اسد قیصر نے وکلاء تحریک اور لانگ مارچ کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے وکلاء تحریک اور لانگ مارچ کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا
"جیو نیوز" کے پروگرام" کیپٹل ٹاک "میں گفتگو کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں، یہ ڈمی ہیں، حکمرانوں کو اپنی حیثیت کا پتا چل گیا ہے۔ ہم نے ایسا کمیشن بنانے کا کہا تھا، جو حکومت اور اپوزیشن کو قبول ہو۔حکومت کی جانب سے ہم سے تاحال کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ آئین کی بالادستی کا مطلب آزاد عدلیہ ہے، وکلاء تحریک کی حمایت اور لانگ مارچ کو سپورٹ کریں گے۔
اس امر کا بھی جائزہ لیجیے کہ آپ کس قدر اصول و قوانین دوسرے لوگوں پر تھوپتے ہیں، ان سے پوچھ لیجیے کیا انہیں واقعی آپ کی ہدایات کی ضرورت ہے
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہماری پٹیشن ایک مہینے سے نہیں لگ رہی، انصاف نہیں دیں گےتو ہم کہاں جائیں گے، تمام ادارے ایک دوسرے کا احترام نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ آئین کی بالادستی کےلیے شاہد خاقان عباسی اور دیگر سے بات کی ہے، اس ایک پوائنٹ ایجنڈا پر ہم نے مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.