تحریک انصاف ایک مشکل صورتحال کے اندر ہے، اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور:
سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ لیٹر لکھنے سے پہلی بات تو یہ ہو رہی ہے کہ آپ ٹی وی پروگرام پر مجھ سے سوال پوچھ رہے ہیں، یعنی اس کا مطلب ہے کہ اس خط پر گفتگو شروع ہو گئی.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف جو ہے وہ ایک مشکل صورتحال کے اندر ہے، انھوں نے آئین کے دائرے کے اندر، قانون کے دائرے کے اندر رہ کر جتنے بھی ایونیوز ان کو مل سکتے ہیں انھیں استعمال کرنا ہے.
ایشوز کو زندہ رکھنے کے لیے اور ملک کے اندر سیاسی دباؤرکھنے کیلیے تواس میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ عوام کے اندر عمران خان کا بیانیہ آتا رہے، شاید سب سے طاقتور ذریعہ تحریک انصاف کے پاس یہی ہے کہ عمران خان کا بیانیہ عوام میں آئے اس کے لیے انھوں نے یہ خط کا ذریعہ اپنایا ہوا ہے.
جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ میرے خیال میں جو تنازع پیدا کیا جا رہا ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، ٹھیک ہے 26 ویں آئینی ترمیم کچھ لوگوں کو نہیںپسند ہے اور ہمارے وکیلوں کی اکثریت کو پسند نہیں ہے.
وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ترمیم میلافائڈ ہے لیکن جو بھی ہو پارلیمنٹ نے اس کو پاس کیا ہے، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ ہی کرتی ہے، اگر پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے یہ ترمیم کر دی ہے تو اس کے بعد اس کو یقیناً چیلنج کر سکتے ہیں آپ حالانکہ جب آئین میں جو ترمیم ہوتی ہے عام طور پر جوئی چیلنج نہیں ہوتی ا گر ہوتی بھی ہے تو بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ اس کا کالعدم کر دیا جائے.
جسٹس(ر)شاہد جمیل نے کہا کہ آپ شاید سپریم کورٹ کی فریش اپوائنٹمنٹ کی بات کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کا جو سیاسی بیانیہ ہے وہ علحیدہ ہے، جو اس کا قانونی پہلو ہے میں اس پر گفتگو کرنا چاہوں گا، قانونی پہلو یہ ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم وہ انڈر چیلنج ہے اگر وہ انڈر چیلنج ہے کوئی ڈسکشن تو آنا ہے عدالت کا، اب آبجیکشن یہ ہے کہ جو کونسٹیٹیوشنل کورٹ ہے وہ بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی پروڈکٹ ہے، جو جوڈیشل کمیشن ہے جس کے ذریعے یہ والی اپوانٹمنٹس کی گئی ہیں وہ بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی پروڈکٹ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم کے اندر
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم ajk parliament house WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز
مظفرآباد(آئی پی ایس) آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔
پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔
سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہوگا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟ صدرِ مملکت آصف علی زرداری تین روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز کا 13 برس سے زیر التواء نیا بلاک تکمیل کے قریب پاکستان اور رومانیہ کا بحری تعاون بڑھانے پر اتفاق اسلام آباد؛ سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا اسلام آباد ہائیکورٹ کا سلمان اکرم راجہ کی بانی سے آج ہی ملاقات کرانے کا حکم ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواستCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم