ہسپتال میں نرس نے بچے کے زخموں کو ٹانکے لگانے کے بجائے ایلفی سے جوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت کے ایک اسپتال میں نرس نے 7 سالہ بچے کے زخموں کو ٹانکے لگانے کے بجائے اسے ایلفی سے جوڑ دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست کرناٹکا کے ضلع ہاویری میں واقع ایک سرکاری اسپتال میں پیش آیا جہاں 7 سالہ بچے کو چہرے پر زخم ہونے کی وجہ سے لایا گیا تھا۔اسپتال میں موجود جیوتی نامی نرس نے بچے کے چہرے کے زخم کو ٹانکے سے جوڑنے کے بجائے ایلفی سے جوڑ دیا۔
نرس نے اپنے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بچے کے چہرے پر نشان نہ آئے اس لیے اس نے ایلفی کا استعمال کیا تاہم نرس کی لاپرواہی کی وجہ سے بچے کے والدین نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔بھارتی میڈیا کا بتانا ہےکہ اسپتال انتظامیہ نے نرس کو میڈیکل قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دینے کے بجائے اسے دوسرے اسپتال ٹرانسفر کردیا تاہم جب معاملہ حکومت کے علم میں آیا تو نرس کو نوکری سے برطرف کردیا گیا۔
گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کو 10 ہزار جرمانہ کرنے کا حکم
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔