آرمی چیف کو لکھے عمران خان کے خط کا جواب آنا تو دور، رسید بھی نہیں آئے گی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کے نام عمران خان کا نام نہاد خط ان کی پرانی افسوسناک سوچ کی ترجمانی کرتا ہے، اس خط کا کوئی جواب آنا تو دور کی بات ہے، رسید تک بھی نہیں آئے گی۔
ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) پارلیمانی پارٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹیلی ویژن چینل (سنو) کے ٹاک شو میں کیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ کسی نے دیکھا نہ پڑھا، پتا نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا۔
عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے جنرل عاصم منیر کے نام ایک خط 2023 کے اوائل میں بھی لکھا تھا جو صدر عارف علوی کے ذریعے آرمی چیف کو بھیج دیا گیا تھا لیکن اس کی بھی رسید آئی نہ جواب۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فوج کے حوالے سے خط پڑھنے پر سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی کو طویل سزائے قید ہو گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ نام نہاد خط بانی تحریک کی شدید مایوسی اور پریشانی کا ثبوت ہے، وہ کبھی ایک دروازے پر دستک دیتے ہیں کبھی دوسرے پر، کبھی مذاکرات شروع کرتے اور بغیر کوئی وجہ بتائے کسی اور راستے پر چل پڑتے ہیں۔ نہ جانے کون لوگ ہیں اور کہاں بیٹھے ہیں جو اس طرح کے خطوط لکھ کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان سوچے سمجھے بغیر ان کا اپنا خط قرار دے دیتے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کو جان لینا چاہیے ان کی جماعت کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے سنجیدہ مذاکرات کا راستہ، بے مقصد خطوط نویسی سے انہیں پہلے کچھ ملا نہ اب ملے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے عرفان صدیقی نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔