بی سی سی آئی کی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کے پر کاٹنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا (بی سی سی آئی) نے حال ہی میں نظم وضبط، یکجہتی اور ٹیم کے مثبت ماحول کو یقینی بنانے کی غرض سے 10 نکاتی ضابطہ اخلاق متعارف کرایا ہے جس میں بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کی بھرپور تجاویز شامل تھیں۔
اب تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یہ 10 نکاتی ضابطہ ہیڈ کوچ کے لیے بھی مشکلات کھڑی کرنے والا ہے۔
بی سی سی آئی کے نئے قوانین کے مطابق سپورٹ اسٹاف کے نجی معاونین یا منیجرز کو ٹیم کی بس میں سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، نہ ہی وہ اس ہوٹل میں رہ سکیں گے جہاں سپورٹ اسٹاف یا کھلاڑی ٹھہرے ہوئے ہوں گے۔
گوتم گمبھیر کے پرسنل اسسٹنٹ (جو آسٹریلیا میں پوری بارڈر گواسکر ٹرافی کے دوران ان کے ساتھ ساتھ رہے تھے) کو ٹور کے بعد بی سی سی آئی کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب بورڈ چاہتا ہے کہ دبئی میں چیمپئنز ٹرافی کےد وران ایسا کوئی معاملہ پیش نہ آئے۔
رپورٹس کے مطابق اب سپورٹ اسٹاف کے پی اے اس ہوٹل میں نہیں رہ سکیں گے جس میں ٹیم ٹھہری ہوگی۔
دورہ آسٹریلیا کے دوران گوتم گمبھیر وہ واحد کوچنگ اسٹاف تھے جن کے پاس پرسنل اسسٹنٹ تھا۔ اب بورڈ کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے ضوابط کے بعد گوتم گمبھیر ایسا نہیں کر سکیں گے۔
بارڈر گواسکر ٹرافی کے بعد بی سی سی آئی کے عہدے دار نے گوتم گمبھیر کے پی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ سے کہنا تھا کہ ہیڈ کوچ کا پی اے اس گاڑی میں کیوں بیٹھا ہوا تھا جو سلیکٹرز کے لیے مختص تھی۔ سلیکٹرز کسی تیسرے غیر متعلقہ شخص کے سامنے ٹیم کی بات نہیں کر سکتے۔ اس کو ایڈیلیڈ میں بی سی سی آئی کے ہاسپیٹیلیٹی بکس میں جگہ کیوں دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بی سی سی ا ئی کے گوتم گمبھیر ہیڈ کوچ
پڑھیں:
بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر کے عوام کو ایک اور مہنگائی کے جھٹکے کے لیے تیار رہنا ہوگا، حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین پر نافذ کرنے کے لیے بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دی کہ بجلی فی یونٹ 19 پیسے مزید بڑھائی جائے، جس پر نیپرا نے سماعت کی تاریخ 29 ستمبر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا کہ عوام کو بجلی کتنے مہنگے نرخوں پر دستیاب ہوگی۔
سی پی پی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران ملک بھر میں 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اس بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔
یہی فرق 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی صورت میں صارفین سے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگا گیا یہ اضافہ ملک بھر کے صارفین کو متاثر کرے گا اور کے الیکٹرک کے صارفین بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نیپرا نے درخواست منظور کر لی تو عام شہریوں کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا کیونکہ پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتیں گھریلو بجٹ پر بھاری پڑ رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ سے متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام اشیائے خورونوش سے لے کر ایندھن تک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں، بجلی کا مزید مہنگا ہونا براہِ راست عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالے گا۔