شاہد خاقان عباسی کی جماعت عوام پاکستان پارٹی کو انتخابی نشان مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد: شاہد خاقان عباسی کی جماعت عوام پاکستان پارٹی کو انتخابی نشان مل گیا۔
الیکشن کمیشن نے عوام پاکستان پارٹی کوانتخابی نشان گھڑیال الاٹ کردیا ہے، عوام پاکستان پارٹی نے انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج الیکشن کمیشن میں جمع کروائے تھے۔
الیکشن کمیشن نے عوام پاکستان پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو تسلیم کرلیا۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن کے بعد6 نئی سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں سے2024 میں بلوچستان قومی اتحاد، پاکستان عوامی قوت، پاکستان خدمت خلق لیگ، ٹیکنالوجی موومنٹ پاکستان اور پختونخواعوامی نیشنل پارٹی شامل ہوئی جب کہ 2025 میں پہلی سیاسی جماعت عوام پاکستان پارٹی کو الیکشن کمیشن نے رجسٹرکرلیا، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈسیاسی جماعتوں کی تعداد 168 ہوگئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوام پاکستان پارٹی کو الیکشن کمیشن
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔