نصیرہ آباد کے قریب جعفرایکسپریس پٹڑی سے اتر گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
نصیرآباد(نیٹ نیوز) لاہور سے کوئٹہ جانے والی مسافر ٹرین جعفرایکسپریس پٹڑی سے اتر گئی۔پولیس حکام کا کہنا ہے حادثہ بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں ہوا، جہاں مسافر ٹرین کی نوتال سٹیشن کے قریب ایک بوگی پٹڑی سے اتری۔حکام نے مزید بتایا مسافرٹرین بڑے سانحے سے بال بال محفوظ رہی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
رحیم یار خان ( بیورورپورٹ) لاہور سے کراچی جانے والی مال گاڑی کی آخری چار بوگیاں خان پور کے قریب اچانک "کپلنگ جائنٹ" ٹوٹنے سے گاڑی سے علیحدہ ہو گئیں۔ علیحدہ ہونے والی بوگیوں کی سپیڈ کم ہونے کے باعث بوگیاں ڈی ریل ہونے سے بچ گئیں۔ڈاؤن ٹریک پر تمام ٹرینوں کی آمدورفت معطل۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز رات تقریبا" نو بجے لاہور سے کراچی جانے والی جب خان سے کچھ کلو میٹر کے فاصلے پر تھی تو اچانک کپلنک جائنٹ ٹوٹنے سے ٹرین کی آخری چار بوگیاں اور ٹرین گارڈ والا ڈبہ ٹرین سے علیحدہ ہو گئے جبکہ باقی ٹرین چلتی رہی تاہم ٹرین گارڈ نے فوری طور فون کے ذریعے ٹرین ڈرائیور کو اس بارے آگاہ کیا جس نے فوری طور پر خان پور اسٹیشن کے قریب گاڑی کو روک کر فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کیا جنہوں نے ڈاؤن ٹریک پر فوری طور پر تمام ٹرینوں کی آمدرفت روک دی۔اطلاعات کے مطابق ٹرین کو فوری طور پر پیچھے لایا گیا جہاں آخری اطلاعات کے مطابق ریلوے انجینیرز نے علیحدہ ہونے والی بوگیوں کو ٹرین سے جوڑنے کے بعد ٹرین کو اپنی منزل مقصود پر روانہ کر دیا تھا مزید معلوم ہوا ہے کہ ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت بھی بحال کر دی گئی تھی۔یاد رہے کہ ضلع رحیم یار خان کی حدود میں ریلوے ٹریک کی حالت انتہائی خستہ ہونے باعث یہاں آئے روز حادثات ہوتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں ٹریک کی حالت یہ کہ کر بہتر نہیں کی جا رہی کہ اب ایم ایل I ریلوے پراجیکٹ جلد شروع ہونے جا رہا ہے
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فوری طور پر کے قریب
پڑھیں:
گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔
اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف
انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے
مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین