Jasarat News:
2025-11-05@03:09:56 GMT

زکوٰۃ کے چند اہم مسائل

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سوال: ایک ہی چیز پر زکوٰۃ ہر سال اور بار بار ادا کرنا کیوں ضروری ہے؟
جواب: عبادات میں سے کچھ زندگی میں صرف ایک بار فرض ہیں، جیسے حج۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’لوگوں پر یہ اللہ کا حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے‘‘۔ (آل عمران: 97) ایک مرتبہ اللہ کے رسولؐ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے، اس لیے حج کرو۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہر سال ؟ آپ نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو ہر سال فرض ہو جائے گا، لیکن پھر تم ہر سال نہیں کر سکو گے‘‘۔ ( مسلم)
لیکن کچھ عبادات وقت اور زمانے کے ساتھ فرض کی گئی ہیں، مثلاً نمازوں کی فرضیت مخصوص اوقات کے ساتھ ہے۔ جب بھی وہ اوقات آئیں گے، نماز فرض ہوگی۔ روزے کی فرضیت ماہِ رمضان کے ساتھ ہے۔ جب بھی رمضان آئے گا، روزہ رکھنا فرض ہوگا۔
اسی طرح زکوٰۃ کی فرضیت اس مال پر ہے جو مالک کے پاس ایک برس تک رہا ہو۔ سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسولؐ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’مال میں اس وقت زکوٰۃ ہے جب اس پر ایک برس گزر جائے‘‘۔ (ابن ماجہ)
اس سے معلوم ہوا کہ جب بھی کسی مال پر ایک برس گزرے گا، اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔
٭…٭…٭

سوال:کیا کسی غریب سید کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’صدقہ (یعنی زکوٰۃ) آل محمدؐ کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ لوگوں کا میل کچیل ہے‘‘۔ (مسلم)
اس سے فقہا نے یہ استنباط کیا ہے کہ سادات (یعنی خاندان بنو ہاشم) کو زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ حرمت بنو ہاشم کے اعزاز و اکرام کی وجہ سے ہے۔
البتہ بعض فقہا کا خیال ہے کہ سادات (بنو ہاشم) کو زکوٰۃ دینے کی حرمت صرف عہدِ نبوی کے لیے تھی، جب مالِ غنیمت میں ’خْمس‘ یعنی پانچواں حصہ اللہ کے رسولؐ اور آپ کے خاندان والوں کے لیے خاص تھا۔ لیکن جب یہ حصہ ختم ہوگیا تو اب دوسرے غریب مسلمانوں کی طرح غریب سادات کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا قرض دار کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: قرآن مجید میں زکوٰۃ کے جو مصارف بیان کیے گئے ہیں ان میں سے ایک ’غارمین‘ ہے۔ اس سے مراد قرض دار لوگ ہیں، یعنی وہ لوگ جو قرض کے بوجھ سے دبے ہوئے ہیں۔
قرض چاہے جس مقصد سے لیا گیا ہو، مکان بنانے کے لیے، یا تجارت کے لیے، یا علاج معالجہ کے لیے، یا بیٹی کی شادی کے لیے، یا کسی اور کام کے لیے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کسی شخص پر بھاری قرض ہو، کوشش کے باوجود وہ اسے ادا نہ کرپا رہا ہو، تو اسلام کی نظر میں وہ اس بات کا مستحق ہے کہ دوسرے مال دار مسلمان اس کی مدد کریں۔ ایسے شخص کی مدد زکوٰۃ سے بھی کی جا سکتی ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا زکوٰۃ کسی ضرورت مند کی شادی کے لیے دی جاسکتی ہے؟
جواب: زکوٰۃ کسی غریب کو اس کی کسی بھی ضرورت کے لیے دی جا سکتی ہے۔ اس کے گھر والے فاقے سے دوچار ہوں تو انھیں کھانے پینے کی چیزیں دی جا سکتی ہیں۔ اس کے پاس روزی کمانے کے لیے کچھ نہ ہو تو اسے کچھ مال دے کر روزگار سے لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اس کی لڑکی سیانی ہو رہی ہو اور بہت زیادہ غربت کی وجہ سے اس کی شادی نہ ہوپارہی ہو تو اس میں مدد کے لیے بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
شادی میں مدد کے لیے زکوٰۃ نقد رقم کی صورت میں دی جا سکتی ہے اور کوئی سامان خرید کر بھی دیا جا سکتا ہے۔
آج کل شادیوں میں بہت زیادہ فضول خرچی کی جانے لگی ہے۔ مُسرفانہ رسوم و روایات پر عمل کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ویسے بھی ان رسوم سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور دوسروں کو ان سے اجتناب کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔ لیکن ان رسوم کی انجام دہی کے لیے زکوٰۃ دینی مناسب نہیں ہے۔ ہاں شادی کے ضروری مصارف کے لیے زکوٰۃ کے ذریعے تعاون کیا جا سکتا ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا زکوٰۃ کی رقم کسی کو بغیر بتائے کہ یہ زکوٰۃ ہے، دی جاسکتی ہے؟
جواب: جس شخص کو زکوٰۃ دی جائے اسے بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰۃ ہے، بلکہ نہ بتانا بہتر ہے۔ زکوٰۃ کسی بھی نام سے دی جا سکتی ہے، جیسے ہدیہ،عیدی، بچوں کی ٹیوشن فیس۔
البتہ جو شخص زکوٰۃ دے رہا ہے اس کے لیے زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے وقت اس کی نیت کرنی ضروری ہے۔
کوئی شخص کسی کو کچھ مال دے دے، پھر بعد میں اسے زکوٰۃ میں شمار کرنے لگے توایسا کرنا درست نہ ہوگا۔ اس سے اس کے ذمّے لازم زکوٰۃ ادا نہ سمجھی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زکو ۃ دی جا سکتی ہے اللہ کے رسول کے لیے زکو ۃ کو زکو ۃ ہر سال فرض ہو

پڑھیں:

گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب

پپیلزپارٹی کے صوبائی قائدین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی پیداوار کے بڑے وسائل موجود ہیں، گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی کی پیداوار کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے جس نے نہ صرف علاقے میں تعمیر و ترقی ہوگی بلکہ نوجوان کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ کی قیادت میں پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی قائدین، سابقہ و متوقع ٹکٹ ہولڈرز، ڈویژنل، صوبائی اور ضلعی تنظیموں کے صدور کی گلگت میں اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کے اہم مسائل کے حل کے لئے ایوانِ صدر میں اہم اجلاس طلب کر لیا۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی پیداوار کے بڑے وسائل موجود ہیں، گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی کی پیداوار کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے جس نے نہ صرف علاقے میں تعمیر و ترقی ہوگی بلکہ نوجوان کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم ہونگے۔ گلگت بلتستان کے لئے خصوصی ائر لائن ہونی چاہئے تاکہ سیاحت کو فروغ اور یہاں کے عوام کو سفری سہولیات میسر آسکیں۔ انہوں نے اس حوالے سے عملی اقدامات کی یقین دہانی کروائی۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کے لئے پر عزم ہے جس کے لئے بتدریج عملی اقدامات کئے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے گلگت بلتستان کے لئے اس وقت انقلابی اقدامات کئے جب اس علاقے میں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں تھیں۔ پھر 2009ء میں پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کو شناخت دی اور نیم آئینی اختیارات تفویض کئے جس کے نتیجے میں آج گلگت بلتستان کے عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب اپنی مرضی سے کرتے ہیں اور اپنے مسائل کے حل کے لئے اسمبلی میں قانون سازی کرتے ہیں۔ صدرِ مملکت نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان سے غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے گی۔ یہ علاقہ معدنی اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے تعمیر و ترقی و خوشحالی گلگت بلتستان کے عوام کا بنیادی حق ہے یہاں کے عوام کو یہ حق دیا جائے گا۔ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے خود آزادی حاصل کی ہے اور یہ پاکستان کے وفادار لوگ ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد بھی پیش کی۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم: صوبوں کے اختیارات میں کتنا اضافہ اور کتنی کمی ہو سکتی ہے؟
  • 27ویں ترمیم میں کسی غلط شق کی حمایت نہیں کی جائے گی، ناصر شاہ
  • 18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
  • بلیو اکانومی پاکستانی معیشت میں انقلاب برپا کر سکتی ہے، وزیر خزانہ
  • 27ویں ترمیم آئین کے نمایاں خدوخال کو متاثر کر سکتی ہے
  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم