پاسپورٹ اجراء کیلئے عدلیہ کا فیصلہ خوش آئند ہے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ انہیں مسلسل چھٹے سال بھی آج شبِ برات سے قبل ایک بار پھر اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے اور انکی منصبی و مذہبی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموں و کشمیر ہائیکورٹ کا سفری دستاویزات پاسپورٹ کے اجراء سے متعلق فیصلہ خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ عدالت عالیہ کا یہ فیصلہ ان افراد کے لئے امید کی کرن ہے، جنہیں برسہا برس سے محض رشتہ داری کی بنیاد پر پاسپورٹ سے محروم رکھا گیا ہے۔ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان ہزاروں افراد کو محض عسکریت پسندوں، سیاسی قیدیوں اور جیلوں میں مقید قیادت کے بچوں اور رشتہ داروں سمیت جس میں خود میرا خاندان بھی شامل ہے، اس بنیادی حق سے محروم کر دئیے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ تعلیمی اور پیشہ وارانہ مواقع سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ حکمران عدالت عالیہ کے اس فیصلے کا احترام کریں گے۔
اس دوران میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ انہیں مسلسل چھٹے سال بھی آج شبِ برات سے قبل ایک بار پھر اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے اور ان کی منصبی و مذہبی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ کسی شخص کو محض اس کے بھائی یا والد کے عسکریت پسندی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، کسی شخص کی اپنی سرگرمیاں پاسپورٹ کی اجراء میں بنیاد بننی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
اسلام آباد – پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر سے ہزاروں سرکاری پاسپورٹس کے چوری ہونے کا حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، جس پر کمیٹی ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس کی صدارت طارق فضل چوہدری نے کی، جہاں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے 25 مختلف پاسپورٹ دفاتر سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ہزاروں پاسپورٹس چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق، چوری شدہ تمام پاسپورٹس کو سسٹم میں بلاک کر دیا گیا ہے، اور ان کی تجدید ممکن نہیں۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ صرف ایبٹ آباد سمیت چند دفاتر سے ہی 32,674 پاسپورٹس چوری ہوئے۔
پاسپورٹس کا ممکنہ غلط استعمال، کمیٹی کی شدید تشویش
اس موقع پر کنوینر طارق فضل چوہدری نے معاملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں ان پاسپورٹس کا غلط استعمال قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹس نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ کچھ غیر ملکی شہری چوری شدہ پاسپورٹس کے ذریعے پاکستان سے سعودی عرب گئے تھے، جہاں وزارت داخلہ کی مدد سے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
سعودی حکام نے ان افراد کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی، اور انہیں ملک بدر کر دیا۔
پاسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن مکمل، فراڈ اب مشکل: ڈی جی
ڈی جی مصطفیٰ قاضی کے مطابق، اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا پورا نظام مکمل ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس کی بدولت اب کسی قسم کی جعل سازی یا چوری کا امکان انتہائی محدود ہو چکا ہے۔
کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ سے معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیو دہلی ہائی کمیشن میں مشینری خریدی، مگر 18 سال بعد بھی غیر فعال
اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے آڈٹ اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالر کی لاگت سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ (MRP) مشینری خریدی، مگر 18 سال گزرنے کے باوجود یہ نظام کام شروع نہ کر سکا۔
اس حوالے سے سیکرٹری داخلہ خرم آغاز نے وضاحت دی کہ مشینری خریدنے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستانی عملے کو واپس بھیج دیا، کیونکہ دہلی حکومت کسی بھی آن لائن سسٹم کی اجازت نہیں دیتی۔
پاسپورٹ حکام نے مزید بتایا کہ نیو دہلی میں حالات ایسے ہیں کہ وہاں وائی فائی تک ٹھیک سے نہیں چلتی۔ انٹرنیٹ لگانے کی صورت میں ڈیٹا لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے، جس کے باعث رابطے کے لیے صرف ان کا اپنا نیٹ ورک استعمال کیا جاتا ہے۔
اب مشینری واپس لانے کا فیصلہ
کمیٹی کنوینر نے سوال اٹھایا کہ مشینری خریدنے سے قبل تحقیقی جائزہ کیوں نہیں لیا گیا؟
پاسپورٹ حکام نے تسلیم کیا کہ موجودہ حالات میں مشینری کا استعمال ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 71 پاسپورٹس جاری کیے گئے، اور اب واحد حل یہ ہے کہ مشینری کو واپس پاکستان منتقل کر لیا جائے۔
کمیٹی نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ مشینری جلد از جلد واپس لائی جائے۔ اس موقع پر آڈٹ حکام کی سفارش پر متعلقہ آڈٹ پیرا سیٹل کر دیا گیا۔
Post Views: 6