UrduPoint:
2025-06-05@21:27:27 GMT

6 ماہ میں بجٹ خسارہ 2 ہزار 300 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

6 ماہ میں بجٹ خسارہ 2 ہزار 300 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 فروری 2025ء) 6 ماہ میں بجٹ خسارہ 2 ہزار 300 ارب روپے سے تجاوز کر گیا، حکومت کے معاشی بہتری کے دعووں کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہو سکا، صرف سود کی مد میں 5 ہزار ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے موجودہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے اخراجات و آمدن کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں، جس کے مطابق پاکستان پہلے 6 ماہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بڑی شرائط پوری کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2900 ارب ہدف کے مقابلے پرائمری سرپلس 3600 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح چاروں صوبوں نے 750 ارب ہدف کے مقابلے 776 ارب سرپلس بجٹ دیا۔ صوبوں نے 376 ارب ریونیو ہدف کے مقابلے 442 ارب ٹیکس جمع کیا۔

(جاری ہے)

اسی طرح زرعی آمدن پر ٹیکس پر عمل درآمد سے ریونیو میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق 6ماہ میں ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال کا سامنا ہوا۔

6009 ارب ہدف کے مقابلے 5624 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔ اس دورانیے میں تاجر دوست اسکیم کے تحت 23.

4 ارب ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا نہیں ہو سکا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5887 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت کے اخراجات 8200 ارب سے تجاوز کرگئے جب کہ پہلے 6 ماہ میں 2313 ارب روپے بجٹ خسارہ ہوا۔ اسی دورانیے میں قرضوں پر سود کی مد میں 5141 ارب روپے خرچ کیے گئے جب کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر صرف 164 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
                                               

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہدف کے مقابلے ارب روپے ماہ میں

پڑھیں:

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرکو مصنوعی طور پر کم رکھا گیا ہے.تولا ایسوسی ایٹس

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )پاکستان معروف ٹیکس اور مالیاتی امور کے ادارے تولا ایسوسی ایٹس نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرکو مصنوعی طور پر کم رکھا گیا ہے اور ڈالر کی روپے کے مقابلے میں حقیقی ویلیو249روپے ہے تاہم مارکیٹ میں ڈالر کی مقررکردہ ویلیو282روپے ہے.

(جاری ہے)

ادارے کے تازہ ترین معاشی آﺅٹ لک کے مطابق مالی سال 25 کے جولائی تا اپریل کی مدت کے لیے کرنٹ اکاﺅنٹ بیلنس میں فیکٹرنگ کے بعد پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں حقیقی قدر249روپے ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روپے کو مصنوعی طور پر کم قیمت میں رکھا گیا ہے رپورٹ میں روپے کی مستقبل کی تشخیص کے لیے چار ممکنہ منظرناموں 30 جون 2024 تک کی قیمت‘ مالی سال 24 کے لیے 665 ملین ڈالر کے اصل کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کی بنیاد ‘جی ڈی پی اورمالی ایڈجسٹمنٹ پر تحقیق کی بنیاد پر یہ جائزہ پیش کیا گیا ہے.

تولہ ایسوسی ایٹس کے آﺅٹ لک میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدرمیں مصنوعی کمی کے خاتمے اور ڈالر کی اصل ویلیو سے ممکنہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ، خوراک کی افراط زر، اور اشیاءکی عالمی قیمتوں میں اضافے جیسے عوامل کا مالیاتی دباﺅ کم کیا جاسکتا ہے تاہم مانیٹری پالیسی کمیٹی نے طے کیا ہے کہ موجودہ مالیاتی پالیسی کا موقف ہدف کی حد میں افراط زر کو مستحکم کرنے کے لیے موزوں ہے.

دوسری جانب عالمی سطح پر امریکی ڈالر چھ ہفتوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ امریکہ کی معیشت میں غیر یقینی صورتحال اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارت کی جنگ کا منفی اثر ہے عالمی اسٹاک مارکیٹس نے ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیوں کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے باوجود بحالی دکھائی ہے مگر امریکی کرنسی کی قدر کمزور ہو چکی ہے. بزنس ریکارڈر کے مطابق امریکہ میں اگلے دنوں میں جاری ہونے والے فیکٹری اور روزگار کے اعداد و شمار اس بات کی مزید وضاحت کریں گے کہ تجارتی کشیدگی امریکہ کی معیشت پر کتنا منفی اثر ڈال رہی ہے بدھ سے درآمد شدہ اسٹیل اور ایلومینیم پر امریکی ٹیرفز 25 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو جائیں گے اور اسی دن تجارتی مذاکرات میں ممالک کو اپنی بہترین پیشکشیں جمع کروانی ہوں گی.

نیشنل آسٹریلیا بینک کے سینئر فارن ایکسچینج اسٹریٹجسٹ روڈریگو کیٹرل نے کہا کہ تجارتی کشیدگی میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی اور اسی وجہ سے ڈالر کی قدر کم ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس بار آسٹریلین ڈالر اور نیوزی لینڈ ڈالر نے اچھا مظاہرہ کیا ہے ڈالر انڈیکس جو امریکی کرنسی کو چھ بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ماپتا ہے، 98.58 کی سطح تک گر گیا جو اپریل کے آخر کے بعد سب سے کم ہے یورو کی قیمت 0.2 فیصد گر کر 1.1454 ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی جبکہ نیوزی لینڈ ڈالر اپنی سالانہ بلند ترین سطح 0.6054 تک پہنچا.

پچھلے ہفتے ڈالر کو کچھ سہارا ملا تھا جب یورپی یونین کے ساتھ تجارتی مذاکرات بحال ہوئے اور ایک امریکی عدالت نے ٹرمپ کے زیادہ تر ٹیرفز کو روکا، تاہم ایک اپیل عدالت نے ان ٹیرفز کو دوبارہ نافذ کیا اس دوران چین نے امریکہ کی طرف سے ٹریڈ معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات کو سختی سے رد کیا. امریکی مالیاتی مسائل کی وجہ سے ایک ”سیل امریکہ“کا رجحان پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے امریکی اسٹاکس اور ٹریڑری بانڈز کی قدر کم ہو رہی ہے اس ہفتے سینیٹ میں حکومت کا ٹیکس کٹوتی اور اخراجات کا بل زیر غور آئے گا جو اگلے دس سالوں میں وفاقی قرضے میں 3.8 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گا. 

متعلقہ مضامین

  • ایک ہزار ارب وفاقی منصوبوں کے لیے مختص، قومی اقتصادی کونسل نے 6 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی
  • وفاقی بجٹ، چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان
  • وفاقی بجٹ کا حجم17.5کھرب تک رکھنے کا تخمینہ،چھوٹی گاریوں پر ٹیکس میں اضافہ متوقع
  • غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری کا پھیلائو خطرناک، ریونیو میں کمی ہوئی ہے ، اسد شاہ
  • بجٹ 2025 میں تنخواہ دار طبقے کیلئے خوشخبری، آئی ایم ایف نے رضا مندی ظاہر کردی
  • ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرکو مصنوعی طور پر کم رکھا گیا ہے.تولا ایسوسی ایٹس
  • تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف: آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح میں کمی پر آمادہ
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف میں اہم پیشرفت، آئی ایم ایف شرح کم کرنے پر آمادہ
  • تمباکو برآمدات 100 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، انڈسٹری کو استحکام دیں گے، وفاقی وزیر
  • ایک ارب کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری 400ارب کٹوتی ہوگی : آدھے سے زیادہ بجٹ قرض ادائیگی میں جائیگا ‘ 118منصوبے بے بند : ٹیکس نیٹ بڑھانے ، چوری روکنے کیلئے قومی مہم کی ضرورت : احسسن اقبال