Nai Baat:
2025-11-03@17:13:58 GMT

بلیک کافی

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

بلیک کافی

لاہور کے ایک معروف ہوٹل میں ایک بوڑھا شخص تنہا بیٹھا بڑے مزے سے بلیک کافی پی رہا تھا۔ میری اس شخص پر نظر پڑی تو محسوس ہوا کہ مجھے بھی یہ مشروب پینا چاہئے اور اگلے ہی لمحے میں نے بھی کافی کا آرڈر دے دیا۔ ویٹر نے بلیک کافی علیحدہ چینی کے ساتھ پیش کردی۔ چینی کے بغیر اس کافی کا پہلا گھونٹ بہت ہی کڑوا محسوس ہوا۔ چینی شامل کرکے بھی کڑواہٹ برقرار رہی۔ اب سامنے والا بوڑھا شخص مجھے دیکھ رہا تھا اور زیر لب مسکراتے ہوئے مخاطب ہوا کہ بلیک کافی چینی کے بغیر 60 سال کے بعد پی جاتی ہے۔ ابھی شائد آپکی عمر 50 کے لگ بھگ ہوگی اس لئے چینی ڈال کر بھی اسکی کڑواہٹ نہیں جائے گی۔ اسکی بات بڑی معقول اور مناسب تھی۔ اس نے میری عمر کم بتائی جسے میں نے تصحیح کراتے ہوئے کہا کہ سر آپ ٹھیک کہ رہے ہیں لیکن اسوقت میری عمر 55 سال ہے۔ اس پر وہ بوڑھا شخص ایک بار پھر مسکرایا اور کہا کہ ابھی 5 سال زندگی کے مزید مزے لے لو اسکے بعد نہ تو آپکی مرضی چلنی ہے اور نہ ہی کسی نے نہیں پوچھنا ہے۔ پھر آپ اور میں اکٹھے اس ہوٹل میں بلیک کافی سے لطف اندوز ہوں گے اگر میں زندہ رہا کیونکہ 70 سال کے بعد ایک ایک لمحہ موت کی طرف جارہا ہے اور جو وقت بھی ملے اسکا لطف اٹھانا چاہئے۔ اس بوڑھے شخص کی بے تکلفی اور بات چیت بڑھتی جارہی تھی اور میں بھی فرصت کے لمحات میں اسکے تجربات اور گفتگو سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کررہا تھا۔ اس نے اپنی رام کتھا سنانی شروع کی اور بتایا کہ ساری زندگی بڑی محنت کرکے اپنی فیملی کی ضروریات پوری کرتا رہا۔ ایک سرکاری محکمہ میں ملازم تھااور گھر کی مالی مشکلات دور کرنے کے لئے ساری زندگی پارٹ ٹائم بھی ایک فرم میں کام کرتا رہا۔ پھر شادی ہوئی اور چار بچوں کو پڑھا لکھاکرایک ذمہ دار شہری بنایا۔ اسکے بعد ریٹائرمنٹ پر اپنا ایک 5 مرلے کا گھر بھی بنایا۔ بچوں کی شادیاں کرکے اس ذمہ داری سے بھی سبکدوش ہوا۔ اسکے تینوں بیٹے برسر روزگار اور اچھا پیسہ کمارہے ہیں جبکہ ایک بیٹی شادی کے بعد اپنے خاوند کے ساتھ امریکہ سیٹل ہے۔اس بزرگ نے بتایا کہ اسے بھی اتنی پنشن مل رہی ہے کہ دونوں میاں بیوی بہترین زندگی گذار سکتے ہیں۔ تمام تر گفتگو کے بعد وہ بوڑھا شخص رونا شروع ہوگیا اور میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ چاہتا ہے کہ اسکے بچے اکٹھے ایک ساتھ رہیں لیکن تینوں کی بیویاں بضد ہیں کہ سب کا علیحدہ گھر ہو اسکے لئے وہ میرے اس پانچ مرلے کے گھر کو بیچ کر اپنا حصہ لینے کی ضد کررہے ہیں اور مجھے یہ ڈر ہے کہ اگر گھر بیچ دیا تو ہم دونوں میاں بیوی اس بڑھاپے میں کہاں در بدر ذلیل ہونگے۔ میں نے یہ کہا کہ آپ گھر نہ بیچیں اور بچوں کو کہیں کہ وہ اپنے گھر شوق سے بنائیں اور اپنی فیملی کے ساتھ رہیں۔ اس پر اس نے کہا کہ یہی تو لڑائی ہے کہ انکا موقف یہ ہے کہ چونکہ گھر کے اوپر والے دونوں پورشن انہوں نے بنوائے تھے اسلئے وہ ان پر اپنا حق رکھتے ہیں اور ڈیمانڈ کررہے ہیں کہ اس گھر کو بیچ کر حصے بخرے کردیں تاکہ وہ اپنے ذاتی گھر بناکر مزید لڑائی جھگڑے میں نہ پڑیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ وہ آپ کی رہائش کے لئے کیا انتظام کررہے ہیں تو بوڑھے شخص نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک فلیٹ کرائے پر لے دیں گے جسکا کرایہ تینوں ملکر ادا کریں گے اور کھانا پینا پنشن سے ہو جائے گا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ بچے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہر ہفتے ایک بیٹا ہم دونوں میاں بیوی کو اپنے گھر لے جائے گا اور اتوار کی شا م واپس فلیٹ میں چھوڑ دے گا۔ اگر کوئی ایمرجنسی یا ضرورت ہوئی تو مالی مدد بھی کریں گے۔ مجھے یہ ساری کی ساری گفتگو بھارتی فلم باغبان کی سٹوری محسوس ہوئی۔ اس تمام گفتگو کے دوران میں نے محسوس کیا کہ یہ بوڑھا آدمی نمناک آنکھوں اور دلی دکھ سے باتیں کررھا تھا۔ میرے استفسار پر اس نے یہ بھی بتایا کہ اسکی بیٹی سال میں ایک دفعہ امریکہ سے آتی ہے۔ وہ اپنے ماں باپ کی بہت خدمت اور دیکھ بھال کرتی ہے لیکن اسکی اپنی فیملی اور مجبوریاں ہیں اسلئے اسکے کے سامنے کوئی ایسی بات نہیں کرتے جس سے اسے دکھ پہنچے۔ اس شخص نے ایک بات بڑی سمجھ داری کی بتائی کہ بچوں کو شادی کے بعد انکا حصہ دیکر علیحدہ کردیں اور انکے کسی کام کی کوئی ذمہ داری نہ لیں۔ بوڑھے ماں باپ کو چاہئے وہ علیحدہ رہیں اور اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی بچوں کو نہ دیں بلکہ اپنی ذات پر بھی خرچ کریں۔ ماں باپ اپنا ایک علیحدہ گھر بناکر اسکا کا ایک پورشن کرائے پر دے کر مزید خوشحال زندگی بسر کریں۔ بچوں کا محتاج ہونے کی بجائے خود صاحب حیثیت بننے کی کوشش کریں۔ اس سے بچے بھی آپکی عزت کریں گے۔ اس نے مزید کہا کہ اپنے اچھے دوستوں کو نہ چھوڑیں ان سے مراسم رکھیں اور بات چیت ضرور کریں تاکہ اندر کی بھڑاس باہر نکلے اور کیتھارسس کا عمل جاری رہے۔ اس سے آپ بیماریوں سے بچیں گے اور زندگی میں خوش رہیں گے۔ اسکے بعد میں نے پوچھا کہ اب آپکا ارادہ کیا ہے۔کیا آپ مکان بیچ کر بچوں کو حصے دیں گے ؟ اس پر اس نے کہا کہ میں نے مکان بیچ کر سب بچوں کو انکا حصہ دے دیا ہے۔ بیٹی نے اپنا حصہ نہیں لیا اور اپنی ماں کو اپنے حصے کی رقم واپس دے دی۔ ہم دونوں میاں بیوی ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہتے ہیں یہ فلیٹ میں نے اپنی گاڑی اوربیوی کا کچھ زیور بیچ کر خریدا اور ہم دونوں اس میں ایک اچھی لائف گذار رہے ہیں۔ بچے بھی ملنے کے لئے آجاتے ہیں میں بھی ملنے چلا جاتا ہوں۔ لیکن پوتے پوتیاں بہت یاد آتے ہیں۔ خواہش ہے کہ چھوٹے بچے میرے ساتھ رہیں لیکن اس سے انکی پڑھائی میں خلل آتا ہے اور ویسے بھی اب میری خواہش اور مرضی نہیں چلنی اسلئے میں نے حالات سے سمجھوتہ کرلیا ہے۔ اس تمام گفتگو کے بعد میں بھی اداس ہوگیا کیونکہ یہ تمام صورتحال اور ایسے ہی مسائل اگلے 5 سالوں کے بعد میں نے بھی فیس کرنے ہیں۔ آخر میں مجھے سمجھ آئی کہ 60 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کے بعد انسان کی ایک دوسری زندگی شروع ہوتی ہے جس میں اپنے غیروں جیسا سلوک کرکے رونے اور بلیک کافی بغیر چینی پینے پر مجبور کردیتے ہیں۔ مجھے یہ بھی سمجھ آگیا کہ زمانے کی چیرہ دستیوں اور تکلیفیں برداشت کرنے کے بعد بلیک کافی بغیر چینی کڑوی محسوس نہیں ہوتی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: دونوں میاں بیوی بتایا کہ رہے ہیں بچوں کو کے لئے یہ بھی ہیں کہ بیچ کر کے بعد کہا کہ

پڑھیں:

دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دعا ہے کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پہلی سے چوتھی جماعت تک عائشہ باوانی اسکول میں پڑھا ہوں، باوانی فیملی کی تعلیم میں بہت کاوشیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبعلم اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں،کل کو کوئی بھی ملک کا وزیر بن سکتا ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سب سے پیچھے ہیں، ہمارے تعلیمی ادارے فقط روزگار مہیا کرنےکے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ مستقبل کی جنگ ہے جو لیبارٹریز کے اندر لڑی جا رہی ہے، نئی ایجادات ہونی چاہئیں تاکہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرسکیں، او لیول اے لیول کو بڑھاوا دیا ہے اس سے ہماری روٹس خراب ہوگئی ہیں۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ میرے بچپن میں کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا، دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔ 

متعلقہ مضامین

  • دبئی میں دنیا کی مہنگی ترین کافی متعارف، قیمت سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے
  • کارتک آریان نے اپنی فٹنس کا راز بتا دیا
  • صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
  • دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • PTCLانتظامیہ اور CBAیونین کی ڈیمانڈ پر دستخط کی تقریب
  • سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا