امریکی اور روسی صدور میں رابطہ، ٹرمپ کے متنازع بیان پر ناٹو کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ ٹیلی فونک رابطے کے بعد ٹرمپ نے اعلیٰ امریکی حکام کو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل امریکی وزیر دفاع نے یوکرین کے ناٹو اتحاد میں شامل ہونے اور روس کے زیر قبضہ تمام علاقوں کی واپسی سے دستبردار ہونے کی بات کی، جو واشنگٹن کے نقطہ نظر میں نمایاں تبدیلی کا اشارہ ہے۔ پیوٹن کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد گفتگو کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو جائے۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ 6ماہ بعد دوبارہ لڑائی ہو۔دوسری جانب ٹرمپ کے بیان پر ناٹو کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا کہ کیف حکومت کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ برسلز میں ناٹو کے وزرائے دفاع اجلاس کے دوران انہوں نے ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ناٹو کا کام یوکرین کا دفاع کرنا اور مذاکرات کے لیے مضبوط ترین پوزیشن میں رکھنا ہے۔ سویڈن کے وزیر دفاع نے کہا کہ یوکرین ناٹو کا رکن بن سکتا ہے۔ سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ روس مستقبل میں یوکرین پر قبضہ کرنے کی مزید کوشش نہ کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور معروف ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں، صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر مسک ان ریپبلکنز کے خلاف ڈیموکریٹس کو فنڈنگ دیتے ہیں جو ٹرمپ کے ٹیکس میں چھوٹ اور اخراجات کے بل کی حمایت کر رہے ہیں، تو اس کے سنجیدہ نتائج ہوں گے۔
این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدرٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ اُن کا ایلون مسک سے تعلق اب ختم ہو چکا ہے اور انہوں نے تعلقات کی بحالی کی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تعلق اب ختم ہو چکا ہے۔
صدرٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی تک ایلون مسک کے خلاف کسی قسم کی تفتیش پر گفتگو نہیں کی، لیکن اُن کے اس بیان کے بعد کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مسک کی کمپنیوں کے معاہدوں کا جائزہ لے سکتے ہیں، سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔
ایلون مسک نے حالیہ دنوں میں ٹرمپ کے بل کو ’قابل نفرت بل‘ قرار دیا تھا، جس سے کانگریس میں اس بل کی منظوری کے امکانات کو دھچکا لگا ہے، اگرچہ مسک نے سوشل میڈیا پر اپنے کچھ سخت بیانات کو حذف کیا ہے، لیکن اس تنازعے نے دونوں کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس بل سے آئندہ 10 سال میں امریکی قرضے میں 2.4 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ یہ بل 4 جولائی سے پہلے منظور ہو جائے گا، لیکن سینیٹ میں موجود معمولی ریپبلکن اکثریت کے باعث اسے شدید سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک ڈیموکریٹس سینیٹ صدر ٹرمپ