لاہور:

تحریک انصاف کی جانب سے مینار پاکستان پر جلسے  کی درخواست  کے معاملے کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں چیف سیکرٹری طلب کیے جانے پر عدالت پہنچ گئے۔
 

8 فروری کو مینار پاکستان پر پی ٹی آئی کے جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست کی سماعت جسٹس فاروق حیدر نے کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جب کہ ڈپٹی کمشنر لاہور نے عدالتی حکم پر جلسے کی اجازت سے متعلق رپورٹ پیش  کی۔

ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ 8فروری کو شہر میں کرکٹ میچ  اور ہارس اینڈ کیٹل شو ہے۔ جلسے کی اجازت سے متعلق میٹنگز ابھی جاری ہیں۔ کل بھی اس حوالے سے میٹنگ بلائی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی 8 فروری کو مینار پاکستان پرجلسے کی درخواست؛ ڈپٹی کمشنر ذاتی حیثیت میں طلب

عدالت نے استفسار کیا کہ ان کی جلسے کی درخواست کب موصول ہوئی تھی، جس پر ڈی سی نے بتایا کہ جلسے کے لیے 29 جنوری کو درخواست موصول ہوئی۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ کے قانون میں درج ہے کہ آپ کم سے کم کتنی مدت میں درخواست پر فیصلہ کریں گے؟، جس پر ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ قانون  میں درخواست پر فیصلے کے لیے مدت کا ذکر نہیں ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جلسے کی اجازت پاکستان پر ڈپٹی کمشنر پی ٹی آئی

پڑھیں:

کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد:

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کاغلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں شامل نہ ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔ 

بینچ نے فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔

قتل کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ استغاثہ کے 7گواہوں پر جرح ہوچکی ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل میں کسی فریق کا کیس متاثر ہونے کاخدشہ ہو۔

فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کہاںہیں، یہ ایف آئی آر کب کی ہے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ درخواست گزار نے تحقیقات میں شمولیت اختیار نہیں کی، ایف آئی آر میں درج ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ٹھیک نہیں ہم کیوں اپنا غیر معمولی اختیاراستعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کوضمانت دیں، 14مارچ2023کی ایف آئی آرہے، درخواست گزار تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے، ایسا کرنا عدالتی پراسیس کو غلط استعمال کرنا ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم سجاد کی 15 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ 12سال کا بچہ 25 سال کے بندے کو کیوں مارے گا، دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے13 کلوگرام ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم بابر جمال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست خارج کردی۔

متعلقہ مضامین

  • چمن بارڈر کے قریب پارکنگ میں دھماکا، 5 افراد جاں بحق
  • انتخابات سے متعلق دولت مشترکہ کی رپورٹ، پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا اعلان
  • ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • پٹوار سرکلز میں غیر قانونی عمل، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو طلب کر لیا
  • اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کا معاملہ ؛علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی
  • کمشنر کوگداگروں کیخلا ف کارروائی کی رپورٹ پیش
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج 
  • کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس