پاکستان ریلویز نے ایک بار پھر مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور:
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو وجہ قرار دیتے ہوئے پاکستان ریلویز نے ایک بار پھر مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ کر دیا۔
محکمہ ریلویز نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جس کے مطابق ٹرین کی تمام کلاسز کے ٹکٹ میں 5 فیصد اضافہ ہوگا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق کرایوں میں اضافے کا اطلاق 5 فروری سے ہوگا۔
محکمہ ریلویز کے نوٹیفکیشن کے مطابق کرایوں میں اضافے کا اطلاق سلون سروس اور تمام آؤٹ سورس ٹرینوں پر بھی ہوگا۔
مزید پڑھیں؛ حکومت نے عوام پر ایک مرتبہ پھر پیٹرول بم گرادیا
واضح رہے کہ 31 جنوری کو وفاقی حکومت نے مسلسل تیسری مرتبہ عوام کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کیا تھا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں مجموعی طور پر سات روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں ایک روپے اضافہ کیا گیا جس کے بعد فی لیٹر نئی قیمت بڑھ کر 257 روپے 13 پیسے ہوگئی۔
حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 7 روپے اضافہ کیا جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل مہنگا ہو کر فی لیٹر 267 روپے 95 ہوگیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرایوں میں اضافہ کیا کے مطابق فی لیٹر
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا نیا بجٹ: بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس میں اضافہ اور نان فائلرز پر نئی پابندیاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس میں اضافے سمیت نان فائلرز پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کے مطابق اب بینک سے 50 ہزار روپے یا اس سے زیادہ کی رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کر دی گئی ہے۔
نان فائلرز کے لیے سخت ترین اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں جن میں بیرون ملک سفر، جائیداد کی خریداری اور گاڑیوں کی رجسٹریشن پر مکمل پابندی شامل ہے۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ شیئرز، میوچل فنڈز اور دیگر بڑی مالی لین دین پر بھی نان فائلرز کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت کی کل آمدن 19 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 57 فیصد یعنی تقریباً 8300 ارب روپے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں منتقل کیے جائیں گے۔
حکومت نے معاشی ترقی کے لیے متعدد منصوبوں کا اعلان کیا ہے جن میں 1000 انڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے لیے 25 کروڑ روپے، لیپ ٹاپ اسکیم، 15352 دیہات میں بجلی کے نظام کی بہتری، 2800 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور ایم ایل ون و کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں پر تیز رفتار پیشرفت شامل ہیں۔
ٹیکس نظام میں اصلاحات کے تحت سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کی گئی ہے جہاں 20 کروڑ روپے منافع پر ٹیکس 1 فیصد سے کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر اضافی ڈیوٹیز میں کمی کی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات غیر رسمی معیشت کو رسمی دھارے میں لانے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ ماہرین معاشیات کے مطابق یہ اصلاحات اگرچہ حکومتی آمدن بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی تاہم عام شہریوں پر معاشی دباؤ میں اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔