تیونس :نہضہ تحریک کے سربراہ تحریک کے سربراہ راشد غنوشی کو 22 برس قید
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
تیونس (مانیٹرنگ ڈیسک) ریاستی سلامتی پر حملہ کرنے کے الزام میں تیونس کی ایک عدالت نے النہضہ تحریک کے رہنما راشد الغنوشی کو 22 سال اور سابق وزیر اعظم ہشام المشیشی کو 35 سال قید کی سزا سنا دی۔یہ کیس اکتوبر 2021 کا ہے جب حکام نے مواد کی تخلیق اور
ڈیجیٹل کمیونیکیشن میں مہارت رکھنے والی “Anstalingo” کمپنی کے ملازمین کو گرفتار کیا تھا۔ صحافیوں، بلاگرز، فری لانسرز اور سیاست دانوں سے “صدر مملکت کایس سعید کے خلاف وحشیانہ کارروائی کرنے اور ریاست کی داخلی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزامات کے تحت تفتیش کی گئی تھی۔عدلیہ نے ملزمان پر منی لانڈرنگ سے متعلق جرائم کے ارتکاب، ملازمت، پیشہ ورانہ اور سماجی سرگرمیوں کی خصوصیات سے ملنے والی سہولیات کا استحصال کرنے اور ریاست کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے اور آبادی کو ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے پر مجبور کرنے اور تیونس کی سرزمین پر ہنگامہ آرائی، قتل اور ڈکیتی کو بھڑکانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔الغنوشی اور المشیشی کے علاوہ عدالت نے ان کے داماد رفیق بوشلاکہ کو 34 سال، ان کے بیٹے معاذ الغنوشی کو 35 سال اور ان کی بیٹی سمیہ الغنوچی کو 25 سال قید کی سزا سنائی۔ ان کے ساتھ انٹیلی جنس کے سابق ڈائریکٹرلزہر لونقو کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ وزارت داخلہ کے سابق ترجمان محمد علی العروی کو 13 سال تک قید دی گئی۔ اسی طرح صحافیوں اور بلاگرز کو قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔واضح رہے الغنوشی کو اپریل 2023 کے وسط سے ایک بیان کے پس منظر میں داخلی ریاستی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس بان میں انہوں نے تحریک کو اقتدار سے ہٹانے کی صورت میں تیونس میں خانہ جنگی اور افراتفری پھیلانے کی دھمکی دی تھی۔علاوہ ازیں تیونس کے صدر نے بدھ کے روز وزیرِ خزانہ سہام بوغدیری کو برطرف کر دیا اور ایک جج مشکا خالدی کو نیا وزیرِ خزانہ نامزد کر دیا۔ایوانِ صدر نے ایک بیان میں کہا کہ خالدی نے کارتھیج پیلس (قصرِ قرطاج) میں صدر کے سامنے حلف لیا۔ سابقہ وزیر بوغدیری 2021 سے عہدے پر تھیں۔بوغدیری کی برطرفی اس وقت سامنے آئی ہے جب شمالی افریقی ملک کے عوامی مالیات کو شدید بحران کا سامنا ہے جس کے باعث چینی، چاول، کافی اور کھانا پکانے والی گیس سمیت اہم اجناس کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔جج خالدی گزشتہ سال سے فوجداری مصالحتی کمیٹی کے سربراہ ہیں جو صدر نے ان تاجروں کے ساتھ تصفیہ کرنے کی کوشش میں قائم کی تھی جن پر بدعنوانی کا الزام تھا۔ یہ تصفیہ ریاست کو رقوم کی واپسی کے بدلے ہونا تھا۔اس سال وسائل متحرک کرنے کی کوشش میں حکومت نے درمیانی اور زیادہ آمدنی والے افراد پر ٹیکس میں اضافہ کیا اور فوری قرضوں کی ادائیگی کے لیے مرکزی بینک سے 2.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سکھ فار جسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھ رہنما نے اپنے ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ ہندوؤں کا قتل بھارتی ایجنسی را کا منصوبہ تھا، یہ حملہ جے ڈی وینس کے دورے کے دوران ایجنڈے کے تحت حملہ کروایا گیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کیا اس حملے کا فائدہ کشمیریوں کو پہنچتا ہے، بلکہ نائب امریکی صدر کے دورے کے دوران اس جعلی آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام میں بھارتی انٹیلی جنس اور مودی حکومت کی دہشتگردی کی سکھ فار جسٹس مذمت کرتی ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ اس حملے کا فائدہ صرف مودی جماعت کو ہوا ہے، ہم یہ درد جانتے ہیں اور اس دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، بھارت پاکستان کے خلاف ویسے بھی پروپیگنڈا کرتا رہتا ہے، یہ بھارت کی ریاست کی دہشتگردی ہے، اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے کشمیریوں کی پر امن تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی، حالاں کہ بھارت خود امریکا، کینیڈا اور پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم زور دیتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دیا جائے۔
Post Views: 1