Jasarat News:
2025-11-05@02:25:43 GMT

وعدہ غیروں سے دھوکا عوام سے

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

وعدہ غیروں سے دھوکا عوام سے

یہ کم و بیش تیس پینتیس سال پرانی کہانی ہے‘ ملک میں پہلی بار ڈائون سائزنگ کا لفظ سنا گیا۔ مطلب یہ تھا کہ سرکاری اداروں میں ملازمین کی تعداد کم جائے، تب پنجاب کی حد تک پہلی ضرب جی ٹی ایس پر لگی، ملازمین کی تعداد کیا کم کی پورا محکمہ ہی ختم کردیا گیا۔ ڈاکٹر افضل اعزاز بھی پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ رہے ہیں ان دنوں بلال اکبر خان ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ کا کام کیا ہے؟ کیا ان کی ذمے داری ہے؟ ماضی کو چھوڑ دیتے ہیں آج کی بات کرلیتے ہیں، اٹک سے لے کر رحیم یار خان تک پورا پنجاب سڑکوں پر دھواں چھوڑتی ہوئی ٹرانسپورٹ کے باعث پچاس فی صد اسموگ کا شکار ہے اور وزیر ٹرانسپورٹ کہاں ہیں؟ پوری حکومت ڈائون سائزنگ پر لگی ہوئی ہے یہ حکومت ملازمین کے ساتھ ساتھ وزراء کی ذمے داریوں کی بھی ڈائون سائزنگ کررہی ہے۔ کیا؟ وزراء کا کام صرف یہی رہ گیا ہے کہ حلف اٹھایا اور دفتروں میں بیٹھ گئے جس طرح بیورو کریسی نے کہہ دیا اسی پر عمل کرتے رہے۔

بھٹو دور سے شروع ہوجائیں آج شہباز شریف کی حکومت ہے۔ آئیں ذرا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا سڑکوں پر دوڑتی ہوئی گاڑیاں حکومت پنجاب یا حکومت پاکستان کے طے شدہ معیار پر پورا اترتی ہیں؟ ہم کچھ بھی لکھ دیں گے تو پیکا متحرک ہوجائے گا۔ یہ پیکا تو لایا ہی اس لیے گیا ہے کہ ذرا کسی نے لکھا نہیں اس کی گردن پکڑی نہیں کہ ہر حکومت یہی سمجھتی ہے کہ تنقید کرنے والا جھوٹ بول رہا ہے اور جھوٹ لکھ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف جو خود کو پنجاب کی ماں کہتی ہیں، اچھی بات ہے کہ انہیں اپنے صوبے کے لوگوں کا دل جیتنے کے لیے کچھ کہنا ہے اور کہنے سے زیادہ کچھ کرنا ہے، ابھی چند ہفتوں کے بعد رمضان المبارک شروع ہورہا ہے۔ صوبے میں احترام رمضان المبارک آرڈیننس کی مکمل پابندی کرائی جائے۔ اللہ کو خوش کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ تجاوزات کے خلاف مہم بہت اچھی ہے لیکن راولپنڈی میں ذرا زیادہ توجہ کی ضرورت ہے کہ یہاں کا مسلم لیگی لیڈر اس مہم کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اگر یہ رکاوٹ نہ بنتے تو آج راولپنڈی تجاوزات سے پاک ہوچکا ہوتا۔ یہاں تو ننانوے فی صد رکشہ بغیر رجسٹریشن کے چل رہے ہیں۔ کہاں ہے وزیر ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس، کہاں ہے محکمہ ایکسائز، جس کے ملازمین اور اور ہر سطح کے افسر قبضہ مافیا کے سرپرست بنے ہوئے ہیں‘ اس جانب بھی’’ پنجاب کی ماں‘‘ کو دیکھنا ہے اور ہاں مسلم لیگ(ن) کا تو مقابلہ ہی تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔ جس کا بیانیہ ابھی تک چل رہا ہے اور مسلم لیگ(ن) کا بیانیہ کہاں ہے؟ پنجاب کی وزارت اطلاعات کے بجٹ کا اندازہ نہیں، تاہم وفاق میں یہ بجٹ پانچ ہزار ملین سے زائد تھا‘ اس رقم سے بھی سیاسی مخالفین کا بیانیہ نہیں توڑا جاسکا تو پھر مسلم لیگ (ن) کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیرنی چاہیے کہ کون کون ہے جو گھس بیٹھیے ہیں بہت سے ایسے بھی ہیں۔ مشرف دور میں ریڈیو پر اس حکومت کی تعریف کیا کرتے تھے اور بے شمار تجزیہ کار ایسے ہیں جو صرف اور صرف پیسے کی خاطر اور پی ٹی وی پر پروگرام لینے کی خاطر مسلم لیگ(ن) کے ہمدرد بنے ہوئے ہیں‘ بہتر یہی ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت اپنا محاسبہ خود کرے مگر یہ کام نہیں ہوگا اس لیے نہیں ہوگا کہ مسلم لیگ ہر تنقید کرنے والے کو اپنا نہیں سمجھتی۔ ہم بھی کسی ملاقات کے متمنی ہیں اور نہ نوکری مانگ رہے ہیں مگر یہ ضرور کہہ رہے ہیں کہ ہمارا نہ بن مگر اپنا تو بن۔

جو مسلم لیگی راہنماء اپنے دفتر کا گملہ نہیں سنبھال سکا وہ عوام کو کیا سنبھالے گا۔ اس سب کے باوجود آج بھی وقت ہے کہ عوام کا خیال کیجیے، ڈائون سائزنگ بند کیجیے، آئی ایم ایف کے بجائے عوام کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔ ضروری نہیں جس طرح گورے آکر ڈکٹیشن دیں اسی پر عمل کرنا شروع کردیں۔ کچھ خود بھی سوچیے، اگر مسلم لیگ(ن) نے اپنی اصلاح نہ کی، عوام کا خیال نہ کیا، مہنگائی ختم نہ کی، تو پھر لوگ یہی کہیں گے کہ شہباز نواز کو کھا گیا ہے۔ پھر گلہ نہ کیجیے لوگ زیادتیوں کا بدلہ انتخابات میں لیں گے بہتر یہی ہے کہ ابھی وقت ہے سر جوڑ کر بیٹھیے‘ ابھی اس حکومت کب بنے ایک سال ہونے والا ہے۔ یہی حال مرکز اور دیگر صوبائی حکومتوں کا بھی یہ سب حکومت ایک سال قبل ہی وجود میں آئیں، ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد جیت کر آئی اور یہ بات عوام تک پوری دیانت داری کے ساتھ پہنچ جانی چاہیے تھی کہ کتنے ارکان اسمبلی ہیں جنہوں نے فارم سنتالیس کی کوکھ سے جنم لیا، یہ ذمے داری بھی حکومتوں کی تھی اور سب سے بڑھ کر وفاقی حکومت کی لیکن حکومت تو ڈائون سائزنگ پر لگی ہوئی ہے اسے کیا فکر؟ اسے تو یہ فکر ہی کھائے جارہی ہے کہ اس کو آئی ایم ایف کو کیسے راضی کرنا اور راضی رکھنا ہے۔

ڈائون سائزنگ ہو کر ہی رہنی تھی کہ کیونکہ وعدہ کیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ اور دھوکا دیا گیا عوام کو۔ انہیں کبھی کہا گیا کہ ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، پچاس لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں، اس دور میں نوکریاں ملی کس کو؟ شہزاد اکبروں اور شہباز گلوں کو‘ فائدے ملے کروڑ پتیوں کو‘ جنہیں زیرو مارک اپ پر بھاری قرض فراہم کیے گئے اور یہ ایسے معتبر ہیں کہ ان کے نام بھی پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی پوچھ چکی ہے، مگر اسے بھی جواب نہیں ملا لیکن چونکہ پاکستان کی سیاست میں سارے سوالات ہی حکومت سے کیے جاتے ہیں اپوزیشن ہمیشہ مظلوم ہی سمجھی اور گنی جای ہے لہٰذا اب تحریک انصاف نے اپنی حکومت کے دوران جو کچھ بھی خرابیاں کیں، لوگ اسے بھول چکے ہیں بلکہ اب تو تحریک انصاف مظلوم بن چکی ہے۔ مظلوم کا مقابلہ کرنا ہو تو ظلم کو ختم کیا جاتا ہے۔ ڈائون سائزنگ کرکے ظلم ختم نہیں ہوگا بلکہ پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جائے گا… باقی آپ کی مرضی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیر ٹرانسپورٹ ڈائون سائزنگ مسلم لیگ ن پنجاب کی کے ساتھ رہے ہیں ہیں کہ ہے اور رہا ہے گیا ہے سے بھی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان شدید ہنگامی آرائی ہوئی ہے، اور اس دوران چور چور کے نعرے لگائے گئے ہیں۔

اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کے بولنے پر ن لیگ کے رکن اسمبلی احسن خان اور رانا محمد ارشد نے تقریر شروع کردی۔

حکومتی ارکان رانا ارشد طارق گل اور ملک وحید نے اپوزیشن رہنماؤں پر الزامات لگائے۔

اس موقع پر اپوزیشن رہنمائوں کی جانب سے چور چور کے نعرے لگائے گئے، جس سے ایوان کا ماحول خراب ہوگیا۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رکن طارق گل نے کہاکہ پنجاب میں اب صرف شیر کی حکومت ہوگی۔

ملک وحید نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گڈ گورننس کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کردی ہیں۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ جو فساد اور انار کی پھیلائے گا وہ سلاخوں کے پیچھے تو ہو سکتا ہے باہر نہیں، اب صرف ترقی کی بات ہوگی۔

اس موقع پر احسن رضا نے کہاکہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف ایک نشئی کو جیل سے رہائی دلانا ہے، وہ ایک مصدقہ چور ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی والوں کو ریاست اور ملک سے کوئی دلچسپی نہیں، انہیں چاہیے کہ یہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دیں اور سڑکوں پر جائیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ لوگ قابل معافی نہیں ہیں، ڈیڑھ سال سے یہ لوگ اس ہاؤس کو نہیں چلنے دے رہے، نوجوان نسل کو تباہ اور قوم کی ڈائریکشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔

ایوان میں ہونے والے شور شرابے کے اسپیکر ملک احمد خان کو اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اجلاس ملتوی پنجاب اسمبلی چور چور کے نعرے حکومت اپوزیشن ہنگامی آرائی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • ’سب جھوٹ تھا اور ہمیں دھوکا دیا گیا‘، مادھوری ڈکشت کے شو نے لوگوں کو مایوس کیوں کردیا؟
  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • عوامی خدمت، تیز رفتار ترقی، شفاف گورننس مسلم لیگ (ن) کا اصل ایجنڈا: مریم نواز
  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن