متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا اسماعیلی سینٹر دبئی کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 9 فروری2025ء)متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے اسماعیلی سینٹر دبئی کا دورہ کیا اور پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کے انتقال پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت اور عوامِ پاکستان کی جانب سے تعزیتی پیغام پہنچایا اور اس عظیم شخصیت کی بے مثال خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پرنس کریم آغا خان چہارم کی انسانیت کے لیے بے لوث خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عالمی امید کی علامت تھے، جنہوں نے پسماندہ اور کمزور طبقات کی بہتری کے لیے انتھک جدوجہد کی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ پرنس کریم آغا خان کے گہرے تعلق پر روشنی ڈالی اور خاص طور پر آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے ذریعے پاکستان کے سماجی و اقتصادی ترقی میں ان کی قابلِ قدر خدمات کو اجاگر کیا۔(جاری ہے)
اس موقع پر سفیر فیصل نیاز ترمذی کا استقبال اسماعیلی سینٹر دبئی کے نائب صدر خلیل فیروز محمد، ڈپلومیٹک ریلیشنز کے سربراہ اکبر ورجی اور اسماعیلی کمیونٹی کے سینئر نمائندہ حسن ولانی نے کیا۔ تمام شرکاء نے پرنس کریم آغا خان چہارم کی غیر معمولی زندگی اور ان کے لازوال ورثے پر تبادلہ خیال کیا۔ سفیر فیصل نیاز ترمذی نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کرتے ہوئے کہا: "پرنس کریم آغا خان چہارم کا انتقال عالمی برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ان کی میراث ہمیشہ ہمیں ایک زیادہ منصفانہ اور ہمدردانہ دنیا کی تعمیر کے لیے متحرک کرتی رہے گی۔" متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانے نے اسماعیلی کمیونٹی، آغا خان خاندان اور تمام سوگوار افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا ایک غیرمعمولی رہنما سے محروم ہو گئی ہے، مگر ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سفیر فیصل نیاز ترمذی آغا خان چہارم پاکستان کے کے لیے
پڑھیں:
قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر
اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔
کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔
یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔
اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔
ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔
وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔
مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔
مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟
ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر