شہباز شریف کی محنت رنگ لارہی ہے،آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا،نوازشریف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف کی محنت رنگ لا رہی ہے اور آئی ایم ایف نے بھی معاشی بحالی اور پاکستان کے ترقی کی طرف بڑھنے کا اعتراف کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے صوبائی اسمبلی کے اراکین نے لاہور میں ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ زوال کا رخ ترقی کی طرف موڑ دیا ہے، معاشی اشاریوں کی
بہتری پاکستان کی بہتری ہے، پالیسی ریٹ 22 سے 12 فیصد ہونے سے معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور معیشت کو فائدہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی محنت رنگ لارہی ہے، روپیہ مستحکم ہوا اور گروتھ بڑھ رہی ہے، اسٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر ہے جبکہ مہنگائی بھی کم ہو رہی ہے، آئی ایم ایف نے بھی معاشی بحالی اور پاکستان کے ترقی کی طرف بڑھنے کا اعتراف کیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ بے ایمانی کے ساتھ آئے شخص نے ملک کی بنیادیں ہلا دی تھیں، ہم نے پاکستان کی خاطر قربانیاں دیں، آگے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ لیگی قائد نے مزید کہا کہ پنجاب کی رونقیں اور خوشیاں بحال ہو رہی ہیں، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں پاکستان سیاہ اندھیروں سے باہر آ رہا ہے، مسلم لیگ (ن) نے پھر ثابت کیا ہم ہی ملک کی خدمت کرتے ہیں، عوام کو ریلیف دیتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نواز شریف کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
اسلام آباد:قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا جب کہ حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2024-25 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی اکنامک سروے کل پیش کیا جائے گا، جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔
اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔
صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔