موجودہ حکومت کے معاشی اشاریے جھوٹ پر مبنی، ملک مسلسل تنزلی کی طرف جا رہا ہے،عالیہ حمزہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) چیف آرگنائزر پنجاب عالیہ حمزہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے معاشی اشاریے جھوٹ پر مبنی ہیں اور ملک مسلسل تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔
عالیہ حمزہ کے مطابق رجیم چینج کے بعد بجلی کی قیمتوں میں 212 فیصد، گھریلو گیس کی قیمتوں میں 1291 فیصد، اور پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 70 اور 80 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا، چاول 95 فیصد، چینی 59 فیصد، بیف 70 فیصد، مٹن 58 فیصد، چکن 64 فیصد، جبکہ انڈوں کی قیمت میں 158 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 11.
عالیہ حمزہ نے بتایا کہ رجیم چینج کے بعد غربت میں خوفناک اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں 1.3 کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے اور شرح غربت 18.4 فیصد سے بڑھ کر 25.3 فیصد ہو چکی ہے۔
انہوں نے حکومت کو اشتہاری مہم چلانے اور حقائق سے منہ موڑنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک بحران کا شکار ہے اور عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، مگر حکمران ٹک ٹاک اور تشہیری مہم پر توجہ دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں عالیہ حمزہ
پڑھیں:
معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےقومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
Post Views: 5