Daily Ausaf:
2025-11-05@02:43:59 GMT

غزہ پر قبضے کا موقف: غیر دانشمندانہ اور ناقابلِ عمل سوچ

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

غزہ پر قبضے کی سوچ نہ صرف بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے بلکہ عملی طور پر بھی ناقابلِ عمل ہے۔ کسی بھی بیرونی طاقت کی طرف سے غزہ پر براہ راست قبضے کی کوشش بین الاقوامی قوانین، سفارتی اصولوں اور انسانی حقوق کے بنیادی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہوگا، بلکہ عالمی برادری، خاص طور پر مسلم دنیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرے گا۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی بین الاقوامی قانون کے تحت، کسی بھی خودمختار یا نیم خودمختار علاقے پر زبردستی قبضہ غیر قانونی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں اور عالمی معاہدے ریاستوں کی خودمختاری اور عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
فلسطینی عوام کو بھی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا وہی حق حاصل ہے جو دیگر اقوام کو دیا گیا ہے۔ کسی طاقتور ملک کی جانب سے اس حق کو دبانے کی کوشش عالمی سطح پر کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔امریکہ کے لیے عالمی تنہائی کا خطرہ ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا نیا موقف ان کی سابقہ پالیسیوں سے ہٹ کر ہے۔ اگر امریکہ براہ راست یا بالواسطہ اس نظریے کی حمایت کرتا ہے تو اسے شدید عالمی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ پہلے ہی کئی متنازعہ پالیسیوں کے باعث متاثر ہو چکی ہے، اور غزہ پر ممکنہ قبضے جیسا قدم اسے مزید عالمی تنہائی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔خاص طور پر مسلم ممالک میں اس فیصلے کے خلاف شدید ردِعمل آئے گا، جو نہ صرف سفارتی سطح پر امریکہ کے اثر و رسوخ کو کمزور کرے گا بلکہ امریکہ کے معاشی اور تجارتی مفادات کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایک طاقتور ملک ہونے کے باوجود، امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ طاقت کے بے جا استعمال سے قلیل مدتی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، لیکن طویل مدتی نقصانات ناگزیر ہیں۔
چین، روس، یورپی یونین اور دیگر بڑی عالمی طاقتیں بھی اس اقدام کی مذمت کریں گی، جس سے امریکہ کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہوں گے۔طاقت کے زعم کے نتائج اگرچہ طاقتور ممالک بسا اوقات اپنی فوجی قوت کے بل پر فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ایسے فیصلے دیرپا کامیابی حاصل نہیں کر پاتے۔ افغانستان، عراق اور دیگر خطوں میں فوجی مداخلت کے نتائج واضح ہیں، جہاں طاقت کے بل پر مسلط کیے گئے فیصلے طویل مدتی استحکام اور امن کی بجائے مزید تنازعات کو جنم دیتے ہیں۔غزہ ایک منفرد جغرافیائی، سیاسی اور سماجی حیثیت رکھتا ہے۔ وہاں طاقت کے بل پر قبضہ کرنا کسی بھی عملی حکمتِ عملی کے مطابق ممکن نہیں۔ مقامی آبادی کی مزاحمت، بین الاقوامی پابندیاں، اور عالمی سطح پر ممکنہ ردِعمل اسے ایک ایسی جنگ میں تبدیل کر دے گا جس کے نتائج خود قبضہ کرنے والوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
غزہ پر قبضے جیسے اقدام سے نہ صرف عالمی امن کو خطرہ لاحق ہوگا، بلکہ امریکہ کی اپنی معاشی، سیاسی اور سفارتی حیثیت کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔غزہ پر قبضے کا ممکنہ اقدام نہ تو قانونی ہے، نہ ہی عملی۔ یہ نہ صرف بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسترد کیا جائے گا، بلکہ امریکہ کے لئے بھی تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسے اقدامات سے پرہیز کرنا اور تنازعات کے حل کے لئے پرامن اور قانونی راستے بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق اختیار کرنا ہی دانشمندی ہے۔ طاقت کا زعم کسی طرح کسی مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا۔
تنازع کے حل کے لیے پرامن راستہ ہی بہترین آپشن عقلمندی اسی میں ہے کہ عالمی برادری طاقت کے غیر ضروری استعمال کی بجائے، سفارتی اور قانونی ذرائع سے فلسطینی مسئلے کا حل تلاش کرے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق مسئلے کا پرامن اور منصفانہ حل ہی حقیقی استحکام اور امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔غزہ پر قبضے کی کوئی بھی کوشش نہ صرف ناقابلِ عمل ہے بلکہ عالمی برادری کی طرف سے شدید مخالفت اور ممکنہ ردِعمل کا سامنا بھی کرے گی۔ بہتر یہی ہے کہ عالمی قیادت انصاف اور امن کی راہ اختیار کرے، تاکہ ایک دیرپا اور منصفانہ حل ممکن ہو سکے۔ ورنہ طاقت کے گھمنڈ میں کئی فرعون اور نمرود نیست و نابود ہوگئے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بین الاقوامی امریکہ کے کہ عالمی سکتا ہے طاقت کے کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی

کراچی میں ایک سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں طالبات کے سرکاری اسکول کی سیل کی جانے والی عمارت کو ٹاؤن ناظم کی کاوشوں سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے اور سولجر بازار تھانے کی جانب سے سیل کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مافیا کی جانب سے اسکول کو سیل کیا گیا تھا۔

عمارت پر قبضے کے لیے اس سے قبل بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔ جمشید ٹاؤن کے علاقے سولجر بازار نمبر تین میں واقع جفلرسٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی عمارت کو جمعہ کی شب 8 بجے اچانک مخدوش قرار دیتے ہوئے سیل کردیا گیا اور اسکول کے ہرگیٹ پر ایس بی سی اے کا نوٹیفکشن بھی چسپاں کر دیا گیا۔

ہفتے کی صبح جب طالبات اور اساتذہ اور طالبات اسکول پہنچے تو گیٹ پر تالے دیکھ کر حیران رہ گئیں، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول سیل کرنے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اسکول کے باہر دیوار پر جو نوٹیکیشن آویزاں کیا گیا تھا اس کے مطابق پلاٹ نمبر 325/1 اور 356 جی آر ای گارڈن ایسٹ کوارٹرز کو خطرناک حالت کے باعث بند کیا گیا ہے۔

ایس بی سی اے حکام نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بلڈنگ کی حدود میں کوئی داخل نہ ہو، ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کا قانون لاگو ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب اسکول سیل کیے جانے پر اساتذہ اور طالبات اسکول کے باہر اسمبلی لگانے کے بعد گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ علاقے کے ٹاؤن ناظم اور ہیڈ مسٹریس نے نوٹیفکیشن کے بارے میں پہلے سولجر بازار تھانے اور پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اسکول کے سیل کرنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور ہیڈ مسٹریس کو بتایا کہ سرکاری یا غیر سرکاری عمارت کو سیل کرنے سے پہلے نوٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ علاقہ پولیس اسٹیشن سمیت دیگر متعلقہ دفاتر جس میں کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجی جاتی ہے۔

 ٹاؤن ناظم نے علاقہ پولیس کی موجودگی میں اسکول پر لگائی جانے والی جعلی سیل کو توڑ دیا ، اسکول انتامیہ ، چوکیدار اور اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بتایا کہ مافیا اسکول کی اراضی پر قبضے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے ، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل تین مرتبہ اسکول کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی جا چکی ہے۔

کچھ عرصہ قبل تو مافیا کے کارندوں نے بلڈورزر سے عمارت کو گرانے کی کوشش کی تاہم اس وقت بھی علاقہ مکینوں اور پولیس کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی تھے، اسکول پر قبضہ کرنے والے اثر رسوخ والے ہیں وہ آئندہ بھی اسطرح کی کوشش کرینگے تاہم انہیں پھر ناکامی ہی ہوگی ، کیونکہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور محنت کش شہریوں کی بچیاں پڑھتی ہیں اور ان کی دعاؤں سے قبضہ مافیا کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔

طالبات کا کہنا تھا  کہ اس علاقے میں سارے اسکول پرائیوٹ ہیں جن کی ہزاروں روپے فیس ہے ، والدین محنت مزدوری کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ مہنگے اسکولوں کی فیس دے سکیں۔

بچیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پڑھنے اور پڑھ کر کچھ بننے کا شوق ہے اور ہمارے اس اسکول میں اساتذہ پوری توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھاتے ہیں ، طالبات نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کہ خدارا ہمارے اسکول کو سیل نہ کریں کیونکہ اگر اسکول سیل ہوا تو ہمارے تعلیم پر بھی تالے لگ جائنگے ۔

متعلقہ مضامین

  • بیرونی مداخلت اور سازشوں کے خلاف ٹھوس موقف
  • پاکستانی فورسز کا غزہ جاکر حماس کے مقابل کھڑا ہونا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا، حافظ نعیم
  • علیمہ خان نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری پر دستخط کردیے
  • علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل 
  • کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان