے مسلم نسلی گروہ کی توہین کرنے اورمذہبی منافرت پھیلانے کا مجرم پایا گیا ہے۔
سلوان نجم کے وکیل نے کہا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے مؤکل سمجھتے ہیں کہ ان کے بیانات مذہب پر تنقید کے دائرے میں آتے ہیں، جس کا احاطہ اظہار رائے کی آزادی سے ہوتا ہے۔‘ عدالت نے سلوان نجم کے ساتھی سلوان مومیکا کے قتل کے بعد اس کے خلاف دائر مقدمہ ختم کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام توہین مذہب سلوان سلوان نجم سویڈن قرآن کریم گنجائش مؤکل مجرم قرار مذہب مذہبی منافرت‘ مسئلہ مومیکا نسلی گروہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام توہین مذہب سلوان سلوان نجم سویڈن مؤکل مذہبی منافرت مسئلہ مومیکا نسلی گروہ سلوان مومیکا کی بے حرمتی اظہار رائے سلوان نجم عدالت نے کے خلاف نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
طلاق کی افواہوں کے دوران ایشوریا رائے بچن کی والدہ سے ملاقات کی اصل وجہ سامنے آگئی
ممبئی(شوبز ڈیسک) گزشتہ برس بالی وڈ کے مقبول جوڑے ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی طلاق کی خبروں نے شوبز دنیا میں زبردست ہلچل مچادی تھی۔
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں نے نہ صرف مداحوں کو تشویش میں مبتلا کیا بلکہ ان کی ازدواجی زندگی پر کئی سوالیہ نشان بھی لگا دیے۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ مختلف تقریبات، ایوارڈ شوز اور عوامی مواقع پر دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کے بعد یہ افواہیں بتدریج دم توڑ گئیں۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ اس تمام شور شرابے کے باوجود نہ ایشوریا اور نہ ہی ابھیشیک نے کبھی اس موضوع پر کوئی وضاحت یا ردعمل دیا اور مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی۔
اب معروف ایڈورٹائزنگ فلم میکر پرہلا د ککڑ، جو ایشوریا کی والدہ ورِندا رائے کے ساتھ اسی عمارت میں رہ چکے ہیں، نے اس معاملے پر لب کشائی کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایشوریا کا اکثر اپنی والدہ کے گھر آنا محض خاندانی وابستگی اور اطمینان کی خاطر تھا، اور اس کا ان کے اور ابھیشیک کے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ہندوستان ڈاٹ کام کے مطابق پرہلا د ککڑ نے وِکی لالوانی کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایشوریا رائے کی والدہ ورندا رائے کی عمارت میں ہی رہائش پذیر ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایشوریا وہاں کتنا وقت گزارتی ہیں۔ ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔
ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔ جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی ہے تو وہ اس دوران اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارتی ہیں اور پھر بیٹی کو اسکول سے لینے چلی جاتی ہیں۔ پرہلا د کے بقول، ایشوریا اپنی والدہ کے نہایت قریب ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند بھی رہتی ہیں۔
پرہلا د ککڑ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ایشوریا کی ساس جیا بچن اور نند شویتا بچن کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات کے مسائل کی وجہ سے وہ طلاق پر غور کر رہی تھیں تو انہوں نے ان خبروں کو سراسر بے بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایشوریا آج بھی بچن خاندان کی باوقار بہو ہیں اور گھر کی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے نبھا رہی ہیں۔
ان کے مطابق، ’لوگوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ وہ شادی ختم کر کے ماں کے گھر منتقل ہو چکی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ صرف چند گھنٹے اپنی والدہ کے ساتھ گزارتی تھیں جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی۔‘
پرہلا د ککڑ نے مزید کہا کہ اگر غور کیا جائے تو نہ ابھیشیک اور نہ ہی ایشوریا نے ان تمام خبروں پر کبھی کوئی تبصرہ کیا۔ ان کے بقول، ’جب کوئی شخص باوقار انداز اختیار کرتا ہے تو اسے بار بار وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خاموشی اکثر ان لوگوں کو کھٹکتی ہے جو شور کے عادی ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایشوریا نے ہمیشہ اپنی عزت اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور یہی رویہ بعض صحافیوں کو کھٹکتاہے کیونکہ انہیں سنسنی خیز بیانات اور تنازعات درکار ہوتے ہیں جو ایشوریا کبھی نہیں دیتیں۔
واضح رہے کہ ایشوریا اور ابھیشیک کی ازدواجی زندگی سے متعلق افواہیں صرف قیاس آرائیاں تھیں، جن کی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں۔ دونوں نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنی ذاتی ذمہ داریوں کو بھی خاموشی اور وقار کے ساتھ نبھا رہے ہیں اور یہی ان کی کامیاب شادی کا اصل راز ہے۔
Post Views: 1