ماسکو: رہایشی عمارت میں دھماکا‘ایک شہری ہلاک‘ 4 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ماسکو میں دھماکے کے بعد عمارت کے باہر سیکورٹی اہل کار تعینات ہیں
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس کے دارالحکومت ماسکو کی رہائشی عمارت میں زور دار دھماکے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماسکو کے شمال مغربی حصے میں رہائشی عمارت میں دھماکا ہوا ،تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وجہ سامنے نہیں آسکی ۔ اس سے قبل دسمبر میں یوکرین کی جانب سے روسی جنرل آئیگور کریل آف کو ماسکو میں ایک اپارٹمنٹ کے باہر بم دھماکے میں قتل کرنے کا اعتراف کیا گیا تھا۔دوسری جانب یوکرین کے ایک سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ تقریباً 50فیصد شہریوںکے خیال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کے حملے کو جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ یوکرین میں امن کو قریب لا سکتا ہے۔18فیصد کا خیال ہے کہ ان کی جیت سے صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، جب کہ 14 فیصد نے کہا کہ امن دور ہوتا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
اپنی ایک آنلائن پریس کانفرنس میں میخائل اولیانوف کا کہنا تھا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ویانا میں قائم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف" نے اُن یورپی ممالک کے ایرانی جوہری پروگرام پر موقف کو بالکل غیرمنطقی قرار دیا جو JCPOA میں شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یورپی ممالک کا یہ برتاو ایران پر حملے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک آنلائن پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ E3 کہلانے والے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کے بارے میں موقف، سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ موقف غیرمنطقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک 2022ء سے JCPOA کی بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں اور مذاکرات کے آخری مراحل میں عملاً معاہدے کے عمل کو روک دیا۔ یہ رویہ قابل جواز نہیں۔ روسی نمائندے نے IAEA کی گورننگ کونسل میں ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری اور فوجی مہم جوئی کے درمیان تعلق کی جانب اشارہ کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو نہیں مانتا کہ E3 کے دباؤ میں ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور ہونے کے صرف ایک دن بعد، اسرائیل کے ایران پر حملے محض اتفاق تھے۔
اگرچہ وہ ان حملوں میں کسی طرح کی مداخلت سے انکار کرتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایسا ماحول بنا رہے ہیں جس سے ایسے حملوں کو جواز فراہم کیا جاتا ہے۔ میخائل اولیانوف نے ان پالیسیوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رجحان خطے میں تناؤ کو بڑھا رہا ہے اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ (NPT) یا JCPOA جیسے کثیر الجہتی فریم ورکس کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک سے تعمیری اور بات چیت پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس امر کی یاد دہانی کروائی کہ صحیح راستہ وہی ہے جو 2015ء کے ابتدائی معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ Joint Comprehensive Plan of Action ایران کے ساتھ ہونے والی وہ nuclear deal ہے جس میں امریکہ کے ساتھ ساتھ تین یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ معاہدہ اوبامہ انتظامیہ کے ساتھ طے پایا تاہم "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد، امریکہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔