اوور لوڈڈ کمرشل گاڑیوں پر پابندی کا کیس سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اوور لوڈڈ کمرشل گاڑیوں پر پابندی کا کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 14 فروری کو سماعت کرے گا۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کیا تھا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر ، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر شامل ہیں۔
اوور لوڈنگ کے خلاف سابق سینیٹر عباس آفریدی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بانئ پی ٹی آئی، داؤد غزنوی اور شیخ رشید نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
سندھ کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔
کنٹونمنٹ کی زمینوں کے استعمال سے متعلق کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا گیا۔
رحیم یار خان میں مندر پر حملے کا کیس بھی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سماعت کے لیے مقرر سپریم کورٹ کیس بھی کا کیس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔