اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا امکان:امریکی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل رواں سال کے وسط تک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو کئی ہفتوں یا مہینوں تک پیچھے دھکیل سکتا ہے لیکن اس سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خطرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ تنصیبات ایران کے جوہری پروگرام کا اہم حصہ ہیں، تاہم اسرائیلی اور امریکی حکومتوں نے اس رپورٹ پر کوئی سرکاری تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دشمن ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے لیکن وہ ملک کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران میں جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور کوئی بھی حملہ اس صلاحیت کو ختم نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران پر فوجی حملے کے بجائے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جاتا ہے تو اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ امریکا ایران کو کیا پیشکش کرنے جا رہا ہے۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر تنقید بڑھی ہے اور اسرائیل نے بارہا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ایران کا جوہری پروگرام متاثر ہوگا بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے حملے سے ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا، جس کے عالمی سطح پر سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
ایرانی صدر کے مطابق ایران اپنے جوہری پروگرام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف امن کے مقاصد کے لیے ہے اور ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
اس رپورٹ کے بعد عالمی برادری کی نظریں ایران اور اسرائیل کے ممکنہ تصادم پر مرکوز ہیں۔ اگرچہ امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کی ہے لیکن اسرائیل کے ممکنہ حملے کا خطرہ خطے میں ایک نئی جنگ کے خدشات کو جنم دے رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری کو مداخلت کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات اور اسرائیل اسرائیل کے پر حملہ کر کے درمیان کے مطابق ایران کے کر سکتا سکتا ہے کہا کہ
پڑھیں:
ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔
ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔
ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
Post Views: 5