بے بنیاد الزامات کیوں لگائے؟ اداکارہ صبا قمر نے صحافی کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
معروف اداکارہ صبا قمر نے صحافی نعیم حنیف کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے انہیں 10 کروڑ روپے کے ہرجانے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب نعیم حنیف نے ’آر این این ٹی وی‘ کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو میں صبا قمر کے کسی شخص کے ساتھ ذاتی تعلقات سے متعلق دعوے کیے تھے۔
مزید پڑھیں: صبا قمر نے نامناسب فوٹو شوٹ پر تنقید کو دل پر لے لیا، سوشل میڈیا سے کنارہ کشی
ویڈیو میں صحافی نے الزام لگایا کہ 2003 سے 2004 کے دوران صبا قمر ایک شخص کے ساتھ تعلق میں تھیں، اور وہ لاہور کے والٹن روڈ پر اسی شخص کے فراہم کردہ مکان میں مقیم تھیں۔
نعیم حنیف نے مزید دعویٰ کیاکہ تعلقات خراب ہونے کے بعد یہ شخص اداکارہ کو ہراساں کرنے لگا اور صبا قمر جنگ کے دفتر بھی گئی تھیں۔
صبا قمر نے ان تمام دعوؤں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے اور انسٹاگرام اسٹوری پر قانونی نوٹس کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نعیم حنیف نے ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں جھوٹے، توہین آمیز اور سنسنی خیز بیانات دیے، جو ان کی شہرت اور پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
نوٹس میں صبا قمر کی قومی اور بین الاقوامی خدمات، بشمول بطور یونیسف پاکستان نیشنل ایمبیسیڈر برائے حقوق اطفال کردار کو اجاگر کیا گیا۔
اس کے علاوہ صحافی پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے عورت مخالف رویے اور اشاروں پر مبنی تبصروں کے ذریعے اداکارہ کی پیشہ ورانہ کامیابیوں کو کم تر دکھانے کی کوشش کی۔
صبا قمر نے قانونی نوٹس میں 7 روز کی مہلت دی ہے کہ نعیم حنیف ان مطالبات پر عمل کریں، ورنہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے گی۔
اداکارہ نے 10 کروڑ روپے ہرجانے کے علاوہ مطالبہ کیا ہے کہ متنازعہ پوڈ کاسٹ تمام پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے، عوامی معافی جاری کی جائے اور مستقبل میں ان کی ذاتی زندگی سے متعلق کسی بھی قسم کے بیانات یا تبصروں سے گریز کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اداکارہ الزامات صبا قمر صحافی ہرجانے کا نوٹس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ الزامات صحافی ہرجانے کا نوٹس وی نیوز نعیم حنیف
پڑھیں:
پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
کراچی:آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔
تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔
اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔
آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔
رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔
تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔
سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء سے 2024ء کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔