ممتا کلکرنی کا قابل اعتراض فوٹو شوٹ، اداکارہ کا بڑا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کی ماضی کی مقبول سابقہ اداکارہ ممتا کلکرنی کی زندگی میں کئی غیر متوقع موڑ آئے ہیں۔ 90 کی دہائی کی مقبول ترین اداکاراؤں میں شامل ہونے سے لے کر فلمی دنیا کو خیر باد کہنے اور پھر روحانیت کی راہ اختیار کرنے تک، ان کا سفر غیر روایتی رہا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں ممتا نے اپنے کیریئر کے چند متنازعہ لمحات کے بارے میں کھل کر بات کی جن میں 90 کی دہائی کی ایک مشہور میگزین کے لیے ان کا بولڈ فوٹو شوٹ، ان کے گانوں کے ذو معنی بول، اور ایک فلم میں آئٹم نمبر کرنے کا فیصلہ شامل تھا۔
انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ممتا کلکرنی نے 90 کی دہائی میں کیے گئے میگزین کے فوٹو شوٹ پر ہونے والے تنازعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس وقت وہ نویں جماعت کی طالبہ تھیں اور ان کے سامنے ڈیمی مور کی ایک تصویر بطور حوالہ رکھی گئی تھی، جسے وہ غیر اخلاقی نہیں سمجھتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ جنسی شعور نہیں رکھتے تو عریانی کو بے حیائی سے نہیں جوڑتے‘۔ ممتا نے اپنے مقبول گانوں کے ذو معنی الفاظ پر وضاحت دی کہ ان کا دھیان ہمیشہ رقص پر ہوتا تھا، نہ کہ گانے کے بول پر۔ فلم میں آئٹم نمبر کرنے پر انہوں نے بتایا کہ راج کمار سنتوشی کی درخواست پر یہ گانا کیا کیونکہ فلم طویل عرصے سے تاخیر کا شکار تھی۔
واضج رہےکہ ممتا کلکرنی کی حالیہ روحانی تبدیلی اور کنّر اکھاڑا (ہجڑوں کی کمیونٹی) سے ان کی وابستگی خبروں میں رہیں، تاہم ان کی مہامنڈلیشور کے طور پر تقرری چند دنوں بعد ختم کر دی گئی تاہم وہ اب بھی خبروں کی سرخیوں کا حصہ بنی ہوئی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ممتا کلکرنی
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔