کشمیر کی آزادی قومی ایجنڈا ہے،جنرل سیکرٹری امیرالعظیم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے جماعت اسلامی کے کارکنوں نے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم،ضلعی امیر محبوب الزماں بٹ،یاسرکھارا، اجمل بدر ودیگر کی قیادت میںچنیوٹ بازارسے کچہری بازار چوک تک مارچ کیاجس میں باپردہ خواتین اورمعصوم بچے بھی شریک تھے۔ شہر بھر سے سیکڑوں گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں پر جماعت اسلامی کے کارکن زونل امرا کی قیادت میں جلوسوں کی شکل میں شریک ہوئے۔ مارچ میں شریک معصوم بچے کشمیری پرچم اٹھا کر کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔مارچ کے اختتام پرکچہری بازار چوک پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم نے کشمیری قیادت اور کشمیری عوام کو بھارتی ظلم و استبداد کے آگے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہنے پر نہایت شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ خون کے آخری قطرے تک پاکستانی قوم ان کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔انہوںکہا کہ کشمیر کی آزادی قومی ایجنڈا ہے جس سے انحراف کرنے والوں کو قوم ایک لمحہ کیلئے برداشت نہیں کرے گی ۔کشمیر کازسے غداری کرنے والے سابق حکمران نشانہ عبرت بن چکے ہیں، موجودہ حکمران بھی اپنا انجام ذہن میں رکھیں ،عوام پاکستانی حکمرانوںکو بھارت کی دہلیز پر نہیں جھکنے دیں گے۔انہوں نے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل تنازعہ کشمیر کا مسئلہ ہے ،جسے حل کئے بغیر تعلقات کی بحالی کے مصنوعی اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ختم نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے کہا کہ آزادی کشمیر کے حوالے سے حکمرانوں کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا خطے میں اس وقت تک امن کے قیام کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کوپاکستان میں تو دہشتگردی نظر آتی ہے لیکن کشمیر میں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام نظر نہیں آتا۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ، کشمیریوں کے قتل عام اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور کشمیریوں کو اقوا م متحدہ کی قرار دادوں کی منظوری کے بعد بھی ان کو حق خود ارادیت کے حق سے محروم رکھ کر یہ عالمی ادارے و عالمی طاقتیں برابر کی مجر م ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔