حج و عمرہ کی ادائیگی کیلئے ویکسین سینٹر میں جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرنیکا انکشاف، ڈاکٹر سمیت3 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور(آئی این پی) حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے محکمہ صحت کے ویکسین سینٹرز میں جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے برڈوڈر روڈ پر ویکسین سینٹر میں کارروائی کی جس کے نتیجے میں ڈاکٹر اور اسسٹنٹ سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان نے شہری کو جعلی ویکسین دینے کے لیے 20 ہزار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ویکسین سینٹر سے بغیر ویکسین لگائے سرٹیفکیٹ بھی جاری کیے جارہے تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی حکومت نے گردن توڑبخار کی ویکسین کی شرط کو معطل کردیا ہے، اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
سعودی حکومت نے عمرہ زائرین اور اپنے ملک میں آنے والے مسافروں کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے گردن توڑبخار کی ویکسین لگوانے کی شرط کو فی الحال معطل کردیا ہے، اس سلسلے میں گیگا نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع نے سعودی حکومت کے اس فیصلے سے متعلق مزید بتایا کہ اب صرف پولیو ویکسین سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوگی۔
اس سے قبل سعودی عرب جانے والے مسافروں کیلیے گردن توڑ بخار کی ویکسین لازمی قرار دی گئی تھی جس کے بعد لاہور کے میڈیکل اسٹورز پر ویکسین بلیک میں فروخت ہورہی تھی۔
محکمہ وائلڈ لائف کا معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کیخلاف ایک بار پھر عدالت سے رجوع کا فیصلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔