واشنگٹن:امریکی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل رواں سال کے وسط تک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو کئی ہفتوں یا مہینوں تک پیچھے دھکیل سکتا ہے لیکن اس سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خطرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ تنصیبات ایران کے جوہری پروگرام کا اہم حصہ ہیں، تاہم اسرائیلی اور امریکی حکومتوں نے اس رپورٹ پر کوئی سرکاری تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دشمن ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے لیکن وہ ملک کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران میں جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور کوئی بھی حملہ اس صلاحیت کو ختم نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران پر فوجی حملے کے بجائے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جاتا ہے تو اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ امریکا ایران کو کیا پیشکش کرنے جا رہا ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر تنقید بڑھی ہے اور اسرائیل نے بارہا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ایران کا جوہری پروگرام متاثر ہوگا بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے حملے سے ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا، جس کے عالمی سطح پر سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

ایرانی صدر کے مطابق ایران اپنے جوہری پروگرام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف امن کے مقاصد کے لیے ہے اور ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

اس رپورٹ کے بعد عالمی برادری کی نظریں ایران اور اسرائیل کے ممکنہ تصادم پر مرکوز ہیں۔ اگرچہ امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کی ہے لیکن اسرائیل کے ممکنہ حملے کا خطرہ خطے میں ایک نئی جنگ کے خدشات کو جنم دے رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری کو مداخلت کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات اور اسرائیل اسرائیل کے پر حملہ کر کے درمیان کے مطابق ایران کے کر سکتا سکتا ہے کہا کہ

پڑھیں:

جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوط جوہری تنصیبات کی تعمیر کا اعلان
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران