انہیں ہتھکڑیاں نہ پہنائیں اور فوجی طیاروں میں نہ بھیجیں، ششی تھرور
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ میں توقع کرونگا کہ ہندوستانی حکومت امریکہ سے بات کریگی اور کہے گی کہ آپکو ان لوگوں کو فوجی طیارے سے بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی آپکو انہیں ہتھکڑیاں لگانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ 5 فروری کی سہ پہر ایک امریکی فوجی طیارہ امرتسر ہوائی اڈے پر 104 ہندوستانیوں کو اتارنے کے بعد روانہ ہوا۔ طیارے سے باہر آنے والے افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد غیر قانونی تارکین سے متعلق ان کی نئی پالیسی کی وجہ سے ان لوگوں کو ہندوستان واپس بھیج دیا گیا۔ دراصل ٹرمپ حکومت امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کر کے انہیں ان کے اپنے ممالک بھیج رہی ہے۔ ایسے میں جب غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کی باری آئی تو ہندوستان میں اس معاملے پر سیاسی بیان بازی تیز ہوگئی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ امریکہ سے ڈی پورٹ کئے جانے والے ہندوستانیوں کو ہتھکڑیاں اور بیڑیوں میں لایا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر اپوزیشن پارٹیاں مسلسل مرکزی حکومت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین ششی تھرور کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کو غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کو بھارت واپس بھیجنے کا پورا حق ہے لیکن ان لوگوں کو نہ تو ہتھکڑیاں لگائی جائیں اور نہ ہی فوجی جہاز میں لایا جائے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ششی تھرور نے کہا "میں نے سنا ہے کہ انہیں فوجی طیارے سے واپس بھیج دیا گیا ہے، یہ درست نہیں ہے"۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ امریکہ کو ان غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کو ہندوستان واپس بھیجنے کا پورا حق ہے لیکن انہیں اس طرح بھیجنا غلط ہے، بہتر ہوتا کہ امریکہ انہیں فوجی طیاروں کی بجائے باقاعدہ کمرشل فلائٹ سے بھیجتا۔ ششی تھرور نے یہ بھی کہا کہ میں توقع کروں گا کہ ہندوستانی حکومت امریکہ سے بات کرے گی اور کہے گی کہ آپ کو ان لوگوں کو فوجی طیارے سے بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی آپ کو انہیں ہتھکڑیاں لگانے کی ضرورت ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ یہ لوگ مجرم نہیں ہیں، ان کی غلطی صرف یہ ہے کہ یہ لوگ آپ کی زمین پر غیر قانونی طور پر آئے تھے، اب جب آپ انہیں ہماری سرزمین پر لا رہے ہیں تو انہیں ہتھکڑیاں لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ان لوگوں کو تارکین وطن ششی تھرور کہ امریکہ طیارے سے کی ضرورت نہیں ہے نے کہا کہا کہ کہ میں
پڑھیں:
18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔
27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔
مزید :