Islam Times:
2025-08-02@11:03:35 GMT

امریکہ کے ساتھ مذاکرات، حماقت یا خیانت!

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

امریکہ کے ساتھ مذاکرات، حماقت یا خیانت!

اسلام ٹائمز: پچھلے ہفتے فارن افیئرز میں ریچارد نفیو کی تحریر تھی، جو ایران کے خلاف پابندیوں کے معمار ہیں، جنہوں نے پابندیوں اور ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے نتیجے میں مقاصد کے حصول کے بارے میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ مذاکرات ہی ایران کا مقابلہ کرنے اور اسے قابو میں رکھنے اور الجھائے رکھنے کا واحد راستہ ہیں۔ کیا یہ سمجھنے کے لئے کافی نہیں ہے کہ امریکہ مذاکرات کو ایران کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک بہانہ بناتا ہے۔ لیکن امریکہ کیساتھ مذاکرات کے حامی مشکلات حل کرنے کے لیے کمر کس لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ حل امریکہ کیساتھ مذاکرات کے ذریعے نکل آئے گا۔ تحریر: حسین شریعتمداری

اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات کے حوالے سے روزنامہ کیھان کے مدیر کی رائے پر مبنی چند نکات حسب ذیل ہیں: 
1۔ جن لوگوں نے ان دنوں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا شیطانی آلہ تیار کیا ہے اور اس کے لیے مسلسل لکھ رہے ہیں اور اپنے گلے پھاڑ رہے ہیں، وہ یا تو "احمق" ہیں یا "غدار" اور دونوں صورتوں میں وہ نظام کی اہم ذمہ داریاں سنبھالنے کے لائق نہیں۔ امریکہ اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کا تختہ الٹنے کو ایک اسٹریٹجک ہدف کے طور پر آگے بڑھاتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس ملک میں (ریپبلکن اور ڈیموکریٹک) حکومتوں کی تبدیلی سے یہ اسٹریٹجک ہدف تبدیل نہیں ہوگا۔ یہ حقیقت اسلامی ایران کے بارے میں امریکہ کے چالیس سال سے زائد سالوں کے موقف اور اقدامات کا مختصراً جائزہ لینے سے ہی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اس حد تک کہ امریکہ، امام خمینی کے الفاظ اور رہبر معظم انقلاب کے اسی طرح کے نقطہ نظر میں، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی بھی معاندانہ اقدام سے باز نہیں آیا، اور اگر اس نے کسی بھی مرحلے پر دشمنانہ اقدام سے گریز کیا ہے، تو وہ صرف اس لیے ہوا ہے کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں تھی، اس لیے نہیں کہ وہ سمجھوتہ کرنے کی پوزیشن میں تھا۔

2۔ فوج کی فضائیہ اور فضائی دفاع کے کمانڈروں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات میں رہبر معظم انقلاب کے کل کے بیانات عقل اور تجربے کا مرکب تھے، اسباب جو کسی شک و شبہ سے بالاتر تھے، اور امریکہ کی طرف سے وعدوں کی مسلسل خلاف ورزی کے بعد اعتماد کرنی کی بہت کم گنجائش بچتی ہے۔ تجربہ کہتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات سمجھداری، عقلمندی  اور شرافت پر مبنی عمل نہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی اس سے پہلے بھی بار بار اس نکتے پر زور دے چکے ہیں اور اس کی وجہ بھی بیان کر چکے ہیں، جن میں سے ایک مثال ۵ دی ماہ ۱۴۰۱ کو بسیجیوں کے اجتماع میں دی گئی، جہاں انہوں نے پہلے ان لوگوں سے شکایت کی جو ان کے بقول "سیاسی سمجھ بوجھ کا دعویٰ کرتے ہیں" اور "سیاست کرنے اور دنیا کے حالات سے آگاہ ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں" لیکن مسائل کا حل امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں تلاش کرتے ہیں! پھر ایک حکیمانہ اور مستدل بیان میں فرما چکے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کے ساتھ مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ یہ ایک سنجیدہ سوال ہے، ہم جھگڑا نہیں چاہتے، سوال یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ کیا بیٹھ کر مذاکرات کرنے اور امریکہ سے عہد لینے سے مسئلہ حل ہوجائیگا؟ ہم بیٹھ کر امریکہ سے مذاکرات کریں، عہد لیں کہ آپ کو یہ کام کرنا ہے، یہ کام نہیں کرنا، کیا مسئلہ حل ہوگا؟ الجزائر کے بیانئے کے معاملے میں، ۶۰ میں یرغمالیوں کی آزادی کے معاملے میں، امریکہ کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ میں اس وقت مجلس کا نمائندہ تھا، البتہ میں مجلس میں نہیں تھا، میں اہواز میں محاذ جنگ پر تھا، اس وقت تہران میں الجزائر کے توسط سے بات چیت ہوئی۔ البتہ مجلس کی منظوری سے ہوا یہ غیر قانونی کام نہیں تھا، انہوں نے معاہدہ کیا، متعدد عہد لیے کہ ہماری دولت واپس کرینگے، پابندیاں اٹھائیں، ہمارے داخلی امور میں مداخلت نہیں کریں گے، اور ہم بھی یرغمالیوں کو آزاد کریں گے۔ ہم نے یرغمالیوں کو آزاد کیا، کیا امریکہ نے اپنے عہد پر عمل کیا؟ کیا امریکہ نے پابندیاں اٹھائیں؟ کیا امریکہ نے ہماری ضبط شدہ دولت ہمیں واپس کی؟ نہیں، امریکہ عہد پر عمل نہیں کرتا، یہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات اور بیٹھنے کا نتیجہ ہے۔ یا ایٹمی معاہدہ کے بارے میں امریکیوں نے کہا کہ جوہری سرگرمیوں کو کم کریں، انہیں یہ کہنے کی جرات نہیں ہوئی کہیں کہ یہ سرگرمیاں مکمل طور پر بند کریں، کہا کہ اس کی مقدار میں کمی کریں، تو بدلے میں ہم یہ کام کریں گے، پابندیاں اٹھائیں گے، یہ کام کریں گے، وہ کام کریں گے، کیا انہوں نے یہ کام کیے؟ نہیں کیے۔ امریکہ کیساتھ مذاکرات مسائل کا حل نہیں ہیں۔

3۔ پچھلے ہفتے فارن افیئرز میں ریچارد نفیو کی تحریر تھی، جو ایران کے خلاف پابندیوں کے معمار ہیں، جنہوں نے پابندیوں اور ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے نتیجے میں مقاصد کے حصول کے بارے میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ مذاکرات ہی ایران کا مقابلہ کرنے اور اسے قابو میں رکھنے اور الجھائے رکھنے کا واحد راستہ ہیں۔ کیا یہ سمجھنے کے لئے کافی نہیں ہے کہ امریکہ مذاکرات کو ایران کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک بہانہ بناتا ہے۔ لیکن امریکہ کیساتھ مذاکرات کے حامی مشکلات حل کرنے کے لیے کمر کس لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ حل امریکہ کیساتھ مذاکرات کے ذریعے نکل آئے گا۔

4۔ اب ان لوگوں سے جو امریکہ سے مذاکرات کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں، یہ سوال ہے کہ کیا وہ اس قدر واضح اور بدیہی حقیقت اور امریکہ کیساتھ مذاکرات سے پہنچنے والے نقصان کو نہیں سمجھتے؟ اگر جواب نفی میں ہے تو یہ کم فہمی اور شعور کی کمی کی وجہ سے ہے، اور میری نگاہ میں انہیں نظام کی ذمہ داریوں میں نہیں ہونا چاہیے، اور اگر جواب اثبات میں ہے اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی تباہ کن نوعیت سے آگاہ ہونے کے باوجود وہ اس پر اصرار کیوں کرتے ہیں، تو کیا ان کا اصرار خیانت کے علاوہ کسی اور نام سے جانا جا سکتا ہے؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قابو میں رکھنے ایران کے خلاف کے بارے میں کہ مذاکرات اور امریکہ امریکہ کی کرنے اور کریں گے ہیں اور اور اس یہ کام ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کے ساتھ ٹیرف معاہدہ پاکستانی برآمدات کے لیے نئے مواقع کا ضامن: وزارت خزانہ

پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ٹیرف معاہدہ پاکستانی برآمدات کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کے ساتھ ٹیرف سے متعلق بات چیت کامیابی سے مکمل ہو گئی ہے۔ معاہدے کے تحت امریکی منڈی میں پاکستانی برآمدات پر انیس فیصد ٹیرف لاگو ہوگا۔وزارت خزانہ کے مطابق، یہ فیصلہ امریکی حکام کے متوازن اور مستقبل بین نقطۂ نظر کی عکاسی کرتا ہے جو پاکستان کو جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مسابقتی بناتا ہے۔ خاص طور پر، یہ ٹیرف سطح پاکستان کی برآمدی صلاحیت کو سہارا دینے کے لیے متوقع ہے، خصوصاً ٹیکسٹائل کے شعبے میں، جو ملکی برآمدات کا بنیادی ستون ہے۔وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے، وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ ٹیرف معاہدہ پاکستان کو امریکی مارکیٹ میں اپنے قدم جمانے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

وزارت نے زور دیا کہ پاکستانی برآمد کنندگان اور تجارتی اداروں کو چاہیے کہ وہ جارحانہ اور مرکوز مارکیٹنگ کی حکمت عملی اپنائیں تاکہ اس ترقی سے مکمل فائدہ اٹھایا جا سکے۔وزارت نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں، اور حکومت اس حوالے سے برآمد کنندگان کو پالیسی تعاون، مارکیٹ انٹیلیجنس اور تجارتی فروغ کی کوششوں کے ذریعے سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزارت خزانہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ مثبت روابط اور قریبی تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے، خاص طور پر سرمایہ کاری، مصنوعی ذہانت، کرپٹو کرنسی، معدنیات و کان کنی، توانائی اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبوں میں۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان صدر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ قریبی روابط قائم رکھے گا تاکہ معاشی ترقی اور باہمی خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کو فروغ دیا جا سکے۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • ایران اور پاکستان کے تعلقات میں نیا باب، صدر پزشکیان پاکستان کے لیے روانہ
  • پی ٹی آئی میں قیادت کا فقدان، اپنے کیس بھی صحیح طریقے سے نہیں لڑے، فیصل چودھری
  • امریکہ کے ساتھ ٹیرف معاہدہ پاکستانی برآمدات کے لیے نئے مواقع کا ضامن: وزارت خزانہ
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم کی دعوت پر ایران کے صدرڈاکٹر مسعود پیزشکیان2 اگست سے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے
  • بھارت سے اختلاف صرف روسی تیل خریدنے پر نہیں ہے، امریکہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
  • بھارت پر ٹرمپ ٹیرفس: نئی دہلی کا ردعمل
  • ٹرمپ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ اور تیل کی شراکت داری کا اعلان
  • سیکیورٹی فورسز ہمارے مہمان ہیں ان کو نقصان پہنچانے کی کوشش برداشت نہیں کریں گے، وزیراعلیٰ کے پی