کیا ہنی سنگھ اور عاطف اسلم کا گانا آ رہا ہے؟ دبئی کی ملاقات نے مداحوں کو تجسس میں ڈال دیا!
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستانی گلوکار عاطف اسلم نے حال ہی میں دبئی میں ایک شاندار کنسرٹ میں پرفارم کرکے مداحوں کو محظوظ کیا اور ان کے گانوں نے شائقین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔
کنسرٹ کے بعد، عاطف اسلم نے بھارتی ریپر اور گلوکار ہنی سنگھ اور عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکار جیسن درولو کے ساتھ ایک شاندار عشائیے میں شرکت کی۔
یہ تینوں سپر اسٹارز دبئی میں ایک ساتھ وقت گزارتے نظر آئے، جس کی تصاویر اور ویڈیوز انہوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
ان پوسٹس نے مداحوں میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ کہیں یہ ملاقات کسی بڑے میوزک پروجیکٹ کا پیش خیمہ تو نہیں؟
ہنی سنگھ نے اپنی پوسٹ میں عاطف اسلم کو اپنا "سرحدوں سے بالاتر بھائی" قرار دیا، جبکہ عاطف اسلم نے بھی اپنے فالوورز کے ساتھ اپنے کنسرٹ کے جھلکیاں شیئر کیں، جن میں ان کا "دل سے رے" (شاہ رخ خان کی فلم دل سے کا مشہور گانا) گانے کا کلپ بھی شامل تھا۔
View this post on InstagramA post shared by Jason Derulo (@jasonderulo)
مداحوں کو اب بے صبری سے انتظار ہے کہ آیا یہ تینوں میوزک انڈسٹری میں کوئی بڑا دھماکہ کرنے جا رہے ہیں یا یہ ملاقات محض ایک دوستانہ ڈنر تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔