امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں عائد کردیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
امریکا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کروانے والے کریم خان پر پابندیاں عائد کردیں۔
امریکی وزارتِ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے امریکا میں موجود اثاثے بھی منجمد کیے جا رہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ٹرمپ کی عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کی تیاریاں آخری مراحل میں
چیف پراسیکیوٹر پر یہ پابندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پرعائد کی گئی ہیں اور جس کے لیے ان کی جماعت نے قانون سازی بھی کی تھی۔
تاہم سینیٹ میں اکثریتی جماعت ڈیموکریٹس نے اس بل کو مسترد کردیا تھا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ بل ایگزیکیٹو آرڈر کے ذریعے نافذ کرنا پڑا تھا۔
بل کے نفاذ کے بعد امریکی شہریوں اور اس کے اتحادیوں کے خلاف عالمی فوجداری عدالت کی تحقیقات میں شامل عملے اور ان کے اہلخانہ پر مالیاتی اور ویزا پابندیوں کا قانونی جواز مل گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ عالمی فوجداری عدالت پر اس لیے برہم تھے کہ چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے غزہ میں جنگی جرائم پر اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کروائے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی فوجداری عدالت
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے آج جمعہ کو رپورٹ کیا کہ فوجی پراسیکیوٹر یفات تومری یروشلمی کی برطرفی اس وقت ہوئی جب فلسطینی قیدی کے ساتھ تشدد اور ہراسانی کی تصاویر میڈیا میں لیک ہو گئیں۔ یہ تصاویر حال ہی میں منظر عام پر آئی ہیں اور اگست 2024 کی ہیں۔ ویڈیو سدی تیمان جیل، جنوبی مقبوضہ فلسطین میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے متعلق ہے، جسے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے نشر کیا۔
ویڈیو میں چند اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کو ہاتھ باندھے اور آنکھوں پر پٹی باندھے، دیگر قیدیوں کے سامنے منتخب کرتے ہیں اور اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں۔ فوجی پھر اپنے عمل کو کیمروں سے چھپانے کے لیے ڈھالیں استعمال کرتے ہیں تاکہ یہ منظر پوشیدہ رہ سکے۔ اس واقعے کے بعد فلسطینی قیدی کی جسمانی حالت انتہائی سنگین بتائی گئی اور اسے داخلی خون بہنے، آنتوں میں پھٹنے، مقعد میں شدید زخم، پھیپھڑوں کو نقصان اور پسلیوں کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا۔ ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے اندرونی سطح پر غصہ پھیل گیا۔ کئی دائیں بازو کے گروپوں اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس ویڈیو کے لیک ہونے پر احتجاج کیا اور اسے شائع کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئیں۔