پرنس کریم آغا خان چہارم کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سٹی42: پرتگال کے شہر لزبن میں اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے امام پرنس کریم آغا خان کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی۔
پرنس کریم الحسینی سر آغا خان چہارم کی تدفین آج مصر کے شہر اسوان میں کی جائےگی۔ سر آغا خان کی وفات پر ہفتہ 8 فروری کو پاکستان میں قومی سطح پر سوگ کا دن منایا گیا۔ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے بھی لزبن میں پرنس کریم آغا خان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔
چیمپئینز ٹرافی؛ سکیورٹی کے لئے فورسز کے جوان بھی آئیں گے
وزیر خزانہ نے اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں امام پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات کی اور سر آغا خان چہارم کی وفات پر صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی عوام کی جانب سے ان سے اظہار تعزیت کیا۔
ڈوج کیا کر رہا ہے، واشنگٹن پوسٹ کو بتائیں
پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر آج پاکستان میں یومِ سوگ منایا گیا، ملک میں اور بیرونِ ملک پاکستانی سفارت خانوں میں قومی پرچم سرنگوں رہا۔
پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں 4 فروری کو انتقال کرگئے تھے، پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔
پرنس کریم آغا خان 1936 میں پیدا ہوئے، پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان اور ایک بیٹی زہر ا آغا خان ہیں۔ انہوں نے نیروبی میں بچپن گزارا، ہارورڈ سے اسلامی تاریخ میں ڈگری لی۔
ٹرمپ حکومت ٹرانس جینڈر ٹین ایج شہریوں کے حقوق پر پابندی کے قانون کی مخالفت سے دستبردار
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے، انہوں نے 20 سال کی عمرمیں 1957 میں امامت سنبھالی تھی۔
پرنس کریم آغا خان نے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے دنیا کے مختلف خطوں میں فلاحی اقدامات کیے، انہیں مختلف ممالک اوریونیورسٹیوں کی جانب سے اعلیٰ ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا۔
پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کے لیے بھی مثالی خدمات انجام دیں، مثالی خدمات پر انہیں نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا۔
عمران خان کی یوم سیاہ کی کال پنجاب میں ناکام، مہربانو ملتان میں گرفتار
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خان کی
پڑھیں:
مسلمان ہوں نماز بھی پڑھتی ہوں، بھارتی اداکارہ نشرت بھروچا کا ناقدین کو جواب
معروف بالی ووڈ اداکارہ نُشرت بھروچا نے مسلمان ہونے کے باعث خود پر بھارت میں ہونے والی تنقید پر ردعمل دے دیا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے مذہبی عقائد اور اس پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نشرت بھروچا نے کہا کہ اُن کے لیے ایمان ایک ذاتی اور سچا تجربہ ہے، اور جب غیر معمولی واقعات پیش آتے ہیں تو اُن کا ایمان مزید مضبوط ہوتا ہے۔
فلم چھوری کی اداکارہ کاکہنا تھا، ’مجھے جہاں سکون ملے، چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا چرچ، میں وہاں جاتی ہوں۔ میں کھلے عام کہتی ہوں کہ میں نماز بھی پڑھتی ہوں، اور اگر وقت ملے تو پانچ وقت پڑھتی ہوں۔ میں سفر کے دوران جائے نماز بھی ساتھ رکھتی ہوں۔‘
View this post on InstagramA post shared by Filmymantra Media (@filmymantramedia)
نُشرت نے مذہب کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کا بھی ذکر کیا۔ اُنہوں نے کہا، ’جب میں اپنی تصاویر پوسٹ کرتی ہوں تو لوگ کہتے ہیں، 'یہ کیسی مسلمان ہے، اس کے کپڑے دیکھو۔ لیکن ایسی باتیں میرے راستے کو نہیں بدل سکتیں۔ میں مندر بھی جاؤں گی اور نماز بھی پڑھوں گی۔‘
اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک خدا پر ایمان رکھتی ہیں اور مختلف راستوں سے اُس سے جُڑنے کی خواہش رکھتی ہیں۔