Juraat:
2025-09-18@20:42:57 GMT

اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار، بنی اسرائیل

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار، بنی اسرائیل

ریاض احمدچودھری

یہودیوں کی بدقسمتی یہ کہ ان پر اللہ تعالیٰ نے بھی متعدد بار لعنت بھیجی ہے۔ یہودیوں نے اپنی ہزاروں سالہ زندگی اللہ تعالیٰ کی مسلسل نافرمانیوں میں گزاری ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے دور سے بنی اسرائیل نام کی قوم کا آغاز ہوا اور دم تحریر تک یہ قوم مسلسل بغاوت، سازش اور فساد کی علمبردار ہے۔ دنیا بھر کی اقوام میں یہ وہ واحد قوم ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ غضب و غصے اور پھٹکار و ملامت کا سزاوار ٹھہرایا ہے۔ اسرائیلیوں کی مکرو فریب کی پوری تفصیل قرآن پاک میں محفوظ کی گئی ہے۔قرآن پاک کے مطابق یہ قوم عہد و پیمان کی مسلسل نافرمانی کرتی تھی جس کے بعد کوہ طور کو ان کے سروں پر اٹھا کر لٹکایا گیا۔ تاہم اس کے باوجود عہد شکنیوں کاان کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ یہ اللہ کی آیات کو فروخت کرتے تھے اور ان سے اپنے ڈھب کے مطلب برآمد کرتے تھے۔ اللہ نے جب انہیںآسمان سے بلامحنت و مشقت رزق (من و سلویٰ) فراہم کیا تو ضد کر کے اسے بند کروایا اور مطالبہ کیا کہ ان کے لئے زمین سے اناج اور سبزیاں اگانے کا بندوبست کیا جائے۔ اللہ نے انہیں ایک بستی میں داخل ہوتے وقت ”حطّہ” (معانی) کا لفظ ادا کرنے کے لئے کہامگر انہوں نے ضد میں اسے بدل کر کسی اور لفظ میں تبدیل کردیا۔ آسمان سے بھیجے گئے اپنے پیغمبروں کو قتل کرنے اور انہیں پھانسی پر چڑھانے سے بھی انہیں کوئی عار نہ تھا۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کا سر قلم کروایا۔ ایک نبی کو کنوئیں میں الٹا لٹکا کر چھوڑ دیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تختہ دار تک پہنچانے کی سازش میں پیش پیش رہے۔اللہ نے انہیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا تو بہت سٹپٹائے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پانچ دفعہ مطالبہ کیا کہ وہ اپنے رب سے اس کے بارے میں ٹھیک ٹھیک حکم لے کر آئیں تاکہ وہ کسی طرح گائے کے ذبح سے بچ جائیں وغیرہ وغیرہ۔
یہودیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمادیا ہے کہ ” اور یاد کرو جب کہ تمہارے رب نے اعلان کردیا کہ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو انہیںبدترین عذاب دیں گے۔” (الاعراف۔ ٧٦١)
ایک اور مقام پر اللہ نے کہا ہے کہ ”یہ جہاں بھی پائے گئے، ان پر ذلت کی مار پڑی۔ کہیں اللہ یا انسانوں کی حفاظت میں انہیں پناہ مل گئی تو اور بات ہے۔ یہ اللہ کے غضب میں گھر گئے ہیں اور محتاجی اور مغلوبی ان پر مسلط کردی گئی ہے۔” (آل عمران۔٢١١)
اس وقت دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ یہودی آباد ہیں جن میں سے اڑتالیس لاکھ اسرائیل میں بستے ہیں۔اسرائیل نہ تو ان کی آبائی زمین تھی اور نہ ہی یہاں ان کے مکانات وغیرہ تھے۔ یہودیوں کو جنگ عظیم اول کے بعد ایک سازش کے تحت برطانیہ نے فلسطین میں یہ کہہ کر آباد کرایا کہ ان کی وجہ سے مسلمانوں کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی ۔
عیسائی اقوام وسیع و عریض خلافت عثمانیہ کو توڑ کر پاش پاش کیا اور دسیوں چھوٹی بڑی عرب ریاستیں وجود میں لے کر آئے ۔ یوں انہوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے اتحاد و یکجہتی پر کاری ضرب لگائی تھی۔ اس دن سے آج تک مسلمانوں کو نہ تو پھر ویسی اتحاد و یکجہتی میسر ائی اور نہ ”اسرائیلی” ریاست سمٹ کر مختصر ہوسکی۔ آج عالم یہ ہے کہ یہ یہودی ریاست مسلسل توسیع پذیر ہے اوراس کی سرحدیں آئے دن پھیلتی چلی جا رہی ہیں۔
یہودیوں نے مسجد اقصیٰ پر ملکیت کا تنازع کھڑا کیا۔ کہا کہ مسجد اقصیٰ کے نیچے ہیکل سلیمانی ہے۔ یہ ہماری ملکیت ہے۔ رسول اللہۖ ایک رات میں خانہ کعبہ سے مسجد اقصیٰ گئے۔ پھر مسجد اقصیٰ کی ”دیوار براق” سے آسمانوں پر اللہ سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔اس کاذکر قرآن شریف میں موجود ہے۔ مسجد اقصیٰ کی ”دیوار براق” کویہودیوں نے دیوار گریہ بنا ڈالا۔ اس پر مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہوا۔ اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے 1930میں ایک بین الاقوامی عدالت نے مسجد اقصیٰ اور اس کے اردگرد کے علاقے پر مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے پر، برطانیہ کے بادشاہ نے ایک فرمان بھی جاری کیا تھا جسے”ویسٹرن وال ڈیکری آف1931ء کا جاتا ہے جو اْس وقت کے گزٹ میں بھی شائع ہوا تھا جو آج بھی ریکارڈ میں موجود ہے۔ اس فیصلے اورفرمان کے بعد یہودی خاموش ہو گئے تھے۔
حکومت برطانیہ نے اس معاملہ پر کہ کیا مسجد اقصیٰ مسلمانوںکی ہے( جو یقینی اور تاریخی طور پر مسلمانوں کی ہے) یا یہودیوں کا دعویٰ کہ یہ ہیکل سلیمانی تھا فیصلہ کرنے کے لیے یورپی ثالثوں، غیر جانبدار، ججوں،وکلا، بین الاقوامی مورخین اور ماہر آثار قدیمہ پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی تھی۔ اس کمیٹی میں ایک بھی مسلمان نہیں تھے۔ مسجد اقصیٰ اور اس کے قدیمی مغربی دیوار کے بارے میں فیصلہ سنایا تھا۔اس بین الاقوامی عدالت نے اسے دیوار”براق” تسلیم کیا تھا نہ دیوار گریہ۔مسجد اقصیٰ کو بھی مسلمانوں کی ملکیت تسلیم کیا تھا۔
بین الاقوامی عدالت نے تسلیم کیا کہ مسلمانوں کی طرف سے پیش کی گئی دلیلیں درست ہیں۔ مسلمان یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ مسجد اقصیٰ ”دیوار براق” اور آس پاس کا علاقہ مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ اس کا ذکر قرآن شریف میں بھی موجود ہے۔ اس پر یہ بات کھل کر سامنے آ گئی کہ دیوار گریہ پر یہودی اپنا حق ثابت نہیں کر سکے۔دونوں پارٹیوں کو سننے کے بعد ثالثی کمیٹی نے اپنا آخری اجلاس28 نومبر سے یکم دسمبر1930ء میںپیرس میں منعقد کیا۔ متفقہ فیصلہ سنایا گیا۔نمبر ایک، مغربی ویوار صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے اور ان ہی کا اس پر حق ہے۔ اس روز روشن فیصلے کے بعد بھی کم ظرف اور اللہ کی دھتکارے ہوئے یہودی مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر کے اس کو مسمار کر کے ہیکل سلیمانی بنانے اور مسجد اقصیٰ کی مغربی ”دیوار براق” کو دیوار گریہ کہہ کر اس کے پاس جمع ہوتے ہیں۔ یہ سراسر شیطانی فعل ہے۔ مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کو نماز نہیںپڑھنے دیتے۔ ہر وقت اسکی شیطانی فوجیں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرتی ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بین الاقوامی علیہ السلام مسلمانوں کی اللہ تعالی دیوار براق دیوار گریہ اللہ نے کے بعد

پڑھیں:

اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں،احسن اقبال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-6
اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاہے کہ اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں، مسلمان ایک زمانے میں علم و تحقیق پر دنیا پر غالب تھے، آج ہم بہت پیچھے ہیں ۔اسرائیل نے پوری اسلامی دنیا کی کانفرنس کے اگلے دن ہی غزہ کے مسلمانوں کا قتل عام کیا،ہم تعداد میں زیادہ مگر کمزور ہیں۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے بین الاقوامی سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہاکہ نبیﷺ کا ذکر احسن عمل ہے جس کی کوئی مثال نہیں اللہ اور مخلوق میں ایک مشترکہ عمل نبیؐ پردرود شریف بھیجنا ہے ،نبی پاک کا امتی ؐہونے پر اللہ کا انعام اور شکر ہے، اس امت کو مشن کے ساتھ پیدا کیااب نبوت کا سلسلہ ختم ہے ہمارے نبی خاتم النبیین ہیں جو کام نبی کرتے تھے وہ تبلیغ اب اس امت کو کرنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان دو ارب سے زائد ہیں ایک کروڑ آبادی کے ملک نے دو ارب مسلمانوں کو آگے لگا رکھا ہے، وہ ملک جب چاہتا ہے مسلمانوں کے خون بہاتا ہے، وہ ملک غزہ کے مسلمانوں کی نشل کشی کر رہا ہے پوری اسلامی دنیا کی کانفرنس کے اگلے دن ہی غزہ کے مسلمانوں کا قتل عام کیا،ہم تعداد میں زیادہ مگر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کلاسیکی غلاموں کی تشویش
  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • صدر زرداری کا چین میں سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ کا دورہ، مسلمانوں کیلئے خدمات کی تعریف
  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں،احسن اقبال
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ