پاکستان آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام لینے کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پاکستان آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام لینے کے لیے تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:؛پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے قرض پروگرام پر مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے 26ویں پروگرام کے لیے بات چیت کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے موسمیاتی لچک فنڈ پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کر دی ہے، اور اس حوالے سے 24 فروری کو آئی ایم ایف کا نیا وفد پاکستان پہنچے گا۔ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو موسمیاتی لچک فنڈ سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی رقم حاصل ہو سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کا یہ وفد پاکستان میں ایک ہفتہ قیام کرے گا۔
یہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا پہلا موسمیاتی پروگرام ہوگا، جس کے تحت قدرتی آفات سے نمٹنے اور معیشت کو موسمیاتی اثرات سے بچانے کے لیے مالی مدد دی جائے گی۔
اس کے علاوہ، پاکستان کے جاری ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کا ایک الگ مشن بھی متوقع ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق، آئی ایم ایف کا دوسرا وفد 4 مارچ کو پاکستان پہنچنے کا امکان ہے، جو 4 سے 14 مارچ تک ای ایف ایف پروگرام پر مذاکرات کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔
اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔