وزیر خزانہ کا کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی اور اقدامات کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی اور مارکیٹوں میں استحکام اور شفافیت کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر سدھو ، اور ممبران سعید احمد نواز، محترمہ بشریٰ ناز ملک، جناب سلمان امین، اور جناب عبدالرشید شیخ نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ، اسپیشل سیکرٹری فنانس اور فنانس ڈویڑن کے دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس وزیر خزانہ کے دسمبر 2024 کے پہلے ہفتے میں کمپٹیشن کمیشن کے دورے کے تسلسل میں منعقد ہوا۔وزیر خزانہ نے کمپٹیشن کمیشن کے مختلف محکموں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ کمیشن کے ممبران نے اپنے اپنے شعبے کی کارکردگی پر وزیر خزانہ کو بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔