Jang News:
2025-04-25@11:55:30 GMT

اوور لوڈڈ کمرشل گاڑیوں پر پابندی کا کیس سماعت کیلئے مقرر

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

اوور لوڈڈ کمرشل گاڑیوں پر پابندی کا کیس سماعت کیلئے مقرر

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اوور لوڈڈ کمرشل گاڑیوں پر پابندی کا کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 14 فروری کو سماعت کرے گا۔

عدالت نے گزشتہ سماعت پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 4 ججوں کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر ، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر شامل ہیں۔

اوور لوڈنگ کے خلاف سابق سینیٹر عباس آفریدی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بانئ پی ٹی آئی، داؤد غزنوی اور شیخ رشید نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

سندھ کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔

کنٹونمنٹ کی زمینوں کے استعمال سے متعلق کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا گیا۔

رحیم یار خان میں مندر پر حملے کا کیس بھی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سماعت کے لیے مقرر سپریم کورٹ کیس بھی کا کیس

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ

ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم
  • میڈیا ٹاک اور ٹی وی چینلز پر پابندی،بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت بغیر کارروائی ری شیڈول
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار