اسحاق ڈار کا سودی وزیراخارجہ کو فون ، خودمختاری ، سالمیت کا زکی کی حمایت کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار کا سعودی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں انہوں نے سعودی عرب کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم اور فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مملکت سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے گفتگو کی۔ بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کی۔ گفتگو میں سعودی عرب کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم اور فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے مملکت کے تقدس اور حرمت کے دفاع میں پاکستان کی دیرینہ اور مستقل حمایت پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کی تازہ صورتحال پر غور و خوض کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ایک ہنگامی اجلاس فوری طور پر بلانے پر اتفاق کیا۔ دوسری طرف ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سیری اتامہ حاجی محمد بن حاجی حسن سے ٹیلی فونک رابطے میں مشرق وسطی خصوصاً غزہ میں انسانی بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے فلسطینی عوام اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اظہار کیا۔ ملائیشیا کے وزیر خارجہ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے پاکستان حمایت کا
پڑھیں:
طالبان سے کہا تھا 1 کپ چائے کیلئے آئے ہیں، وہ کپ بہت مہنگا پڑ گیا: اسحاق ڈار
اسحاق ڈار—فائل فوٹونائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جب 2021ء میں طالبان کی حکومت آئی تو پاکستان کی طرف سے جا کر کہا گیا کہ ہم یہاں ایک چائے کے کپ کےلیے آئے ہیں، وہ کپ آف ٹی ہمیں بہت مہنگا پڑا، ایسی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات 2012ء سے بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں، متقی صاحب کی کل 6 مرتبہ کال آئی، اُن سے کہا کہ آپ سے صرف ایک چیز چاہیے کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اُن سے کہا کہ آپ نے مشکل میں ڈال دیا ہے، حکومت نے کلیئر فیصلہ کیا ہوا ہے، ہم آخری دم تک لڑیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2018ء تک ان آپریشنز کی وجہ سے ملک میں دہشت گرد حملے بہت کم ہو گئے تھے، افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد 4 سال دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ چیزیں نہیں ہوئیں، میں نے افغانستان جا کر ان کے ساتھ بات چیت کی اور معاہدے کیے۔
انہوں نے کہا کہ ان سے ایک ہی بات مانگی کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، وہاں کوشش کی گئی کہ ٹرین شروع کی جائے جو افغانستان سے دیگر ممالک میں جائے، بدقسمتی ہے کہ افغانستان میں جو موجودہ حکومت آئی ہے، روزانہ پرتشدد واقعات بڑھے ہیں۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بلاول بھٹو کا بیان دیکھا تھا بیان دینا ان کا حق ہے، بلاول بھٹو نے جن باتوں کی نشاندہی کی وہ ہوا میں نہیں کی، ان پر بات ہوئی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے 40 ہزار ٹی ٹی پی والے پاکستان آئے، اس وقت کی حکومت نے 100 سے زائد ہارڈ کور دہشت گردوں کو جیلوں سے نکالا، ایسی غلطیاں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج سے چند سال پہلے 38 ہزار مدارس تھے آج ڈیڑھ لاکھ مدارس ہو چکے ہیں، حکومت نے کلیئر فیصلہ کیا ہوا ہے ہم آخری دم تک لڑیں گے، امید ہے کہ 6 نومبر کو ہمارے مذاکرات آگے جائیں گے۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ کا 6 مئی سے 10 مئی تک بہت فعال کردار تھا، انہوں نے ، یو اے ای، یو کے اور قطر نے بہت رابطہ رکھا، بھارت نے پاکستان پر 80 ڈرونز چھوڑ دیے تھے، 79 ڈرونز کو فوج نے ناکارہ کیا، ایک نے ملٹری تنصیبات کو تھوڑا سا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جو بیانیہ بنانے کے چکر میں تھا وہ بے نقاب ہو گیا، بھارت کے خلاف آپریشن 4 بجے شروع ہوا اور 8 بجے ختم ہوا، 8 بج کر 17 منٹ پر مارکو روبیو کی کال آئی کہ بھارت سیز فائر کے لیے تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کا خط 11 جون کو لکھا گیا، امریکا نے جو کردار ادا کیا یہ خط اس حوالے سے اس بات کا اعتراف تھا، وہ خط میرے دستخط سے گیا ہے۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کا خط اگلے سال کے لیے زیرِ غور آئے گا، نوبل انعام کے لیے نامزدگیاں جنوری تک لی جاتی ہیں۔