پی ٹی آئی اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، گورنر خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
MARDAN/PESHAWAR:
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔
مردان کے علاقے تخت بھائی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شمولیتی جلسے سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 11 سال سے ایک پارٹی صوبے پر مسلط کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ایک صوبے میں الیکشن درست اور باقی میں دھاندلی نظر آتی ہے، پی ٹی آئی اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کو سزا ہوئی لیکن پارٹی نے کہیں احتجاج نہیں کیا، قیادت کو لیڈر کی فکر نہیں، عہدوں کے لیے آپس میں لڑ رہی ہے اور خیبرپختونخوا اسمبلی نے ہزاروں نوکریاں ختم کرنے کا بل پاس کیا۔
گورنر کے پی نے کہا کہ حکومت عوام کو روزگار دینے کے بجائے چھین رہی ہے، پی ٹی آئی نے صوبے کو دہشت گردوں کے حوالے کر دیا، پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج اور شیلنگ پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضم اضلاع کے 600 ارب صوبائی حکومت ہڑپ کر گئی، وزیر اعلیٰ سے 600 ارب روپے کا حساب لیا جائے گا، گورنر خیبرپختونخوا کا شمولیتی جلسے سے خطاب
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت پی ٹی آئی رہی ہے
پڑھیں:
وفاقی ترقیاتی بجٹ: گنڈا پور کے احتجاج پر خیبرپختونخوا کے 4 منصوبے شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں صوبوں کے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم سے متعلق اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ پلاننگ کمیشن منصوبے شامل کرکے منانے میں کامیاب رہا۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام میں منصوبے نہ دینے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پی ایس ڈی پی کا اجلاس چھوڑ کر باہر نکل آئے، پلاننگ کمیشن کے اعلیٰ افسر بھی منانے کے لیے باہر چلے آئے۔ ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈا پور نے ناردرن بائی پاس پشاور کی مسنگ لنک اور تربیلا لارنس پور روڈ کی وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شمولیت پر احتجاج ختم کر دیا۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مجموعی طور پر خیبرپختونخوا کے 4 ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی کا حصہ بنا دیا گیا ہے جبکہ پہلے پی ایس ڈی پی میں صوبائی حکومت کو 54 کروڑ روپے کے صرف 2 منصوبے دیے گئے تھے۔