پی ٹی آئی جلسہ کل صوابی میں ہوگا، ٹکراؤ سے گریز کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو بھرپور احتجاج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس دن کسی انتشار اور ٹکراؤ سے گریز کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری احتجاج کی کال، پی ٹی آئی پنجاب کی کارکنوں کے لیے ہدایات جاری
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے اعلان کیا کہ ہفتے کو صرف صوابی میں جلسہ ہوگا جب کہ تحصیل اور یو سی کی سطح پر احتجاج کیا جائے گا تاہم انتشار اور ٹکراؤ کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان اکرم نے کہا کہ ان کا گمان تو یہی ہے کہ مولانا فضل الرحمان عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آئین اور عدلیہ کے لیے اصولوں پر کھڑی ہے اور جو ساتھ چلتا ہے چلے ورنہ پارٹی اکیلے ہی آگے بڑھے گی۔
مزید پڑھیے: 8 فروری احتجاج: علی امین گنڈاپور کی عدم دلچسپی اور جنید اکبر کا جارحانہ انداز
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کے لیے درخواست دی تھی جسے ڈپٹی کمشنر نے مسترد کرتے ہوئے جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ 8 فروری کو لاہور میں ہزاروں پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہوں گے کیوں کہ اس دن سہ فریقی کرکٹ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ ہے اور اس کے علاوہ شہر میں ہارس اینڈ کیٹل شو بھی ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی احتجاج پی ٹی آئی جلسہ پی ٹی آئی صوابی جلسہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سلمان اکرم راجہ پی ٹی ا ئی احتجاج پی ٹی ا ئی جلسہ پی ٹی ا ئی صوابی جلسہ پی ٹی ا ئی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
: پنجاب ایجوکیشن کمیشن (PECTAA) نے اعلان کیا ہے کہ اب 5 ویں اور ہشتم جماعت کے طلبہ کے امتحانات بورڈ نظام کے تحت لیے جائیں گے۔ اعلان کے مطابق امتحانات کے لیے رجسٹریشن کا عمل نومبر سے شروع ہوگا، جماعت پنجم کے امتحانات 9 فروری سے شروع ہوں گے جبکہ جماعت ہشتم کے امتحانات 16 فروری سے منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق جماعت پنجم کے طلبہ 3 نومبر سے 15 نومبر تک داخلہ اور رجسٹریشن کا عمل مکمل کر سکیں گے، دونوں جماعتوں کے نتائج 31 مارچ 2026 کو جاری کیے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور صوبے بھر میں یکساں امتحانی نظام رائج کرنے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ کی کارکردگی کو منصفانہ اور معیاری طریقے سے جانچا جا سکے۔