بھارت میں جنونی مذہبی ایجنڈااوراس کا عالمی اثر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
ان تمام واقعات کے پیچھے مذہبی انتہاپسندی کی سوچ کارفرماہے،جونہ صرف بھارت میں اقلیتی برادریوں کونشانہ بناتی ہے بلکہ عالمی سطح پربھی بھارت کی تصویرکومتاثرکرتی ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سے ان مسائل کونظراندازکرنااوران کے خلاف مؤثرکارروائی نہ کرنا اس بات کاغمازہے کہ بھارت میں مذہبی جنونیت ایک سنگین مسئلہ بن چکاہے جس کے حل کے لئے عالمی برادری کوبھی مزیدفعال کرداراداکرنے کی ضرورت ہے۔
بھارت میں مذہبی جنونیت اورانتہاپسندی نے کئی دہائیوں سے مختلف اقلیتی برادریوں کوشدید متاثرکیاہے۔خاص طورپرمسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کومذہبی شدت پسندی کانشانہ بنایاگیا ہے، جس کا اثر بھارت کی داخلی سیاست اورعالمی شہرت پربھی پڑاہے۔ گجرات کے فسادات،کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی اوردیگربڑے فسادات بھارت میں مذہبی جنونیت کی ایک افسوسناک تاریخ کوپیش کرتے ہیں۔
بھارت میں ہندوقوم پرستوں کی جانب سے بابری مسجدکو1992ء میں منہدم کیاگیا،جس کا مقصد مسلمانوں کی مذہبی شناخت کومٹانااور ایک ’’ہندوراشٹر‘‘کے خواب کوحقیقت بناناتھا ۔اس عمل میں ہزاروں مسلمانوں کوقتل کیاگیااورمسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ کوتباہ کر دیاگیا۔اس کے بعدبھارتی حکومت کی جانب سے مزید ایک ہزارمساجدکوگرانے اوروہاں ہندومندربنانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے خلاف ہیں بلکہ بھارت کے مذہبی ہم آہنگی کے اصولوں کوبھی چیلنج کرتے ہیں ۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ان اقدامات کی حمایت نے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اورمسلم کمیونٹی کے خلاف شدیدنفرت کو ہوادی ہے۔
گجرات کے2002کے فسادات کوبھارت کے سب سے بدنام مسلم کش فسادات کے طورپر جانا جاتا ہے۔ان فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کاایک منظم منصوبہ بندی کے تحت بے رحمی سے قتل عام کیاگیا،ان کی جائیدادوں کوآگ لگادی گئی،اوران کے مکانات اورکاروبارکوتباہ کردیاگیا۔
یہ فسادات نہ صرف بھارت کے مسلمانوں کے لئے ایک شدیدانسانی المیہ بنے بلکہ دنیابھرمیں بھارت کے مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے اقلیتی گروپوں پرظلم وستم کوبے نقاب کیا۔اوراس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی پرالزامات عائدکیے گئے کہ انہوں نے ہندوشدت پسندوں کوکھلی چھوٹ دی جس کی انہوں نے آج تک تردیدنہیں کی۔فسادات میں مسلمانوں کے ساتھ نہ صرف جسمانی تشددکیاگیا،بلکہ ان کی نسلی ومذہبی شناخت کوبھی نشانہ بنایاگیا۔عورتوں کی اجتماعی عصمت دری،بچوں کاقتل اورمسلمانوں کے ساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔ان فسادات میں بھارتی حکومت کی غفلت اورسیاسی قیادت کی جانب سے شدت پسندی کی پشت پناہی نے اس المیہ کومزیدبڑھادیا ۔
18فروری 2007ء کو سمجھوتہ ایکسپریس، جوبھارت اورپاکستان کے درمیان چلنے والی امن ٹرین تھی،کوایک منظم سازش کے تحت بم دھماکوں کے ذریعے جلادیاگیا۔اس واقعے میں 68 افرادہلاک ہوئے،جن میں زیادہ ترپاکستانی شہری تھے۔بھارتی فوج کے کرنل پروہت اوردیگرہندو انتہاپسندوں پراس حملے کاالزام عائدکیاگیا۔کرنل پروہت کوگرفتارکیاگیا اور اس نے اعتراف جرم بھی کیالیکن نہ صرف بھارتی حکومت نے قوم پرست تنظیموں کے دباؤمیں آکراسے بری کردیا بلکہ کرنل پروہت اوراس کے ساتھیوں کوانتہائی مشکل حالات میں تحقیق کرنے کے بعدجس پولیس افسرنے ان کوگرفتارکیاتھا،اس کوبھی ایک سازش کے تحت ممبئی میں ہونے والے ایک حملے کے دوران اسے پیچھے سے گولی مارکرریاستکی پولیس کوواضح پیغام دیاگیاکہ آئندہ ان کی جماعت کے کسی بھی فردکوگرفتارکرنے کی کیاسزاہوسکتی ہے۔اس واقعے نے بھارت میں ہندوانتہاپسندی اور ریاستی اداروں کے تعلقات کوبے نقاب کردیاہے۔
کشمیرمیں ہونے والی ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کبھی نہیں کی گئیں،اوربھارتی حکومت نے ان واقعات پر پردہ ڈالنے کی پوری کوشش کی۔یہاں تک کہ بھارتی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کے بنیادی حقوق اورآزادی کی آوازکودبایااور ان کی آوازکوعالمی سطح پربے اثرکردیا۔کشمیرمیں گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی فورسزکی جانب سے مسلمانوں کے خلاف شدید ظلم وستم جاری ہے اوربھارتی حکومت پرکشمیرمیں بڑے پیمانے پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں۔1989ء سے لے کراب تک ایک لاکھ سے زائدکشمیری شہیدکیے جاچکے ہیں،ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی اورہزاروں نوجوانوں کو گرفتارکرکے غیرقانونی طریقے سے قتل کردیاگیا۔جس میں ماورائے عدالت قتل،لاپتہ افراد،اوراجتماعی قبروں کاانکشاف شامل ہے۔ ایک امریکی ہندواسکالر خاتون نے کشمیرمیں درجنوں اجتماعی قبروں کاانکشاف کرتے ہوئے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ذریعے کشمیر میں جابرانہ پالیسیاں اور مظالم روز بروز بڑھ رہے ہیں، درجنوں مرتبہ عالمی انسانی حقوق تنظیموں نے شواہدکے ساتھ ان تمام مظالم کورپورٹ کیاہے لیکن انسانی حقوق کی چیمپئن ہونے کادعویدارامریکا اور اس کے اتحادی محض اس لئے خاموش ہیں کہ وہ انڈیاکو ’’کواڈ‘‘اتحادکے ذریعے چین کے محاصرے کے لئے استعمال کرناچاہتے ہیں اور مودی اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقلیتوں کی نسل کشی کرنے والی اپنی جماعت بی جے پی کے ان مظالم پرنہ صرف خاموش ہے بلکہ اس خاموشی کی آڑمیں حکومتی ادارے بھی ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی سے خوفزدہ ہیں۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت کی انسانی حقوق کی مسلمانوں کے کی جانب سے بھارت میں بھارت کے کے خلاف
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار؛ اعلامیہ جی سی سی اجلاس
خلیج تعاون کونسل (GCC) کی مشترکہ دفاعی کونسل کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں دوحہ پر اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیدیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اجلاس میں قطر پر اسرائیلی جارحیت پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزرائے دفاع اور اعلیٰ فوجی حکام نے اس حملے کو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے مشترکہ ردعمل پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں شریک وزرائے دفاع نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی اقدام صرف قطر ہی نہیں بلکہ پورے خطے کی سلامتی پر حملہ ہے، جسے کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
اجلاس کے بعد جاری کیے اعلامیہ میں گلف کوآپریشن کونسل نے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف کسی بھی اقدام پر کڑی تنقید کی۔
جاری کیے گئے اعلامیہ کے اہم نکاتخلیجی ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا۔
بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کے لیے پیشگی وارننگ سسٹم کو تیز رفتاری سے نصب کرنے پر زور دیا گیا۔
آئندہ تین ماہ میں رکن ممالک کی فضائی افواج مشترکہ مشقیں کریں گی تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا فوری جواب دیا جا سکے۔
مشترکہ کمانڈ ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور نئے دفاعی منصوبے شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں ہونے والے حماس رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 5 افراد شہید ہوگئے تھے۔