کراچی میں اے آئی سے چلنے والی ڈرائیور لیس کار کی تیاری شروع
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی:پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کار (ڈرائیور لیس کار) کی تیاری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ورچوئل ڈرائیوو کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں قائم نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے اس انقلابی منصوبے پر کام شروع کیا ہے۔
اس کار کے تخلیقی مراحل میں شامل انجینئرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت کسی بھی سطح پر اے آئی کی مدد سے ڈرائیور لیس کار پر کام نہیں ہو رہا اور این ای ڈی یونیورسٹی ملک کا پہلی تعلیمی ادارہ ہوگا جہاں کچھ ہی عرصے میں یہ گاڑی عملی طور پر سڑکوں پر چلتی دکھائی دے گی۔
منصوبے کے مطابق آئندہ 6 ماہ میں اس کار کی آزمائشی ڈرائیو مکمل کر لی جائے گی۔
اس کار کی تیاری کے لیے چین سے ایک خصوصی الیکٹرانک گاڑی درآمد کی گئی ہے، جسے مکمل طور پر ڈرائیور لیس وہیکل میں تبدیل کرنے کے لیے جدید اے آئی ٹولز پر کام جاری ہے۔
پروجیکٹ کے ڈائریکٹر اور این ای ڈی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد خرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم جلد ہی رئیل ٹائم وہیکل کنٹرول تک پہنچ جائیں گے۔ اس سلسلے میں ہمارے انجینئرز نے ڈیٹا کنٹرول اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ پر نمایاں پیش رفت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ 6ماہ میں ہم این ای ڈی یونیورسٹی کی سڑکوں پر اس کی ٹیسٹ ڈرائیو کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
پروجیکٹ سے وابستہ ریسرچ اسٹوڈنٹس کے مطابق اس منصوبے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ساتھ روبوٹکس تکنیک کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب تک گاڑی کی میپنگ مکمل ہو چکی ہے جبکہ الگورتھم کی مدد سے اسپیڈ لمٹ، آبجیکٹ ڈیٹیکشن اور لین ریکگنیشن جیسے مراحل بھی طے کر لیے گئے ہیں۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ ان تمام امور کی جانچ ورچوئل ڈرائیوو میں کی جا رہی ہے جبکہ سگنل لائٹ ریکگنیشن اور اسٹیئرنگ کنٹرول پر کام تیزی سے جاری ہے۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس ان 9مراکز میں شامل ہے جو وفاقی حکومت کے تعاون سے قائم کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کی کامیابی پاکستان میں جدید ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی کی نئی راہیں کھولنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈی یونیورسٹی ڈرائیور لیس اے آئی پر کام
پڑھیں:
ایئرپورٹس پر تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس لگانے کے منصوبے کا آغاز
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایئرپورٹس پر مسافروں کی تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس منصوبے کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ہیڈکوارٹرز کراچی میں آج جرمن کمپنی M2P کنسلٹنگ کے مقامی و غیر ملکی ماہرین نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں پر ای گیٹس کی منصوبہ بندی، ڈیزائن اور تنصیب کے منصوبے کا باقاعدہ آغاز کیا۔
معاہدے پر دستخط سے قبل منصوبے کی تکنیکی و عملی تفصیلات پر بات چیت ہوئی، جس کی صدارت ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹس صادق الرحمان اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ورکس اینڈ ڈیولپمنٹ سمعیر سعید نے کی۔
اس کے بعد معاہدہ پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، معاہدے پر کرسٹوف موسٹرٹ، مینیجنگ پارٹنر M2P کنسلٹنگ اور کاشف شاہ جیلانی، ڈائریکٹر انجینیئرنگ سروسز نے دستخط کیے۔
پلاننگ، ڈیزائن، تنصیب اور عملدرآمد سمیت پورا منصوبہ 24 ماہ میں مکمل ہوگا۔ M2P کنسلٹنٹس عملدرآمد کے دوران تکنیکی رہنمائی اور ٹینڈرنگ مرحلہ کے بعد منتخب کمپنی کی نگرانی کریں گے۔
تقریب میں ای گیٹس کو ICAO اور مقامی ایجنسیوں کے نظاموں سے جوڑنے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ یہ نظام سیکیورٹی، خودکار چیکنگ، اور عملے پر انحصار میں کمی لا کر مسافروں کے لیے سفر کو سہل اور مؤثر بنائےگا۔
لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس پر سروے مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سروے کل سے شروع ہوگا۔
اس موقع پر پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سینیئر افسران، بشمول پلاننگ، ڈیولپمنٹ اور انجینیئرنگ سروسز کے ڈائریکٹرز موجود تھے۔
مزید پڑھیں:غیر مسلم آبادی والے ملک میں اسلامی تدفین کا قانون نافذ