اسلام آباد:

ایک  بلین ڈالر قرض کی دوسری قسط کے لیے جائزہ مذاکرات کے آغاز سے 3ہفتے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اورآئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا آج دبئی میں ملاقات کریں گے.

حکومتی اور سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ سائیڈ لائن ملاقات دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ اجلاس کے موقع پر ہوگی.

ملاقات کی درخواست  پاکستان کی جانب سے کی گئی گئی ۔متحدہ عرب امارات کی حکومت سربراہی اجلاس کا اہتمام کر رہی ہے, وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو پرتگال کے شہر لزبن سے واپسی پر اجلاس میں شامل ہونے کو کہا گیا ہے۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کا مقصد فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ۔

وزیراعظم اور منیجنگ ڈائریکٹر کے درمیان ہونے والی ملاقات پر آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا.

یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب سے پلاٹوں پر لین دین کے ٹیکس کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے ۔

شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے 2 مرتبہ طے شدہ اجلاس ملتوی کیا تھا جس میں انھیں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی اجازت دینے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔

وزیر اعظم نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نرمی کی سفارشات کیلیے کابینہ کے وزیر کی قیادت میں ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔

پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ مہنگائی، بڑھتی قیمتوں اور بھاری غیر قانونی ٹیکسوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے غریب تنخواہ دار طبقے کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کوئی ٹاسک فورس تشکیل نہیں دی۔

25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کو اچانک واپس لینے اور جولائی 2022 سے بقایا جات کی وصولی کے حکومتی فیصلے کے خلاف اساتذہ بھی سڑکوں پر ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف 3 مارچ سے 14 مارچ تک اسلام آباد میں پہلے جائزہ مذاکرات شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند روز قبل کہا تھا کہ مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔

حکومت سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی اور اندرون ملک بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتوں کے حل کے بعد مذاکرات کی کامیابی کے لیے پر امید ہے۔

پاکستان سوورین ویلتھ فنڈ ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے بھی مسائل ہیں لیکن مجموعی طور پر پاکستانی حکام مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں پراعتماد رہے۔ گورننس اور بدعنوانی کی تشخیص کے بارے میں ایک آئی ایم ایف مشن پہلے سے یہاں موجود ہے،گورننس مشن کی اس ہفتے سپریم کورٹ اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ملاقات طے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 14 فروری کو جاری اسسمنٹ مشن کے اختتام کے بعد ایک اور فل اسکیل فالو اپ مشن اپریل میں مزید میٹنگ کرنے اور سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی دورہ کر سکتا ہے۔

پاکستان اسسمنٹ رپورٹ جولائی میں شائع کرے گا اور اس کی سفارشات کے نتیجے میں پہلے سے طے شدہ 40 شرائط میں مزید شرائط شامل کی جا سکتی ہیں۔ حکومت کو 3سال کی مدت میں 7 بلین ڈالر کے قرض کی خاطر ان شرائط پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر اعظم شہباز شریف ا ئی ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

 شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-8

 

احمد حسن

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف آٹھ نومبر کو آذربائجان جا رہے ہیں، شہباز شریف جب سے وزیراعظم بنے ہیں مسلسل کسی نہ کسی ملک کے دورے پر رہتے ہیں اب تو لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ محترم وزیراعظم ملک سے باہر ہی رہتے ہیں البتہ کبھی کبھی پاکستان کے دورے پر بھی آجاتے ہیں، اگرچہ کابینہ میں وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار موجود ہیں لیکن وہ ملکی امور نمٹانے میں لگے رہتے ہیں۔ خیر سے جب اخبارات کا اچھا دور تھا مختلف ممالک، تنظیموں اور اداروں کی طرف سے اپنی تقریبات میں شرکت کے لیے اخبارات کو بیرون شہر اور بیرون ملک دوروں کی دعوت ملتی رہتی تھی لیکن ان دوروں پر اخبارات کے مالکان یا ایڈیٹر ہی جایا کرتے تھے اور متعلقہ شعبوں کے رپورٹرز منہ دیکھتے رہ جاتے تھے اور اس ناانصافی پر دوستوں کی محفل میں مالکان اور ایڈیٹرز کو دعائیں دیتے تھے (آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ وہ کیا دیتے تھے) اسی طرح ہر بیرونی دورے پر وزیراعظم شہباز شریف خود تشریف لے جاتے ہیں اب پتا نہیں اسحاق ڈار کا رد عمل کیا ہوتا ہے، بہرحال شہباز شریف صاحب نے یہ تہیہ کیا ہوا ہے کہ وزارت عظمیٰ قبول کر کے انہوں نے چونکہ ریاست کی خاطر سیاست کی قربانی دی ہے اس لیے وہ اس دوران کم از کم پوری دنیا کی سیر کرنے کا حق تو رکھتے ہیں محترم وزیراعظم صرف مارچ 2024 سے اکتوبر 2025 کی مدت کے دوران 34 غیر ملکی دورے کر چکے ہیں جن میں بعض ممالک تو ایسے ہیں جہاں وہ کئی کئی بار گئے ہیں اب تو شاید ان ممالک نے اپنے ہاں ایک ایک گیسٹ ہاؤس مستقل طور پر شہباز شریف کے لیے مختص کر دیا ہوگا۔

انہوں نے اس دوران صرف سعودی عرب کے آٹھ دورے کیے ہیں، ایسا لگتا ہے وہ ہر بار کوئی نہ کوئی ایک بات بھول جاتے ہیں، بات چونکہ اہم ہوتی ہے ٹیلی فون پر نہیں ہو سکتی اس لیے انہیں پھر خود ہی جانا پڑتا ہے، یہاں ملکی امور دیکھنے کے لیے تو ویسے بھی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار موجود ہیں، قطر اور برطانیہ سے وزیراعظم شہباز شریف کی محبت کا یہ عالم ہے کہ وہاں چار چار مرتبہ گئے ہیں چین، امریکا اور مصر کا دو دو مرتبہ دورہ کیا ہے اس کے علاوہ بیلاروس، فرانس، ملائشیا، جاپان، برازیل قازقستان، سوئٹزرلینڈ آذربائجان، ترکی وغیرہ کی حکومتوں اور عوام کا بھی دل نہیں توڑا اپنی شدید مصروفیات میں سے وقت نکال کر انہیں بھی مہمان نوازی کا موقع دیا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکا، چین، مصر، اردن اور سعودی عرب کے دورے کیے ہیں اور سول حکومت کی بھرپور مدد کی ہے، ان کی شخصیت سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بے حد متاثر دکھائی دیتے ہیں اور ہر کچھ روز بعد ان کی تعریف کرتے ہیں، 30 اکتوبر کو جنوبی کوریا کے شہر گیم جونگ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو زبردست فائٹر اور بھارتی وزیراعظم مودی کو قاتل قرار دیا، یہ الگ بات ہے کوالا لمپور میں یکم نومبر کو امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے، امریکی وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی خالی نہیں رہتے وہ کسی نہ کسی معاملے پر بیانات دیتے رہتے ہیں، ترکی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے دوران وہ بار بار افغانستان کو دھمکیاں دیتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے افغانیوں کو غاروں میں بھیجنے کی دھمکی بھی دے ڈالی، ویسے دیکھا جائے تو افغان عوام برسہا برس سے غاروں کے دور کی ہی زندگی گزار رہے ہیں۔ تمام تر مشکلات اور مشکلات کھڑی کیے جانے کے باوجود ترک میزبانوں نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کرا ہی دیا۔

صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں فرائض کی انجام دہی کے دوران تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہے، آزاد صحافت مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے پیغام میں کہا کہ صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مضبوط جمہوری معاشرے کے لیے آزاد صحافت بہت ضروری ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافیوں کو تشدد اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرانا صرف افراد پر نہیں جمہوریت پر حملہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آزاد صحافت جمہوریت کی بنیاد ہے، آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے، صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں مذکورہ بالا بیانات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کے تمام ہی حکمران آزاد صحافت کی حمایت کرتے ہیں، صحافیوں کو خاموش کرانے کی کوششوں، تشدد اور ظلم کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہمیں اکثر بڑی خبریں دیکھنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑتا ہے کیونکہ ٹی وی چینل اور اخبارات میں عموماً وہ خبریں نہیں ہوتیں اس کا مطلب ہے کہ یہ ادارے بعض خبریں چھاپنے یا نشر کرنے سے گریز کرتے ہیں وہ خود تو ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ خبریں چھپانے سے اخبارات کی اشاعت اور ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کم ہوتی چلی جاتی ہے اور کوئی ادارہ بھی ایسا نہیں چاہتا، ایسی صورت میں حکمرانوں کو جائزہ لینا چاہیے کہ جس آزاد صحافت کو وہ جمہوریت اور ریاست کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں اس کا گلا کون گھونٹ رہا ہے۔

دوسری جانب بڑے صحافیوں کو چاہیے کہ اگر ان کے علم میں یہ بات آئے کہ میڈیا ہاؤسز کے مالکان کسی لالچ میں آکر بعض خبریں رکوا رہے ہیں تو وہ اس کا اظہار سوشل میڈیا پر کریں اگر مالکان اور صحافیوں پر جبر کر کے ایسا کیا جاتا ہے تو یہ باتیں بھی سوشل میڈیا پر آنی چاہئیں جہاں تک اس شکوے کا تعلق ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک یا جعلی خبریں چلتی ہیں تو اس کی روک تھام بڑی آسان ہے، شکوہ کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ اصلی، حقیقی خبریں اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر آنے دیں، افواہیں اسی وقت زور پکڑتی ہیں جب لوگوں کو مستند ذرائع ابلاغ پر اہم خبریں نہیں ملتیں، جب عوام کو اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر خبریں مل جائیں گی تو وہ سوشل میڈیا اور غیر ملکی میڈیا دیکھنا بند کر دیں گے۔

احمد حسن

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر مشاورت جاری ہے، عطا تارڑ
  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے، غزہ کی صورتحال پر اہم اجلاس میں شریک ہونگے
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر
  • انڈیپنڈنٹ گروپ کی اسلام آباد و پنجاب بار انتخابات میں برتری، وزیرِ اعظم کی مبارکباد
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات