سٹوڈنٹس کے لیے بلا سود بائیکس فراہمی سکیم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
راؤ دلشاد: وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان کی زیر صدارت سٹیرنگ کمیٹی کا 19 واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (HED) کے افسران کے علاوہ انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ، بینک آف پنجاب اور دیگر محکموں کے حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ عمران سکندر بلوچ نے بلا سود بائیکس فراہمی سکیم کی پیشرفت پر بریفنگ دی۔ وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے تمام افسران کو ہدایت کی کہ بائیکس کی ڈیلیوری کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ مزید برآں، ضرورت پڑنے پر ویٹنگ لسٹ میں شامل طلبا کو بھی بائیک فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔
26 نومبر احتجاج؛ 5 پی ٹی آئی کارکنوں کی درخواست ضمانت منظور
وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے کہا کہ ہزاروں سٹوڈنٹس کو کامیابی سے بائیکس کی ڈیلیوری مکمل ہو چکی ہے اور اب تک اس سکیم میں طلبا و طالبات کی غیر معمولی دلچسپی حوصلہ افزا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیک سکیم طلبا اور خصوصاً طالبات کو خودمختاری فراہم کر رہی ہے، جس سے انہیں سواری کے حوالے سے پراعتماد بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کے اعلان کے مطابق اگلے فیز میں 1 لاکھ بائیکس فراہم کی جائیں گی جس سے طلبا کے لیے مزید سہولتیں فراہم ہوں گی۔
علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت کی درخواست 5 مارچ تک منظور
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ بھارت میں ہندواتوا کے غنڈوں کے مقبوضہ کشمیر کے طلبا پر حملے؛ جبری بیدخلی
بھارت کی متعدد ریاستوں میں انتہا پسند ہندوؤں نے پہلگام واقعے کا غصہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم طلبا پر اتارنا شروع کردیا۔
پہلگام واقعے پر اپنی ناکامی اور نااہلی کو چھپانے کے لیے مودی سرکار کے ہندوتوا کے کارندوں نے بھارت مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے زمین تنگ کردی۔
مقبوضہ کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ناصر کھوہامی نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نعرے بازی کرتے ہوئے کشمیری طلبا کو ہاسٹل سے نکال رہے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اتراکھنڈ، اترپردیش اور ہماچل پردیش میں کشمیری طلبا کو ہاسٹل سے جبری بیدخل کیا جا رہا ہے۔
کئی جامعات میں کشمیری طلبا کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
ہندوتوا کے غنڈوں کی اس کھلی بدمعاشی پر پولیس نے چپ سادھی ہوئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بے کس طلبا کی کہیں سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے طلبا کو واپس اپنے علاقوں میں لوٹ جانے کے لیے دھمکایا جا رہا ہے۔ جس سے ان کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔