پیرس میں منعقدہ اے آئی ایکشن سمٹ کے اختتام پر گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو ایرک اسمتھ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ممکنہ خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گرد گروہ اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرتے ہوئے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اسمتھ نے کہا کہ ان کا اصل خدشہ عام لوگوں کے ذہن میں موجود اے آئی کے خطرات سے مختلف ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اصل خطرہ انتہاپسند گروہوں یا بدعنوان ممالک کی جانب سے اے آئی کا غلط استعمال ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی کوریا، ایرانیا روس جیسے ممالک اس ٹیکنالوجی کو اپنا کر حیاتیاتی ہتھیار تیار کر سکتے ہیں، جو عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔

گوگل کے سابق سربراہ نے اے آئی ٹیکنالوجی کی ترقی کرنے والی نجی کمپنیوں پر حکومتی نگرانی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بے قابو ٹیکنالوجی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے حکومتوں کو مداخلت کرنی چاہیے،تاہم انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ ضرورت سے زیادہ اصول و ضوابط تخلیقی صلاحیتوں کو محدود بھی کر سکتے ہیں۔

اسمتھ نے امریکی حکومت کی جانب سے اے آئی تحقیق کو کنٹرول کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق صدر جو بائیڈن نے اعلیٰ درجے کی مائیکرو چپس کی برآمدات پر پابندیاں عائد کی تھیں تاکہ حریف ممالک کی اے آئی تحقیق کو سست کیا جا سکے، تاہم ان پابندیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت واپس لے سکتی ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ شمالی کوریا، ایران یا روس جیسے ممالک کے پاس اے آئی ٹیکنالوجی کو غلط استعمال کرنے کے لیے وسائل اور ارادے موجود ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی اتنی طاقتور ہے کہ اگر یہ ممالک اسے اپنا لیں تو وہ عالمی سطح پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ اسمتھ نے خاص طور پر حیاتیاتی ہتھیاروں کے خطرے کی طرف توجہ دلائی جو اے آئی کے ذریعے تیار کیے جا سکتے ہیں۔

اسمتھ نے ایک متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کو اے آئی کی ترقی پر نظر رکھنی چاہیے لیکن ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ اصول و ضوابط تخلیقی صلاحیتوں کو کہیں محدود نہ کردیں۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی کی ترقی میں نجی کمپنیوں کا کردار اہم ہے لیکن اس کے ساتھ ہی اس کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے حکومتی نگرانی بھی ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی سسٹمز اگر غلط ہاتھوں میں چلے جائیں تو انہیں خطرناک اسلحہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کسی بدعنوان شخص یا گروہ کے ہاتھوں میں جانے پر حیاتیاتی حملے جیسے سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمتھ کی یہ وارننگ اے آئی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں اہم ہے۔ جیسے جیسے یہ ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، اس کے ممکنہ خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اے آئی کے مثبت استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

اس تقریب میں شرکت کرنے والے دیگر ماہرین نے بھی اے آئی کے ممکنہ خطرات پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ اس ٹیکنالوجی کو محفوظ اور ذمے دارانہ طریقے سے استعمال کیا جائے۔

اسمتھ کی باتوں نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ اے آئی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے عالمی تعاون اور موثر پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ممکنہ خطرات غلط استعمال کرنے کے لیے اے آئی کے سکتے ہیں اسمتھ نے انہوں نے کی ترقی کہا کہ

پڑھیں:

ایپل صارفین کے لیے گوگل کا نیا فیچر، اہم سہولت دیدی

گوگل نے ایپل کے صارفین کے لیے اپنے انٹرنیٹ براؤزر میں نیا فیچر متعارف کروایا ہے، جس کی مدد سے وہ اپنے ذاتی اور دفتری اکاؤنٹس کے درمیان آسانی سے تبدیلی کر سکتے ہیں۔

یہ سہولت اُن ملازمین کے لیے خاص طور پر مفید ہے جو ذاتی موبائل یا آلات پر دفتر کے وسائل استعمال کرتے ہیں، اس سے قبل صارفین کو ایک اکاؤنٹ سے باہر نکل کر دوسرے اکاؤنٹ میں داخل ہونا پڑتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی کا مصنوعی ذہانت پر مبنی براؤزر جلد متوقع، کیا گوگل کروم کا متبادل بن سکتا ہے؟

اب، جیسے اینڈرائیڈ اور کمپیوٹر پر ہوتا ہے، ویسے ہی ایپل کے صارفین بھی نہ صرف آسانی سے اکاؤنٹس تبدیل کر سکتے ہیں بلکہ ہر اکاؤنٹ کا ڈیٹا بھی الگ رہے گا۔

براؤزر ہر اکاؤنٹ کا الگ الگ ڈیٹا جیسے کھلی ہوئی ٹیبز، تلاش کی تاریخ اور محفوظ کیے گئے پاس ورڈز صرف اسی اکاؤنٹ تک محدود رکھتا ہے، جس سے دفتری معلومات ذاتی سرگرمیوں سے محفوظ رہتی ہیں۔

جب کوئی صارف دفتری اکاؤنٹ میں داخل ہوتا ہے یا اسے منتخب کرتا ہے، تو اُسے ایک تعارفی عمل سے گزارا جاتا ہے، جس میں ذاتی اور دفتری اکاؤنٹس کے فرق اور دفتر کی معلوماتی حکمتِ عملی سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی صارفین کے لیے بڑی سہولت کیا ہے؟

جیسے ہی صارف دفتری اکاؤنٹ پر منتقل ہوتا ہے، اُسے اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ اب ایک منظم تجربے میں داخل ہو رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ، کمپنی نے اپنے ادارہ جاتی نظام کے لیے سیکیورٹی کی نئی سہولتیں بھی شامل کی ہیں۔

اب دفتر کی تکنیکی ٹیمیں دفتری اکاؤنٹس پر غیر ضروری ویب پتے بند کر سکتی ہیں، اور حفاظتی ٹیمیں مختلف آلات سے نگرانی کے ریکارڈ براہِ راست اپنے نظام میں حاصل کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ونڈوز صارفین کی تعداد میں 40 کروڑ کی کمی، سبب کیا ہے؟

یہ تمام سہولتیں فی الحال اُن آلات پر دستیاب ہیں جو ادارے کے زیرِ انتظام ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی او ایس ایپل صارفین اینڈرائیڈ گوگل کروم

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا پولیس نے دہشتگردی کیخلاف اینٹی ڈرون جیمنگ ٹیکنالوجی متعارف کرا دی
  • گوگل کا مصنوعی ذہانت کا ماڈل انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب
  • ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی
  • فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
  • اسکولوں میں طلبا کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • ایپل صارفین کے لیے گوگل کا نیا فیچر، اہم سہولت دیدی
  • اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ
  • اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • شادی شدہ اداکاروں کا نامناسب رویہ؛ علیزہ شاہ نے ڈراموں میں کام بند کردیا
  • سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز