Al Qamar Online:
2025-11-05@01:51:50 GMT

وزیرِ اعظم وفد کے ہمراہ لاہور سے متحدہ عرب امارات روانہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

وزیرِ اعظم وفد کے ہمراہ لاہور سے متحدہ عرب امارات روانہ

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ لاہور سے متحدہ عرب امارات کیلئے روانہ ہوگئے۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر و وزیرِ اعظم اور دبئی کے فرمانروا عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی دعوت پر وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کیلئے متحدہ عرب امارات کا 10 اور 11 فروری کو 2 روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔

وزیرِ اعظم دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت اور خطاب کریں گے، وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آئے مختف ممالک کے سربراہان حکومت سے بھی ملاقات کریں گے۔

وزیرِ اعظم کا وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ متحدہ عرب امارات کا دوسرہ دورہ ہے، وزیرِ اعظم دورے کے دوران متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں اور متحدہ عرب امارات میں کاروباری برادری و سرمایہ کاروں سے بھی ملاقات کریں گے۔

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء خواجہ اصف، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، سردار اویس خان لغاری، عطا تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔

 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل متحدہ عرب امارات کریں گے

پڑھیں:

ایک یمنی کا بے باک تجزیہ

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر الحوثی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکی، برطانوی اور اسرائیلی انٹیلی جنس رپورٹس تجویز کرتی ہیں کہ محمد بن سلمان اپنے والد شاہ سلمان کی موت کا باضابطہ اعلان کریں اور امریکہ، برطانیہ یا اسرائیل کی فوجی، سیاسی یا اقتصادی مدد کے بغیر بلا مشروط اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائیں، کیونکہ اب حقیقت میں امریکی اور اسرائیلی فوجیں مدد فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے اس مضمون میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی طرف سے انصار اللہ (حوثیوں) کے خلاف اب کوئی بھی فوجی مہم جوئی ان ممالک کے حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی

جدید تاریخ میں مغرب اور عرب دنیا کے تعلقات ہمیشہ مفادات اور طاقت کے توازن پر مبنی رہے ہیں۔ جب بھی یہ توازن مغرب کے نقصانات کی طرف منتقل ہوا ہے، ان کی سیاسی اور عسکری حکمت عملی بھی تبدیل ہوئی ہے۔ آج مغربی ایشیاء اور شمالی افریقہ کے خطے میں برسوں کے طویل اور مہنگے تنازعات کے بعد، بڑی طاقتوں کے رویئے میں تھکاوٹ اور دوبارہ سوچنے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور یہاں تک کہ اسرائیل بھی اب علاقائی تنازعات میں براہ راست ملوث ہونے کو تیار نہیں ہے اور محفوظ فاصلے سے تبدیلیوں کی رہنمائی کو ترجیح دیتا ہے۔ اس تناظر میں ڈاکٹر ابراہیم طہٰ الحوثی کا تجزیہ قابل غور ہے۔ موجودہ سیاسی موڑ اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے مستقبل نیز یمن کے خلاف جنگ کے اثرات کیا رخ اختیار کریں گے، اس بارے میں اس تجزیہ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

ڈاکٹر ابراہیم طہٰ الحوثی کے مطابق امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ یمن میں انصار اللہ (حوثی) اور یمنی مسلح افواج کے مقابلے میں سعودی عرب، امارات اور قطر کو اب عسکری، سیاسی اور اقتصادی مدد فراہم کرنے سے گریز کریں گے۔ وہ سابقہ ​​تنازعات میں شکست کھا چکے ہیں اور اب امریکہ، برطانیہ اور اسرائیلی فوجیں یمن کے ساتھ جنگ ​​کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان ممالک کی افواج اور سکیورٹی اداروں کی طرف سے شائع ہونے والی خفیہ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ کو ایک لا حاصل جنگ سمجھتے ہیں۔ ڈاکٹر الحوثی اپنے تجزیئے میں بتاتے ہیں کہ یہ رپورٹس تجویز کرتی ہیں کہ سعودی عرب کو چاہیئے کہ وہ جلد از جلد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے اور امریکہ سے بغیر کسی حمایت اور  توقع کے اسے یہ اقدامات انجام دینا ہوگا۔ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل نے محمد بن سلمان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سعودی عرب پر حکومت کرنے کی خواہش ترک کر دیں اور آل سعود خاندان کو ان کی جگہ نیا حکمران منتخب کرنا چاہیئے۔

یہی بات متحدہ عرب امارات پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ محمد بن زاید کو مستعفی ہونا چاہیئے اور اسے اپنا ایک جانشین انتخاب کرنا چاہیئے۔ قطر میں تمیم بن حمد کو مستعفی ہونا چاہیئے اور ایک مناسب جانشین کا انتخاب کرنا چاہیئے۔ یہ اقدامات امن کے ذریعے یا عوامی انقلاب کے ذریعے انجام پانے چاہئیں۔ یمنی تجزیہ نگار کے مطابق امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، فرانس اور جرمنی کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی محمد بن سلمان کو اپنے مرحوم والد کی جگہ سعودی عرب کا بادشاہ تسلیم کرنے کی پابند نہیں ہیں۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ شاہ سلمان کا انتقال ایک سال سے زائد عرصہ قبل ہوا تھا، لیکن محمد بن سلمان نے اپنے خلاف بغاوت کے خدشے کے پیش نظر اپنے والد کی موت کا باضابطہ اعلان کرنے اور ان کی جانشینی کے لیے شاہی فرمان جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈاکٹر الحوثی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکی، برطانوی اور اسرائیلی انٹیلی جنس رپورٹس تجویز کرتی ہیں کہ محمد بن سلمان اپنے والد شاہ سلمان کی موت کا باضابطہ اعلان کریں اور امریکہ، برطانیہ یا اسرائیل کی فوجی، سیاسی یا اقتصادی مدد کے بغیر بلا مشروط اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائیں، کیونکہ اب حقیقت میں امریکی اور اسرائیلی فوجیں مدد فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے اس مضمون میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی طرف سے انصار اللہ (حوثیوں) کے خلاف اب کوئی بھی فوجی مہم جوئی ان ممالک کے حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ الحوثی کے مطابق یمنی مسلح افواج سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دارالحکومتوں میں چند دنوں یا اس سے بھی کم یعنی چند گھنٹوں میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔یمنی فورسز بڑی آسانی سے تیل کی تنصیبات، آرامکو، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کو نشانہ بنا سکتی ہیں اور سعودی اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کا کنٹرول حاصل کرسکتی ہیں۔

ڈاکٹر ابراہیم طہٰ الحوثی مزید لکھتے ہیں: سعودی عرب نے یمن میں جن گروہوں پر انحصار کیا ہے، جیسے کہ سیاسی قیادت کونسل، طارق افش، العرادہ اور الاصلاح پارٹی، یہ سب بدعنوان گروہ ہیں اور سعودی پیسہ ہڑپ کر رہے ہیں۔ یہ یمن کی حفاظت یا حوثی اور یمنی افواج کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ یمن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اتحادی بھی کرائے کی خواتین سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی ہیں۔ دوسری جانب امریکی، برطانوی اور اسرائیلی فوجیں صنعا کے ساتھ کوئی نیا ایڈونچر کرنے کو تیار نہیں ہیں، خاص طور پر حوثیوں کی فوجی، میزائل اور بحری صلاحیتوں میں اضافے کے بعد امریکا، برطانیہ اور حتیٰ کہ اسرائیل بھی خوفزدہ ہے۔ اس یمنی مصنف کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ بھی صنعاء کے ساتھ کوئی نیا ایڈونچر کرنے کے قابل نہیں ہے اور امریکی فوج، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی آمرانہ اور جابر حکومتوں کی جانب سے کوئی نئی جنگ لڑنے پر آمادہ نہیں ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار ملزم محمد یحییٰ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
  • ایک یمنی کا بے باک تجزیہ
  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا سرکاری دورہ کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے، غزہ کی صورتحال پر اہم اجلاس میں شریک ہونگے
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • تارکین وطن پاکستانی “پاک آئی ڈی” ایپ پرگاڑیاں رجسٹر کروا سکیں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے