93 ارب کے قرض پر 211 ارب روپے سے زیادہ کا سود، 14 قومی ادارے دلدل میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سود کے لین دین کو اللہ اور اس کے رسولﷺ سے جنگ کہا گیا ہے، اور یہی وجہ ہے جو اس میں پھنستا ہے تو پھر نکلنے میں بہت وقت لگتا ہے۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے قومی اداروں کے ساتھ ہوا ہے۔
پاکستان کے 14 قومی اداروں کی جانب سے حاصل کیے گئے 93 ارب روپے کے قرض پر 211 ارب 55 کروڑ روپے کا سود چڑھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا: اپنے کاروبار کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی، نوجوانوں میں چیک تقسیم
میڈیا رپورٹس کے مطابق 14 اداروں پر پاکستان ٹریڈ کارپوریشن پاکستان کی 305 ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دستاویز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی جانب سے حاصل کیے گئے 24 ارب روپے کے قرض پر 76 ارب 98 کروڑ روپے کا سود چڑھ گیا ہے۔
اس کے علاوہ نیشنل فرٹیلائزر نے 53 ارب 81 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، اور اب اس ادارے پر 67 ارب 70 کروڑ روپے کا سود چڑھ گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے ٹریڈ کارپوریشن کے 8 ارب 82 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ جبکہ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا قرض حاصل کرنے والا پاسکو اب مزید 4 ارب 88 کروڑ روپے سود کی مد میں ادا کرےگا۔
اسی طرح خیبرپختونخوا فوڈ ڈپارٹمنٹ نے 2 ارب 52 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، اور اب اس پر 9 ارب 66 کروڑ روپے کا سود چڑھ گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے حاصل کیے گئے 62 کروڑ روپے کے قرض پر 2 ارب روپے سے زیادہ سود چڑھ گیا ہے، جبکہ پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ 4 ارب 68 کروڑ روپے کے قرض پر اب 11 ارب 51 کروڑ روپے سود کی مد میں ادا کرنے کا پابند ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’اپنا گھر اسکیم‘، خیبرپختونخوا کے کم آمدن افراد کو 15 لاکھ روپے تک بلاسود قرض دینے کا فیصلہ
اسی طرح بلوچستان فوڈ ڈپارٹمنٹ کے ایک ارب 79 کروڑ روپے کے قرض پر 6 ارب 95 کروڑ روپے کا قرض چڑھ گیا، جبکہ آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے حاصل کیے گئے 23 کروڑ روپے کے قرض پر اب سود کی رقم ایک ارب 85 کروڑ روپے تک جا پہنچی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکشاف پاکستان ٹریڈ کارپوریشن دستاویز دلدل سود قومی ادارے وی نیوز یوٹیلیٹی اسٹورز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انکشاف دستاویز وی نیوز یوٹیلیٹی اسٹورز کی جانب سے حاصل کیے گئے کروڑ روپے کے قرض پر کروڑ روپے کا قرض ارب روپے
پڑھیں:
امریکہ نئے دلدل میں
اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ یمن پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے آغاز میں مبالغہ آمیز دعوے کرنیوالے ڈونلڈ ٹرمپ کو اب یمن پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ایک عالمی سپر پاور کا یمن کے مجاہدین نے جس طرح مقابلہ کیا ہے، اس نے خطے سمیت عالمی سطح پر امریکی جنگی رعب کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارت کے پہلے سو دنوں میں ہونیوالی دیگر ناکامیوں کی فہرست میں یمن کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ تحریر: سید رضا میر طاہر
یمن کے خلاف امریکی فوجی آپریشن کے آغاز کے چند ہفتوں کے بعد امریکی میڈیا نے ٹرمپ انتظامیہ کی اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے آپریشن کے سنگین مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ 22 اپریل کو امریکی میگزین فارن پالیسی نے "حوثیوں کے خلاف ٹرمپ کی جنگ بے نتیجہ" کے عنوان سے ایک مضمون میں یمن میں انصار اللہ فورسز کے ٹھکانوں پر امریکی بحریہ کے غیر موثر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے حوثیوں پر حملوں میں اضافے کے پانچ ہفتے بعد، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کئی بڑی مشکلات پیدا ہوچکی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یمن کے خلاف بیان بازی کے حقیقی نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ امریکی حملے اب تک اپنے دو بیان کردہ اہداف میں سے کسی ایک کو بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، یعنی بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آزادی کو بحال کرنا اور ڈیٹرنس کو دوبارہ قائم کرنا۔
امریکی حملوں کے باوجود بحیرہ احمر اور سویز کینال کے راستے جہاز رانی کم ہے، جس پر اب تک امریکہ کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ یمنی ملیشیا نے بھی خطے میں اسرائیل اور امریکی جنگی جہازوں پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں اور ٹرمپ کے یمن کے "دلدل" میں داخل ہونے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل اور نیشنل ڈیفنس کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے 20 اپریل کو کہا ہے کہ یمن پر امریکی حملہ پہلے دن سے ہی ناکام ہوگیا ہے۔ امریکہ کو اس کے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کی سزا دی جائے گی۔ ٹرمپ ہمیں اس دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں امریکہ کو اس دلدل میں رہنے کے لیے چھوڑ دینا چاہیئے۔ امریکی عوام کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ٹرمپ نے امریکہ کو ناکامی سے دوچار کر دیا ہے۔
اس آپریشن پر اب تک امریکہ کو 1 بلین ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئی ہے جبکہ دوسری طرف مزاحمت جاری ہے اور یمنیوں نے اسرائیل اور امریکی جنگی جہازوں پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع ان حملوں کے بارے میں شفاف نہیں رہا ہے اور اس نے میڈیا کو بہت کم معلومات فراہم کی ہیں۔ یمن پر امریکی حملوں سے متعلق خفیہ معلومات کے افشا ہونے سے ملک کی عسکری قوتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ کے ممتاز امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی یمن کی فوج اور ہتھیاروں کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے بارے میں امریکی محکمہ دفاع کے دعووں پر سوال اٹھایا ہے۔ اس حوالے سے CNN نے پینٹاگون کے ایک اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تحریک انصار اللہ کے پاس باقی ماندہ ہتھیاروں کی صحیح مقدار کا تعین کرنا مشکل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انصار اللہ کے کچھ ٹھکانے تباہ ہوگئے ہیں، لیکن اس سے بحیرہ احمر میں حملے جاری رکھنے کی ان کی صلاحیت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ سی این این نے مذکورہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ انصار اللہ اب بھی زیر زمین قلعہ بندی اور ہتھیاروں کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہے۔ بہرحال ایسا لگتا ہے کہ یمن پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے آغاز میں مبالغہ آمیز دعوے کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو اب یمن پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ایک عالمی سپر پاور کا یمن کے مجاہدین نے جس طرح مقابلہ کیا ہے، اس نے خطے سمیت عالمی سطح پر امریکی جنگی رعب کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارت کے پہلے سو دنوں میں ہونے والی دیگر ناکامیوں کی فہرست میں یمن کو بھی شامل کرنا ہوگا۔