اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
LISBON:
اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور 49 ویں امام، پرنس کریم آغا خان کا پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال ہوگیا، وہ 88 برس کے تھے۔
ایک اعلامیے کے مطابق، پرنس کریم آغا خان کی وفات پر اسماعیلی کمیونٹی میں گہرے غم کا سامنا ہے۔ انہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی رہنمائی اور فلاحی منصوبوں میں ایک نمایاں کردار ادا کیا۔
ان کے انتقال کے بعد اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں امام کی نامزدگی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی میں تعلیمی، ثقافتی اور معاشی ترقی کے مختلف منصوبوں کی سرپرستی کی، جنہوں نے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کا کام کیا۔ ان کی رہنمائی اور فلاحی کاموں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔
اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام کی نامزدگی کے بارے میں مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زائرین امام حسینؑ پر پابندی ایک ناقابل قبول اقدام ہے، علامہ صادق جعفری
اجلاس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ یہ فیصلہ دشمنوں کے اس بیانیے کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ امتیاز روا رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان جیسے اہم صوبے میں ریاستی رٹ قائم نہیں، حکومت زائرین کو تحفظ فراہم کرے اور زمینی سفر کرنے والوں پر سے پابندی کو فوراً ہٹایا جائے، ورنہ ملک گیر احتجاج کی کال دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کا اہم اجلاس مولانا صادق جعفری کی سربراہی میں وحدت سیکرٹریٹ سولجربازار میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا صادق جعفری نے کہا کہ بلوچستان سے زائرینِ امام حسینؑ پر زمینی راستے سے کربلا جانے پر پابندی ایک ناقابلِ قبول اقدام ہے، یہ پابندی مذہبی آزادی، شہری مساوات، اور آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، ریاست اگر سیکیورٹی دینے سے قاصر ہے تو یہ اس کی ناکامی کا اعتراف ہے، یہ فیصلہ دشمنوں کے اس بیانیے کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ امتیاز روا رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان جیسے اہم صوبے میں ریاستی رٹ قائم نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پابندی کو فی الفور واپس لیا جائے اور زائرین کو محفوظ، باعزت اور آسان سفری سہولیات فراہم کی جائیں، اربعین حسینی کوئی سیاسی مارچ نہیں، بلکہ عشقِ حسینؑ کا کارواں ہے، جو کسی رکاوٹ کو نہیں مانتا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، مولانا حیات عباس و دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ناقص داخلی و خارجی پالیسیاں دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بن رہی ہیں، حکومت کی جانب سے زائرین کو سہولیات، آسانیان پیدا کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں تو دوسری جانب زیارت پر جانے والوں پر ہی پابندی لگا دی گئی ہے، اس دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کا ان حکمرانوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے، پاکستان سے ہر سال لاکھوں زائرین اربعین امام حسین علیہ السلام زیارت کیلئے عراق جاتے ہیں اور ان کو ریاست کی جانب سے کوئی سفری سہولیات فراہم نہیں کی جاتی سوائے ویزہ فراہم کرنے کے، ان کی سفری آسانیوں کیلئے مکتب جعفریہ کے مختلف ادارے ملک کے مختلف شہروں میں اور بارڈرز پر عارضی انتظامات کئے جاتے ہیں جس میں زائرین کے کھانے پینے، عارضی آرام گاہوں اور طبی سہولیات دی جاتی ہیں، ایک ایسے موقع پر جبکہ اربعین زیارت پر جانے والے عزاداروں نے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور فی زائر لاکھوں روپے خرچ کئے جاچکے ہیں، ایسے موقع پر پابندی کسی صورت بر داشت نہیں کی جائے گی۔