گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر کیخلاف انکوائری شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ڈپٹی کمشنر صادق آباد خرم پرویز نے گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کئے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میونسپل کمیٹی کے ملازمین کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صادق آباد کے اسسٹنٹ کمشنر راشد اقبال میواتی کی نگرانی میں میونسپل کمیٹی کے چار ملازمین مختلف سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں کے ٹائر پنکچر کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں اسسٹنٹ کمشنر کو اپنی سرکاری گاڑی سے اتر کر ملازمین کو گاڑیوں کے ٹائر پنکچر کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے دکھایا گیا، حالانکہ ان میں سے کئی گاڑیاں ایسی تھیں جن کے ڈرائیور اس وقت بھی ان میں موجود تھے۔
ملازمین نے احکامات کی تعمیل میں نوکیلی چیزوں کے ذریعے متعدد گاڑیوں کے تمام ٹائر پنکچر کر دیے۔ بعد ازاں، اسسٹنٹ کمشنر نے ایک کمرشل سینٹر کے باہر کھڑی موٹرسائیکلوں، ایک رکشہ اور ایک لوڈر کے ٹائر بھی پنکچر کرنے کا حکم دیا۔
مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوام نے ضلعی انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کون سا قانون اسسٹنٹ کمشنر کو انسداد تجاوزات آپریشن کی آڑ میں شہریوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیتا ہے؟
مرکزی انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری میاں احسان الحق اسد نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پریس ریلیز جاری کی اور کہا کہ تحصیل انتظامیہ نے شہریوں کو نہ صرف بے عزت کیا بلکہ ان کے لیے ذہنی اذیت اور مالی نقصان کا بھی سبب بنی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انجمن تاجران قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر خرم پرویز نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل عرفان انور کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے واقعے میں ملوث میونسپل کمیٹی کے ایک ملازم کو معطل کر دیا اور افسران کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ شہریوں کو تحقیقات کے بعد معاوضہ دیا جائے گا۔
تاہم، صادق آباد کے شہریوں نے ضلعی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ انتظامیہ نے اسسٹنٹ کمشنر اور بعض مخصوص ملازمین کو کارروائی سے بچا لیا ہے۔
https://dailyausaf.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر گاڑیوں کے
پڑھیں:
پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پاکستان اور برطانیہ کے مابین دوطرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے بدھ کو یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کنگ چارلس سوئم اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس مثبت پیشرفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔(جاری ہے)
انہوں نے اس سلسلے میں ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو خاص طور پر سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے جس کی اس وقت پاکستان کے پاس صدارت ہے۔ملاقات میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لئے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لئے تیار ہے۔برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کے وژن اور قیادت میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا جس سے تمام اہم میکرو اکنامک اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ملاقات میں برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کے ساتھ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی علاقائی پیشرفت پر برطانیہ کے نقطہ نظر کے حوالے سے گفتگو کی۔