حکومت کا گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے نجکاری، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ کمیونیکیشن علیم خان نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں پر ٹول ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پرھیں:ناقص تعلیمی نتائج کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے وفاق سے تعاون طلب کرلیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ تجویز گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کے ساتھ اسلام آباد میں ملاقات کے دوران سامنے آئی، جہاں انہوں نے خطے کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو بڑھانے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
علیم خان نے روشنی ڈالی کہ ’روپے۔جگلوٹ اسکردو روڈ‘ پر سیفٹی بڑھانے کے لیے 15 ارب روپے کی فزیبلٹی اسٹڈی پلاننگ کمیشن کو جمع کرائی گئی تھی۔ یہ مطالعہ 9 اہم شعبوں کی نشاندہی کرتا ہے جن میں بہتری کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان: جماعت پنجم اور ہشتم کے نتائج میں طالبات نے میدان مار لیا
انہوں نے یقین دلایا کہ قومی اقتصادی کونسل (ECNEC) کی ایگزیکٹو کمیٹی سے اس کی منظوری میں تیزی لائی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے قراقرم ہائی وے کے توسیعی منصوبے سے متاثر ہونے والوں کے لیے معاوضے کی ادائیگی کے دیرینہ مسئلے پر بھی توجہ دی اور ضروری کارروائی کا وعدہ کیا۔
ایک اہم سیاحتی مقام کے طور پر گلگت بلتستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ٹول ٹیکس کی آمدنی سڑکوں کی دیکھ بھال اور ترقی کے لیے استعمال کی جائے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس ٹیکس مقامی باشندے مستثنیٰ ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے خطے کے بنیادی ڈھانچے اور سیاحت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیکس حاجی گلبر خان سیاح علیم خان گلگت بلتستان وزیر اعلٰی گلگت بلتستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس حاجی گلبر خان سیاح علیم خان گلگت بلتستان وزیر اعل ی گلگت بلتستان گلگت بلتستان کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔
ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔
مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔