Jasarat News:
2025-04-25@10:33:06 GMT

زکوٰۃ کے چند اہم مسائل

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سوال: ایک ہی چیز پر زکوٰۃ ہر سال اور بار بار ادا کرنا کیوں ضروری ہے؟
جواب: عبادات میں سے کچھ زندگی میں صرف ایک بار فرض ہیں، جیسے حج۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’لوگوں پر یہ اللہ کا حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے‘‘۔ (آل عمران: 97) ایک مرتبہ اللہ کے رسولؐ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے، اس لیے حج کرو۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہر سال ؟ آپ نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو ہر سال فرض ہو جائے گا، لیکن پھر تم ہر سال نہیں کر سکو گے‘‘۔ ( مسلم)
لیکن کچھ عبادات وقت اور زمانے کے ساتھ فرض کی گئی ہیں، مثلاً نمازوں کی فرضیت مخصوص اوقات کے ساتھ ہے۔ جب بھی وہ اوقات آئیں گے، نماز فرض ہوگی۔ روزے کی فرضیت ماہِ رمضان کے ساتھ ہے۔ جب بھی رمضان آئے گا، روزہ رکھنا فرض ہوگا۔
اسی طرح زکوٰۃ کی فرضیت اس مال پر ہے جو مالک کے پاس ایک برس تک رہا ہو۔ سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسولؐ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’مال میں اس وقت زکوٰۃ ہے جب اس پر ایک برس گزر جائے‘‘۔ (ابن ماجہ)
اس سے معلوم ہوا کہ جب بھی کسی مال پر ایک برس گزرے گا، اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔
٭…٭…٭

سوال:کیا کسی غریب سید کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’صدقہ (یعنی زکوٰۃ) آل محمدؐ کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ لوگوں کا میل کچیل ہے‘‘۔ (مسلم)
اس سے فقہا نے یہ استنباط کیا ہے کہ سادات (یعنی خاندان بنو ہاشم) کو زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ حرمت بنو ہاشم کے اعزاز و اکرام کی وجہ سے ہے۔
البتہ بعض فقہا کا خیال ہے کہ سادات (بنو ہاشم) کو زکوٰۃ دینے کی حرمت صرف عہدِ نبوی کے لیے تھی، جب مالِ غنیمت میں ’خْمس‘ یعنی پانچواں حصہ اللہ کے رسولؐ اور آپ کے خاندان والوں کے لیے خاص تھا۔ لیکن جب یہ حصہ ختم ہوگیا تو اب دوسرے غریب مسلمانوں کی طرح غریب سادات کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا قرض دار کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: قرآن مجید میں زکوٰۃ کے جو مصارف بیان کیے گئے ہیں ان میں سے ایک ’غارمین‘ ہے۔ اس سے مراد قرض دار لوگ ہیں، یعنی وہ لوگ جو قرض کے بوجھ سے دبے ہوئے ہیں۔
قرض چاہے جس مقصد سے لیا گیا ہو، مکان بنانے کے لیے، یا تجارت کے لیے، یا علاج معالجہ کے لیے، یا بیٹی کی شادی کے لیے، یا کسی اور کام کے لیے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کسی شخص پر بھاری قرض ہو، کوشش کے باوجود وہ اسے ادا نہ کرپا رہا ہو، تو اسلام کی نظر میں وہ اس بات کا مستحق ہے کہ دوسرے مال دار مسلمان اس کی مدد کریں۔ ایسے شخص کی مدد زکوٰۃ سے بھی کی جا سکتی ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا زکوٰۃ کسی ضرورت مند کی شادی کے لیے دی جاسکتی ہے؟
جواب: زکوٰۃ کسی غریب کو اس کی کسی بھی ضرورت کے لیے دی جا سکتی ہے۔ اس کے گھر والے فاقے سے دوچار ہوں تو انھیں کھانے پینے کی چیزیں دی جا سکتی ہیں۔ اس کے پاس روزی کمانے کے لیے کچھ نہ ہو تو اسے کچھ مال دے کر روزگار سے لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اس کی لڑکی سیانی ہو رہی ہو اور بہت زیادہ غربت کی وجہ سے اس کی شادی نہ ہوپارہی ہو تو اس میں مدد کے لیے بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
شادی میں مدد کے لیے زکوٰۃ نقد رقم کی صورت میں دی جا سکتی ہے اور کوئی سامان خرید کر بھی دیا جا سکتا ہے۔
آج کل شادیوں میں بہت زیادہ فضول خرچی کی جانے لگی ہے۔ مُسرفانہ رسوم و روایات پر عمل کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ویسے بھی ان رسوم سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور دوسروں کو ان سے اجتناب کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔ لیکن ان رسوم کی انجام دہی کے لیے زکوٰۃ دینی مناسب نہیں ہے۔ ہاں شادی کے ضروری مصارف کے لیے زکوٰۃ کے ذریعے تعاون کیا جا سکتا ہے۔
٭…٭…٭

سوال: کیا زکوٰۃ کی رقم کسی کو بغیر بتائے کہ یہ زکوٰۃ ہے، دی جاسکتی ہے؟
جواب: جس شخص کو زکوٰۃ دی جائے اسے بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰۃ ہے، بلکہ نہ بتانا بہتر ہے۔ زکوٰۃ کسی بھی نام سے دی جا سکتی ہے، جیسے ہدیہ،عیدی، بچوں کی ٹیوشن فیس۔
البتہ جو شخص زکوٰۃ دے رہا ہے اس کے لیے زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے وقت اس کی نیت کرنی ضروری ہے۔
کوئی شخص کسی کو کچھ مال دے دے، پھر بعد میں اسے زکوٰۃ میں شمار کرنے لگے توایسا کرنا درست نہ ہوگا۔ اس سے اس کے ذمّے لازم زکوٰۃ ادا نہ سمجھی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زکو ۃ دی جا سکتی ہے اللہ کے رسول کے لیے زکو ۃ کو زکو ۃ ہر سال فرض ہو

پڑھیں:

سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ،سید شجر عباس

گوجر خان: چیئرمین اوورسیز کمیونٹی سید شجر عباس نے کہا ہے کہ سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ، کرکٹ کا سامان بھی مفت مہیا کیا جائے گا۔۔چیئرمین سکلز کرکٹ اکیڈمی راجہ ہارون حفیظ کی طرف سے گوجر خان میں اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔۔اس اکیڈمی سے گوجر خان کے نوجوانوں کو جدید کرکٹ سیکھنے کو ملے گی۔۔اوورسیز کمیونٹی پاکستان میں نوجوانوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کریگی۔۔۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکلز کرکٹ اکیڈمی کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔۔۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز کمیونٹی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔۔اوورسیز پاکستانیوں کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے جو افسوس ناک ہے۔امیگریشن کے حوالے سے پاکستانیوں کو درپیش مسائل پر وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کو آگاہ کیا۔۔۔اوور سیز پاکستانی جب اپنے ملک واپس آتے ہیں تو راستے میں گھر جاتے ہوئے لوٹ مار کر لی جاتی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔۔۔اوورسیز کمیونٹی کی زمین جائیدادوں پر قبضے کر لئے جاتے ہیں۔۔۔ان مسائل کا حل انتہائی ضروری ہے۔۔۔حکومت کو چاہیے اوور سیز کمیونٹی کے ان مسائل پر خصوصی توجہ دے۔۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
  • پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا: خواجہ سعد رفیق
  • پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
  • سٹیج فنکاروں‘ پروڈیوسرز کے مسائل حل کریں گے: عظمیٰ بخاری
  • سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ،سید شجر عباس
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • سکردو، نون لیگ کے وفد کی چیف سیکرٹری سے ملاقات، بلتستان کے مسائل سے آگاہ کیا
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ