پرنس رحیم الحسینی آغا خان پنجم اسمٰعیلی برادری کے روحانی پیشوا مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پرنس رحیم الحسینی آغا خان پنجم کو اسمٰعیلی برادری کا 50ویں روحانی پیشوا مقرر کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (اے کے ڈی این) کی جانب سے جاری بیان میں اس پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ’شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان پنجم کو اسمٰعیلی برادری کے 50 واں روحانی پیشوا مقرر کر دیا گیا، انہیں پرنس کریم آغا خان نے روایت کے مطابق نامزد کیا تھا۔
12 اکتوبر 1971 کو پیدا ہونے والے شہزادہ رحیم مرحوم آغا خان چہارم اور ان کی پہلی بیوی شہزادی سلیمہ کے بڑے بیٹے ہیں۔
پرنس رحیم آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی کئی ایجنسیوں کے بورڈز میں خدمات انجام دیتے ہیں، اور انہوں نے ’اے کے ڈی این‘ کی ماحولیات اور موسمیاتی کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف اسمٰعیلی اسٹڈیز اور اسمٰعیلی کمیونٹی کے سماجی نظم و نسق کے اداروں کے کام کو قریب سے دیکھا۔
واضح رہے کہ اسمعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں اپنے ترقیاتی کاموں کے لیے مشہور شہزادہ کریم الحسینی (پرنس کریم آغا خان چہارم) 88 سال کی عمر میں لزبن میں انتقال کر گئے تھے۔
پرنس کریم آغا خان دنیا کے ڈیڑھ کروڑ اسمٰعیلیوں کے 49ویں امام یا روحانی پیشوا تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روحانی پیشوا عیلی برادری اسم عیلی
پڑھیں:
فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاڑ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔پاکستان نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں فلسطین کے مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرلی۔ مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرنے پر سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکیے، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے شدید مذمت کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات 2 ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔