Jasarat News:
2025-07-26@06:59:38 GMT

زکوٰۃ کے چند اہم مسائل

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سوال: ایک ہی چیز پر زکوٰۃ ہر سال اور بار بار ادا کرنا کیوں ضروری ہے؟
جواب: عبادات میں سے کچھ زندگی میں صرف ایک بار فرض ہیں، جیسے حج۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’لوگوں پر یہ اللہ کا حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے‘‘۔ (آل عمران: 97) ایک مرتبہ اللہ کے رسولؐ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے، اس لیے حج کرو۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہر سال ؟ آپ نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو ہر سال فرض ہو جائے گا، لیکن پھر تم ہر سال نہیں کر سکو گے‘‘۔ ( مسلم)
لیکن کچھ عبادات وقت اور زمانے کے ساتھ فرض کی گئی ہیں، مثلاً نمازوں کی فرضیت مخصوص اوقات کے ساتھ ہے۔ جب بھی وہ اوقات آئیں گے، نماز فرض ہوگی۔ روزے کی فرضیت ماہِ رمضان کے ساتھ ہے۔ جب بھی رمضان آئے گا، روزہ رکھنا فرض ہوگا۔
اسی طرح زکوٰۃ کی فرضیت اس مال پر ہے جو مالک کے پاس ایک برس تک رہا ہو۔ سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسولؐ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’مال میں اس وقت زکوٰۃ ہے جب اس پر ایک برس گزر جائے‘‘۔ (ابن ماجہ)
اس سے معلوم ہوا کہ جب بھی کسی مال پر ایک برس گزرے گا، اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔
٭…٭…٭

سوال:کیا کسی غریب سید کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’صدقہ (یعنی زکوٰۃ) آل محمدؐ کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ لوگوں کا میل کچیل ہے‘‘۔ (مسلم)
اس سے فقہا نے یہ استنباط کیا ہے کہ سادات (یعنی خاندان بنو ہاشم) کو زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ حرمت بنو ہاشم کے اعزاز و اکرام کی وجہ سے ہے۔
البتہ بعض فقہا کا خیال ہے کہ سادات (بنو ہاشم) کو زکوٰۃ دینے کی حرمت صرف عہدِ نبوی کے لیے تھی، جب مالِ غنیمت میں ’خْمس‘ یعنی پانچواں حصہ اللہ کے رسولؐ اور آپ کے خاندان والوں کے لیے خاص تھا۔ لیکن جب یہ حصہ ختم ہوگیا تو اب دوسرے غریب مسلمانوں کی طرح غریب سادات کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا قرض دار کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: قرآن مجید میں زکوٰۃ کے جو مصارف بیان کیے گئے ہیں ان میں سے ایک ’غارمین‘ ہے۔ اس سے مراد قرض دار لوگ ہیں، یعنی وہ لوگ جو قرض کے بوجھ سے دبے ہوئے ہیں۔
قرض چاہے جس مقصد سے لیا گیا ہو، مکان بنانے کے لیے، یا تجارت کے لیے، یا علاج معالجہ کے لیے، یا بیٹی کی شادی کے لیے، یا کسی اور کام کے لیے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کسی شخص پر بھاری قرض ہو، کوشش کے باوجود وہ اسے ادا نہ کرپا رہا ہو، تو اسلام کی نظر میں وہ اس بات کا مستحق ہے کہ دوسرے مال دار مسلمان اس کی مدد کریں۔ ایسے شخص کی مدد زکوٰۃ سے بھی کی جا سکتی ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا زکوٰۃ کسی ضرورت مند کی شادی کے لیے دی جاسکتی ہے؟
جواب: زکوٰۃ کسی غریب کو اس کی کسی بھی ضرورت کے لیے دی جا سکتی ہے۔ اس کے گھر والے فاقے سے دوچار ہوں تو انھیں کھانے پینے کی چیزیں دی جا سکتی ہیں۔ اس کے پاس روزی کمانے کے لیے کچھ نہ ہو تو اسے کچھ مال دے کر روزگار سے لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اس کی لڑکی سیانی ہو رہی ہو اور بہت زیادہ غربت کی وجہ سے اس کی شادی نہ ہوپارہی ہو تو اس میں مدد کے لیے بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
شادی میں مدد کے لیے زکوٰۃ نقد رقم کی صورت میں دی جا سکتی ہے اور کوئی سامان خرید کر بھی دیا جا سکتا ہے۔
آج کل شادیوں میں بہت زیادہ فضول خرچی کی جانے لگی ہے۔ مُسرفانہ رسوم و روایات پر عمل کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ویسے بھی ان رسوم سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور دوسروں کو ان سے اجتناب کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔ لیکن ان رسوم کی انجام دہی کے لیے زکوٰۃ دینی مناسب نہیں ہے۔ ہاں شادی کے ضروری مصارف کے لیے زکوٰۃ کے ذریعے تعاون کیا جا سکتا ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا زکوٰۃ کی رقم کسی کو بغیر بتائے کہ یہ زکوٰۃ ہے، دی جاسکتی ہے؟
جواب: جس شخص کو زکوٰۃ دی جائے اسے بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰۃ ہے، بلکہ نہ بتانا بہتر ہے۔ زکوٰۃ کسی بھی نام سے دی جا سکتی ہے، جیسے ہدیہ،عیدی، بچوں کی ٹیوشن فیس۔
البتہ جو شخص زکوٰۃ دے رہا ہے اس کے لیے زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے وقت اس کی نیت کرنی ضروری ہے۔
کوئی شخص کسی کو کچھ مال دے دے، پھر بعد میں اسے زکوٰۃ میں شمار کرنے لگے توایسا کرنا درست نہ ہوگا۔ اس سے اس کے ذمّے لازم زکوٰۃ ادا نہ سمجھی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زکو ۃ دی جا سکتی ہے اللہ کے رسول کے لیے زکو ۃ کو زکو ۃ ہر سال فرض ہو

پڑھیں:

گریٹر ڈائیلاگ ضرورت، جب بھی آئین سے تجاوز ہوا مسائل بڑھے: حافظ نعیم

لاہور+سرگودھا (خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی +نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملکی مسائل کے حل کے لیے گریٹر ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے۔ آئینی حدود سے جب بھی تجاوز کیا گیا، ملک میں بے چینی بڑھی اور مسائل میں اضافہ ہوا۔ لاہور میں تحریک انصاف کے رہنماء میاں محمد اظہر کے انتقال پر تعزیت کے بعد لیاقت بلوچ کی موجودگی میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اصولوں کو سامنے رکھنا ہوگا، آئین میں ہر پارٹی، جماعت اور ادارے کے لیے فریم ورک موجود ہے اور سب کو اسی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کو سوچنا چاہیے کہ ملک کو اسی طرح چلنے دینا چاہیے یا مسائل کے حل کے لیے مل بیٹھیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میاں اظہر سیاسی تعلق میں وضع داری کے حامل شخصیت تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاں اظہر ہمارے بزرگ تھے۔ جماعت کے وفد نے حماد اظہر سے تعزیت کی اور ان کے والد کے انتقال پر دُکھ کا اظہار کیا اور مغفرت کے لیے دعا کی۔دریں اثنا جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے سرگودھا آمد پر مرکز جماعت اسلامی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مک مکا کی سیاست جاری ہے اور عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ ریزرو سیٹوں کو ناجائز طریقے سے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے اپنے حق میں استعمال کیا جو کہ آئین اور جمہوریت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے احتجاج کی بجائے مک مکا کی راہ اختیار کی۔ جماعت اسلامی نے عوام کے درپش مسائل پر مبنی "چارٹر آف ایشوز" مرتب کرنے اور ایک بھرپور عوامی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پورے ملک میں جاری تحریک کا حصہ ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • کمبوڈیا سے جھڑپیں جنگ میں بدل سکتی ہیں، تھائی وزیراعظم کا انتباہ
  • خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
  • گریٹر ڈائیلاگ ضرورت، جب بھی آئین سے تجاوز ہوا مسائل بڑھے: حافظ نعیم
  • اے پی این ایس کے وفد کی شرجیل میمن سے ملاقات
  • رجب بٹ کے مسائل کے پیچھے کونسی مشہور شخصیت ہے؟ ٹک ٹاکر کاشف ضمیر نے بتا دیا
  • زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
  • اے پی این ایس کے وفد کی سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن سے ملاقات
  • مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف